فاتحہ خلف الامام کے وجوب پر 2 مضبوط دلائل
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 323

سوال :

فاتحہ خلف الامام کی سب سے قوی دلیل کون سی ہے؟

الجواب :

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دلائل کی دو اقسام

دلائل عام اور خاص دو اقسام کے ہوتے ہیں:

➊ عام دلائل کے اعتبار سے سب سے قوی دلیل

سب سے قوی دلیل اس حدیث میں موجود ہے جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ
(حدیث نمبر 756)
اور دیگر محدثین نے سیدنا عبادہ بن الصامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے:

"لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ”

"اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورۃ فاتحہ نہ پڑھے۔”
(صحیح بخاری: حدیث نمبر 756)

اس حدیث کے دائرۂ اطلاق میں:
◈ امام
◈ مقتدی
◈ منفرد
تینوں شامل ہیں، جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر محققین کی تحقیق سے ثابت ہے۔

راوی کا عمل:
یہ حدیث جس صحابی، سیدنا عبادہ بن الصامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے مروی ہے، وہ خود بھی امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنے کے قائل و عامل تھے۔

حوالہ:
دیکھئے: کتاب القرآءت للبیہقی، صفحہ 69، حدیث نمبر 133

دیوبندی عالم کا اعتراف:
مولانا سرفراز خان صفدر دیوبندی صاحب لکھتے ہیں:

"یہ بالکل صحیح بات ہے کہ حضرت عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے۔ اور ان کی یہی تحقیق اور یہی مسلک و مذہب تھا۔”
(احسن الکلام، جلد 2، صفحہ 142، طبع دوم)

جمہور صحابہ کی تائید:
سیدنا عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ مسلک نہ قرآن مجید کے خلاف ہے، نہ صحیح احادیث کے خلاف، بلکہ جمہور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی ان کے موافق و موید تھے۔

حوالہ: الکواکب الدریہ فی وجوب الفاتحہ خلف الامام فی الجہریہ

➋ خاص دلائل کے لحاظ سے سب سے مضبوط روایت

خاص دلائل میں کئی احادیث صحیح اور حسن درجے کی موجود ہیں، ان میں سے ایک انتہائی قوی روایت درج ذیل سند سے مروی ہے:

عبیداللہ بن عمرو الرقی عن ایوب السختیانی عن ابی قلابہ التابعی عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ

یہ روایت
"جزء القرآءت للبخاری (صفحہ 61، حدیث 255)”
اور
صحیح ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ
وغیرہ میں موجود ہے۔

اس حدیث کے متعلق محدثین کی رائے:
امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

"احتجّ به البخاري”

"اس حدیث کے ساتھ (امام) بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حجت پکڑی ہے۔”
(کتاب القرآءت للبیہقی، صفحہ 72)

مزید مطالعہ کے لئے:
کتاب: الکواکب الدریہ
صفحات: 19 تا 25 (دوسرا نسخہ: 40 تا 47)
اشاعت: شہادت، مئی 2000ء

نتیجہ

یہ تمام دلائل اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اور یہ عمل:

◈ قرآن سے متصادم نہیں
◈ صحیح احادیث کے خلاف نہیں
◈ صحابہ کرام کی اکثریت کے موافق ہے

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1