غیر مستند ڈاکٹر یا حکیم کے ہاتھوں کوئی مر جائے تو؟
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ مَا قَالَ: ( (مَنْ تَطَبَّبَ وَلَا يُعْلَمُ مِنْهُ طِبٌ، فَهُوَ ضَامِنٌ)) أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ .
عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو طبیب بنا اور طبابت اس سے جانی نہ گئی تو وہ خود ضامن ہو گا ۔“ ابو داؤد
تحقيق وتخريج:
[ابوداؤد: 4586، نسائي: 8/ 52، 53 ، ابن ماجة: 3466]
فوائد:
➊ غیر مستند حکیم کے ہاتھوں کوئی مرجائے تو اس پر دیت ہے بالا جماع کیونکہ اس نے جانتے ہوئے یہ عمل کیا۔ جبکہ اسے اپنی بے سندی طبابت کا علم بھی تھا۔
➋ حکومت کی طرف سے مستند حکیم یا ڈاکٹر بن جاتا اور بعد میں مریضوں کو ادویہ دینا درست ہے۔ جیسا کہ آج کل ایم۔ بی۔ بی۔ ایس اور دیگر طب کے شعبے ہیں۔
➌ مستند حکیم یا ڈاکٹر کے ہاتھوں کوئی جان ختم ہو جائے تو اس پر کچھ نہ ہوگا۔ کیونکہ اس نے اپنی طرف سے حد درجہ کی سوچ و بیچار کی اور بعد میں مریض کو دوا دی۔ اس اجتہاد کی غلطی سے چشم پوشی کی جائے گی۔
➍ حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ مستند اداروں کا قیام کرنے کے ساتھ ساتھ آئے روز اپنی تشکیل شدہ چھاپہ مار کمپنی کو گاہے بگا ہے مختلف علاقوں میں معمول کے مطابق بھیجتی رہے اور ڈسپنسروں اور میڈیکلز اور وہاں پر دوا دینے والے حضرات کو چیک کرتی رہے تا کہ کھوٹے کھرے کا پتہ چلتا رہے۔
➎ طب و طبابت کا فیلڈ قابل تعریف ہے اگر اس کو شرعی انداز سے تحفظات فراہم کیے جائیں تو یہ بہت بڑا عمل ثواب ہے۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے