باجماعت نماز میں صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہونے کا حکم
سوال:
اگر کوئی شخص باجماعت نماز میں بعد میں شامل ہو اور پہلی صف مکمل ہو چکی ہو، تو کیا وہ اکیلے دوسری صف میں کھڑا ہو سکتا ہے؟ کیا کوئی حدیث اس بارے میں موجود ہے کہ صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہونے والے کی نماز نہیں ہوتی؟ اگر ہے تو اس حدیث کی تفصیل سے وضاحت فرمائیں۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی شخص باجماعت نماز میں شامل ہو اور دیکھے کہ پہلی صف مکمل ہو چکی ہے تو وہ دوسری صف میں اکیلا کھڑا ہو سکتا ہے، لیکن یاد رہے کہ اگر وہ آخر تک اسی طرح اکیلا کھڑا رہے گا تو اسے اپنی نماز دوبارہ پڑھنی پڑے گی۔
اکیلے صف میں کھڑے ہونے کی ممانعت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح فرمان ہے:
"لا صلاة لمنفرد خلف الصف”
"اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھے”
(سنن ابن ماجہ، حدیث: 1003، وصححہ البوصیری وابن خزیمہ، حدیث: 1569، وابن حبان، 2/40، موارد ہدیہ المسلمین، ص: 88)
یہ حدیث اس بات پر دلیل ہے کہ صف کے پیچھے اکیلا کھڑے ہوکر نماز پڑھنا درست نہیں، اور ایسی نماز دہرائی جائے گی۔
ایک اور ممکنہ صورت:
اگر کوئی شخص یہ دیکھے کہ صف مکمل ہو چکی ہے اور وہ اکیلا کھڑا ہے تو:
◈ وہ اگلی صف سے کسی نمازی کو اپنی طرف کھینچ لے تاکہ دونوں مل کر صف بنائیں،
◈ یہ عمل جائز ہے اور سلف سے منقول ہے۔
(حوالہ: شہادت، جون 2000ء)
نتیجہ:
صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہوکر نماز پڑھنا شرعی طور پر ممنوع ہے۔
◈ ایسی صورت میں یا تو کسی کو صف سے پیچھے کھینچ کر شامل کرے یا انتظار کرے کہ دوسرا شامل ہو۔
◈ اگر آخر تک اکیلا ہی نماز پڑھتا رہا، تو اس کی نماز صحیح نہیں اور اسے دوبارہ پڑھنا لازم ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب