فرشتوں سے متعلق پرویز کے 5 متضاد نظریات
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

پھر ملائکہ کی دوسری تعبیر

پرویز صاحب کے متضاد نظریات

مسٹر پرویز صاحب کی تحریریں تضادات کا مجموعہ ہیں۔ وہ اکثر ایسی باتیں کرتے نظر آتے ہیں جو نہ صرف ایک دوسرے سے متصادم ہوتی ہیں بلکہ قاری کو بھی الجھن میں ڈال دیتی ہیں۔ ان کی تحریروں کا مطالعہ کرنے والا محسوس کرتا ہے کہ جیسے وہ کسی خواب کی متعدد تعبیریں بیان کر رہے ہوں۔ اگرچہ ان کے بعض عقیدت مند اسے "تفنن” کا نام دے کر قبول کرنے پر تیار ہو سکتے ہیں، لیکن جو شخص حقیقت پسند ہو، وہ ان تضادات کو دیکھ کر یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ آخر ان کی کس بات پر یقین کیا جائے اور کس رائے کو حتمی سمجھا جائے۔

ملائکہ کی متضاد تعبیرات

اسی طرح کا معاملہ پرویز صاحب کی ملائکہ سے متعلق تعبیرات میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ پہلے وہ فرشتوں کو انسان کی اندرونی قوتیں قرار دیتے رہے، جن سے رزق حاصل ہوتا ہے۔ لیکن بعد میں وہ اسی کے برعکس انہیں خارجی قوتیں تسلیم کرتے ہوئے یوں لکھتے ہیں:

”فرشتے ’ملائکہ‘ وہ کائناتی قوتیں ہیں جو مشیتِ خداوندی کے پروگرام کو بروئے کار لانے کے لیے زمانے کے تقاضوں کی شکل میں سامنے آتی ہیں-“
(اقبال اور قرآن از پرویز: صفحہ 165)

قرآن کی روشنی میں پرویز صاحب کے نظریے کی تردید

پرویز صاحب کا یہ نظریہ کئی قرآنی آیات سے ٹکراتا ہے، اور ان آیات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فرشتوں کو کائناتی قوتیں قرار دینا غلط ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿ اَلْحَمْدُ للہ فَاطِرِ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلاً أولِى أَجْنِحَةٍ مَثْنَىٰ وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ يَزِيدُ فِى الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ إِنَّ اللہ عَلَىٰ كُلِّ شَيْىٍٴ قَدِيرٌ﴾ (سورة الفاطر: 1)
"سب تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لیے سزاوار ہیں جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، اور فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جن کے دو دو، تین تین، اور چار چار پر ہیں، اور وہ اپنی مخلوق میں جو چاہتا ہے اضافہ کرتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔”

پرویز صاحب کی اجنحة کی تشریح

اس آیت میں لفظ اَجنِحَة کے بارے میں پرویز صاحب لکھتے ہیں:

”سورة فاطر میں ’ملائکہ‘ کے متعلق کہا ہے أولى اجنحة (٣٥/١)… اس کے لفظی معنی ہیں بازوؤں (پروں) والے-“
(لغات القرآن: جلد 1، صفحہ 443)

اگرچہ بعد میں وہ اس لفظ کے لیے ایک مجازی معنی گھڑنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اصولِ تفسیر کے مطابق جب حقیقی معنی موجود ہوں تو مجاز کی طرف رجوع کرنا جائز نہیں ہوتا۔

فرشتوں کی جنس کے متعلق قرآنی بیان

فرشتوں کے متعلق ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَجَعَلُوْا الْمَلٰئِكَةَ الَّذِيْنَ ہمْ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا﴾ (سورة الزخرف: 19)
"انہوں نے فرشتوں کو، جو اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں، عورتیں قرار دے دیا۔”

موت کے فرشتے کی تعیین

مزید ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿قُلْ يَتَوَفّٰكُمْ مَلَكُ الْمَوْتِ الَّذِىْ وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ﴾ (سورة السجدة: 11)
"کہہ دو کہ تمہیں موت کا فرشتہ، جو تم پر مقرر کیا گیا ہے، وفات دیتا ہے، پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔”

پرویز صاحب کی تاویل اور اس کا ردّ

پرویز صاحب اس آیت میں لفظ ’ملک‘ کا مفہوم "کائناتی قوتوں” کے طور پر لیتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ قرآن مجید میں ’ملک‘ کا لفظ واحد استعمال ہوا ہے، جبکہ "کائناتی قوتیں” تو جمع کی شکل میں ہیں، جیسا کہ پرویز صاحب بیان کرتے ہیں۔ تو کیا یہ کہا جائے کہ (معاذ اللہ) اللہ تعالیٰ سے ملائکہ کی بجائے لفظ ’ملک‘ لانے میں غلطی ہو گئی؟ یا دراصل پرویز صاحب ہی اپنی کتاب ’مفہوم القرآن‘ کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟

یہ دلائل واضح کرتے ہیں کہ پرویز صاحب کا نظریہ نہ صرف غیر مستند ہے بلکہ قرآن کی صریح آیات کے خلاف بھی ہے۔ ان کے نظریات کو تفنن یا علمی اختلاف کے طور پر قبول کرنا کسی حقیقت پسند انسان کے لیے ممکن نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1