عورتوں کے ساتھ صف بندی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی صف بندی کیسے فرمائی؟
✿ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان:
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"ہمارے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نفل نماز کی جماعت کرائی۔ میں اور ایک بچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک صف میں کھڑے ہوئے، اور میری ماں سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا ہمارے پیچھے اکیلی ایک صف میں کھڑی ہو گئیں۔”
(بخاری، الاذان باب المرأۃ وحدھا تکون صفا، ۷۲۷۔ مسلم، المساجد، باب حواز الجماعۃ فی النافلۃ، ۸۵۶)
✿ ایک اور روایت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے:
سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے۔ اس وقت میں، میری والدہ اور میری خالہ موجود تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نفل نماز باجماعت پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، اور عورتوں کو ہمارے پیچھے صف میں کھڑا کیا۔”
(مسلم، المساجد: ۰۶۶)
حاصلِ مسئلہ:
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ:
◈ اگر ایک عورت بھی جماعت میں شریک ہو اور مردوں کے پیچھے تنہا کھڑی ہو جائے تو وہ ایک صف شمار کی جائے گی۔
◈ عورتوں کو جماعت میں مردوں کے پیچھے الگ صف میں کھڑا کیا جاتا ہے، چاہے ان کی تعداد ایک ہی کیوں نہ ہو۔