عید الفطر کے دن عید گاہ جانے سے پہلے کچھ کھانے کا حکم: قرآن، حدیث اور اجماع صحابہ کی روشنی میں
تحریر: ابو الاسقع قاری اسامہ بن عبدالسلام


عید الفطر کے دن عید کی نماز کے لیے جانے سے پہلے کچھ کھانا سنت ہے، اور اس پر نبی کریم ﷺ کی واضح احادیث موجود ہیں۔


➊ حدیث سے دلائل

✅ نبی کریم ﷺ کی سنت:

🔹 حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:


"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَا يَغْدُو يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ تَمَرَاتٍ، وَيَأْكُلُهُنَّ وِتْرًا.”


(رسول اللہ ﷺ عید الفطر کے دن بغیر کچھ کھائے عید گاہ نہیں جاتے تھے، اور آپ ﷺ کھجوریں کھاتے، اور وہ بھی طاق عدد میں۔)
(صحیح بخاری: 953)

✅ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عید الفطر کے دن عید کی نماز سے پہلے کچھ کھا لینا سنت ہے، اور نبی کریم ﷺ کھجوریں طاق عدد (3، 5، 7 وغیرہ) میں کھاتے تھے۔


✅ ایک اور حدیث میں آتا ہے:

🔹 حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:


"كَانَ النَّبِيُّ ﷺ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ، وَلَا يَأْكُلُ يَوْمَ النَّحْرِ حَتَّى يَرْجِعَ فَيَأْكُلَ مِنْ نُسُكِهِ.”


(نبی کریم ﷺ عید الفطر کے دن بغیر کچھ کھائے عید گاہ نہیں جاتے تھے، اور عید الاضحی کے دن (نماز سے پہلے) کچھ نہیں کھاتے، بلکہ نماز کے بعد قربانی کا گوشت کھاتے۔)
(سنن الترمذی: 542، سنن ابن ماجہ: 1756، صحیح ابن حبان: 2815)

✅ یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ عید الفطر کے دن کچھ کھانا سنت مؤکدہ ہے، جبکہ عید الاضحی کے دن نماز سے پہلے کچھ نہ کھانا اور قربانی کے گوشت سے ابتدا کرنا افضل ہے۔


➋ اجماع صحابہ کرام

🔹 تمام صحابہ کرام اور تابعین کا اس بات پر اجماع ہے کہ عید الفطر کے دن کچھ کھا لینا چاہیے۔
🔹 حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت علی، اور دیگر صحابہ بھی نبی کریم ﷺ کی اس سنت پر عمل کرتے تھے۔

✅ لہٰذا یہ عمل نہ صرف نبی کریم ﷺ کی سنت ہے بلکہ صحابہ کرام کا بھی مستقل معمول رہا ہے۔


➌ کیا صرف کھجور کھانا ضروری ہے؟

🔹 اصل مقصد عید کی نماز سے پہلے کچھ کھا لینا ہے، تاکہ روزے کے ختم ہونے کا اظہار ہو۔
🔹 اگر کھجور نہ ملے تو کوئی بھی میٹھی چیز یا ہلکی غذا کھا سکتے ہیں۔
🔹 امام ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"اگر کھجور نہ ملے تو کوئی اور چیز کھا لے، کیونکہ مقصد روزے کے تسلسل کو توڑنا ہے۔”

(المغنی، جلد 2، صفحہ 229)

✅ لہٰذا، اگر کھجور نہ ہو تو دودھ، شہد، یا کوئی اور میٹھی چیز کھا لینا بھی درست ہے۔


➍ کیا عید الفطر کے دن کچھ نہ کھانے سے گناہ ہوگا؟

🔹 اگر کوئی بھول کر کچھ نہ کھائے تو کوئی گناہ نہیں، لیکن جان بوجھ کر سنت چھوڑنا درست نہیں۔
🔹 چونکہ نبی کریم ﷺ کا یہ عمل سنت مؤکدہ ہے، اس لیے اس پر عمل کرنا باعثِ اجر و ثواب ہے۔
🔹 امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"یہ مستحب ہے کہ انسان عید الفطر کے دن نماز سے پہلے کچھ کھائے، تاکہ وہ نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرے۔”

(المجموع شرح المہذب، جلد 5، صفحہ 5)

✅ لہٰذا، اگر کوئی جان بوجھ کر اس سنت کو چھوڑ دے، تو وہ ایک عظیم اجر سے محروم ہوگا۔


➎ خلاصہ اور اہم نکات

✅ عید الفطر کے دن عید کی نماز سے پہلے کچھ کھانا سنت مؤکدہ ہے۔
✅ نبی کریم ﷺ عموماً طاق عدد میں کھجوریں کھاتے تھے۔
✅ اگر کھجور میسر نہ ہو تو کوئی اور میٹھی چیز کھا سکتے ہیں۔
✅ عید الاضحی کے دن نماز کے بعد قربانی کا گوشت کھانا افضل ہے۔
✅ جان بوجھ کر سنت کو چھوڑنا مناسب نہیں، البتہ بھولنے پر کوئی گناہ نہیں۔

📌 لہٰذا، ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ عید الفطر کے دن نماز سے پہلے کچھ کھا کر نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرے اور اجر و ثواب حاصل کرے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1