غیر شرعی قوانین کی تدریس کا شرعی حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

غیر شرعی قانون کی تدریس کا حکم

وضعی (غیر شرعی) قوانین کے کھرے کھوٹے کا بیان کرنے کے لیے اور شریعت اسلامیہ کی رفعت، کمال، جامعیت اور ان تمام امور پر محیط ہونے کی وضاحت کرنے کی خاطر، جو بندوں کے عبادات اور معاملات کے تمام حالات درست کر سکتے ہیں، ان قوانین کی تدریس اور تحقیق کا کام کرنا جائز ہے اور بعض اوقات یہ واجب ہوتا ہے، جب حق ثابت کرنے اور باطل مٹانے کی ضرورت پیش آتے اور امت میں آگاہی اور بیداری پیدا کرنا مقصود ہو، تاکہ امت اپنے دین پر مضبوطی سے جم جائے اور منحرفین اور قوانین کی حاکمیت کا سکہ رائج کرنے والوں کی دعوت سے دھوکا نہ کھائے۔ اس جیسے کام پر اجرت لینا جائز ہے، لیکن وضعی قوانین میں رغبت رکھتے ہوئے، انہیں رائج کرنے اور اسلامی قانون سازی کے مشابہ قرار دینے یا اس کی مخالفت کرنے کی خاطر پڑھانا اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت، صریح کفر اور سیدھی راہ سے انحراف ہے، اس کی تدریس پر اجرت لینا حرام اور برائی در برائی ہے۔
[اللجنة الدائمة: 1329]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے