قرآن اور بگ بینگ کی تخلیق کے سائنسی و روحانی پہلو

اعتراض:

اکثر مومنین قرآن کی آیات کو بگ بینگ تھیوری کے ساتھ منسلک کرتے ہیں، لیکن یہ دعویٰ اعتراضات کا شکار ہوتا ہے۔ بگ بینگ تقریباً 13.7 ارب سال پہلے وقوع پذیر ہوا، جبکہ زمین کی تخلیق 4.6 ارب سال پہلے ہوئی۔ اعتراض کرنے والوں کا کہنا ہے کہ قرآن میں زمین اور آسمان کے "جڑے ہونے” کا تصور سائنسی حقائق کے خلاف ہے۔

آیات:

"أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا”

(سورة الأنبياء، آیت 30)
ترجمہ: "اور کیا کافر لوگوں نے نہیں دیکھا کہ جملہ آسمانی کائنات اور زمین (سب) ایک اکائی کی شکل میں جڑے ہوئے تھے، پس ہم نے ان کو پھاڑ کر جدا کر دیا۔”

"ثُمَّ اسْتَوٰی اِلَی السَّمَآءِ وَھِیَ دُخَانٌ فَقَالَ لَھَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِیَا طَوْعًا أَوْ کَرْھًا قَالَتَا أَتَیْنَا طَائِعِینَ”

(سورة حم السجدة، آیت 11)
ترجمہ: "پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اس وقت محض دھواں تھا، اس نے آسمان اور زمین سے کہا: وجود میں آجاؤ، خواہ تم چاہو یا نہ چاہو۔ دونوں نے کہا: ہم آگئے فرماں برداروں کی طرح۔”

وضاحت: قرآن اور سائنسی حقائق

➊ قرآن سائنس کی کتاب نہیں:

  • قرآن کا مقصد سائنسی معلومات فراہم کرنا نہیں بلکہ انسان کی ہدایت اور رہنمائی ہے۔
  • اس میں جو سائنسی اشارے دیے گئے ہیں، وہ ایک ایسے انداز میں ہیں کہ ان کو ہر زمانے کے لوگ سمجھ سکیں، چاہے وہ چودہ سو سال پہلے کے بدو ہوں یا آج کے سائنسدان۔
  • موجودہ دور میں انسان بگ بینگ جیسی تھیوریز کو قرآن کی آیات سے ملاتا ہے، لیکن یہ تحقیق انسان کی اپنی کاوش ہے، قرآن نے براہ راست سائنسی زبان استعمال نہیں کی۔

➋ سائنسی تھیوریز کی غیر یقینی کیفیت:

  • بگ بینگ، انفلیشن، ملٹی ورس، اور سٹیڈی سٹیٹ جیسی تھیوریز صرف انسان کی تخلیقی کوششیں ہیں، جن میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔
  • سٹیفن ہاکنگ کے مطابق، کائنات کی اصل ابتدا کے بارے میں ہمیں مکمل یقین نہیں ہے:

    "ہم کائنات کے آغاز کے متعلق کچھ بھی حتمی طور پر نہیں جانتے، ممکن ہے کہ کل ہماری تمام تھیوریز غلط ثابت ہوں۔”
    (Stephen Hawking, A Brief History of Time)

➌ رتق اور فتق کا مطلب:

قرآن میں "رتق” اور "فتق” کے الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ زمین اور آسمان کسی وقت ایک اکائی کی صورت میں موجود تھے، جنہیں بعد میں جدا کر دیا گیا۔

  • یہ کسی مخصوص حالت (جیسے موجودہ زمین اور آسمان) کی بات نہیں کر رہا بلکہ تخلیق کے ابتدائی مرحلے کی وضاحت کر رہا ہے۔

کائنات کی تخلیق: قرآن اور سائنسی نظریات

➊ ابتدائی مادہ (دھویں کی حالت):

قرآن میں "دخان” کا ذکر اس مادے کی طرف اشارہ کرتا ہے جو کائنات کی تخلیق کے وقت منتشر حالت میں موجود تھا۔

  • جدید سائنس بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ابتدا میں کائنات دھویں یا سحابیے (Nebula) کی شکل میں تھی۔

➋ زمین اور آسمان کی علیحدگی:

قرآن کے مطابق زمین اور آسمان تخلیق کے کسی مرحلے پر اکٹھے تھے اور پھر جدا کر دیے گئے۔

  • سائنسی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین، سورج، اور دیگر سیارے اسی دھویں (Nebula) سے تخلیق ہوئے جو بگ بینگ کے بعد وجود میں آیا تھا۔

➌ مراحلِ تخلیق:

تخلیق کا عمل ایک تدریجی سلسلہ ہے، جیسے ایک عمارت کے مختلف حصے وقت کے ساتھ مکمل ہوتے ہیں۔

  • زمین اور آسمان کے درمیان تخلیق کی ترتیب کے سوال کو قرآن میں بیان کردہ وسیع منصوبہ بندی کے تناظر میں دیکھنا چاہیے، نہ کہ سادہ سائنسی ترتیب میں۔

اعتراض کی کمزوری:

  • اعتراض کرنے والے اس بات کو نظرانداز کرتے ہیں کہ قرآن کے الفاظ کو سائنسی مفہوم میں دیکھنے کی کوشش ان کا ذاتی فہم ہے، نہ کہ قرآن کا دعویٰ۔
  • اگر سائنس کسی دن بگ بینگ کو غلط ثابت کر دے تو بھی قرآن کی آیات کی حقانیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ یہ آیات کسی مخصوص سائنسی نظریے کی تصدیق نہیں کرتیں بلکہ تخلیق کی ایک عمومی حقیقت بیان کرتی ہیں۔

مذہب اور سائنس: الگ الگ دائرے

➊ سائنس:

نیچرل فینامینا کے بارے میں تحقیق اور تجربات پر مبنی علم۔

➋ مذہب:

انسان کی روحانی رہنمائی اور اخلاقی اصولوں پر مبنی علم۔

  • سائنس کا دائرہ محدود اور تبدیل ہونے والا ہے، جبکہ قرآن کے حقائق اٹل اور ہر زمانے کے لیے ہیں۔

نتیجہ:

  • قرآن سائنس کی کتاب نہیں، لیکن اس میں دی گئی معلومات کسی بھی سائنسی حقیقت سے متصادم نہیں ہیں۔
  • قرآن کی آیات کو سائنسی نظریات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوشش انفرادی تحقیق ہو سکتی ہے، لیکن یہ قرآن کی بنیادی دعوت کا مقصد نہیں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے