«باب فضل صلة الرحم والتحذير من قطعها»
صلہ رحمی کی فضیلت اور قطع رحمی سے پرہیز
«عن ابي ايوب الانصاري رضى الله عنه ان رجلا قال: يا رسول الله اخبرني بعمل يدخلني الجنة، فقال القوم: ما له ما له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ارب ما له، فقال النبى صلى الله عليه وسلم: تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل الرحم ذرها قال: كانه كان على راحلته.» [متفق عليه: رواه بخاري 5983، ومسلم 13: 13.]
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کوئی ایسا عمل بتایئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے؟ لوگوں نے کہا: اسے کیا ہو گیا ہے؟ اسے کیا ہو گیا ہے؟ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو کچھ نہیں ہوا ہے۔ اس کو ضرورت درپیش ہے۔ پو چھو رہا ہے۔ پھر نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو مخاطب کر کے فرمایا: تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ، اور نماز قائم کرو، زکاة ادا کرتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو۔ چلو اب اس (اونٹنی) کو چھوڑ دو۔ راوی نے کہا: شاید آپ اس وقت اپنی اونٹنی پر سوار تھے۔
«عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال فى مرضه ارحامكم ارحامكم» [حسن: رواه ابن حبان فى صحيحه 436.]
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض کی حالت میں فرمایا: : ”رشتے ناطوں کا خیال رکھنا، رشتے ناطوں کا خیال رکھنا۔
«عن أبى بكرة أن النبى صلى الله عليه وسلم قال إن أعجل الطاعة ثوابا صلة الرحم حتي إن أهل البيت ليكونوا فجرة فتنمو أموالهم ويكثر عددهم إذا تواصلوا، وما من أهل بيتي يتواصلون فيحتاجون.» [حسن: رواه ابن حبان فى صحيحه 440.]
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسی اطاعت جس کا بدلہ بہت جلد ملتا ہے وہ صلہ رحمی ہے۔ یہاں تک کہ گھر والے فاجر و فاسق ہوتے ہیں، لیکن جب وہ صلہ رحمی کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں ان کے مالوں اور افرادی قوت میں اضافہ ہو تا ہے۔ کوئی گھر ایسا نہیں ہو سکتا جو صلہ رحمی کر کے محتاج ہو۔
«عن أبى هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من أعجل الطاعة ثوابا صلة الرحم وإن أهل البيت ليكونون فجارا فتنمو اموالهم ويكثر عددهم إذا وصوا ارحامهم وإن أعجل المعصية عقوبة البغي والخيانة واليمين الغموس تذهب المال وتقل فى الرحم وتذر الديار بلاقع.» [حسن: رواه الطبراني فى الأوسط – مجمع البحرين 2108.]
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک وہ اطاعت جس کا بدلہ بہت جلد ملتا ہے، وہ صلہ رحمی ہے۔ یہاں تک کہ گھر والے فاجر و فاسق ہوتے ہیں، لیکن جب وہ صلہ رحمی کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں ان کے مالوں میں اور افرادی قوت میں اضافہ ہو تا ہے۔ اور بے شک ایسا گناہ جس کی سزا بہت جلد ملتی ہے۔ وہ بد کاری اور خیانت ہے۔ جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھانے سے مال برباد ہو تا ہے، رشتے ناطے میں دراڑ (یعنی کمی) پیدا ہوتی ہے اور اس علاقے کو قحط سالی سے دوچار کر دیتی ہے۔