عورت کے لیے خاوند کی بیماری کی وجہ سے خلع طلب کرنا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

کیا بیوی کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے خاوند سے ، جو ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس سے اس کی شفایابی کی امید نہیں ہے ، طلاق کا مطالبہ کرے ، کیونکہ اگر وہ اس حال میں اس کے پاس رہتی ہے تو اسے اپنے متعلق فتنہ کا ڈر ہے؟

جواب:

الحمد اللہ ، مجھے بیوی کے ایسے خاوند سے جو اس کے ساتھ اچھے انداز میں زندگی گزارنے سے عاجز ہے ، طلاق کا مطالبہ کرنے میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی جبکہ وہ اپنے متعلق فتنہ اور حرام (زنا کاری) میں مبتلا ہونے کا ڈر محسوس کرتی ہو ۔
جیسا کہ اس کے جواز پر ابوداود ، ترمذی اور ابن ماجہ میں روایت موجود ہے ۔ سائلہ نے جو یہ بیان کیا ہے کہ اس کا خاوند اس کے ساتھ اچھا رہن سہن رکھنے سے عاجز ہے اور اسے اس حالت میں اپنے متعلق کسی فتنہ میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے ، اس کو شری سبب شمار کیا جائے گا جو اس کے لیے طلاق کا مطالبہ کرناجائز قرار دیتا ہے ۔ واللہ اعلم

(عبداللہ بن سلیمان حفظ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: