صفوں کی درستگی کے بارے میں 10 صحیح احادیث و ہدایات

صفوں میں مل کر کھڑا ہونے کا حکم

قرآن مجید کا حکم

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ”
"اور نماز قائم کرو”
(البقرۃ: ۳۴)

صفوں کی درستگی کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی احادیث

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"اپنی صفوں کو برابر کرو، بلاشبہ صفوں کا برابر کرنا نماز کے قائم کرنے میں داخل ہے۔”
(بخاری: ۳۲۷، مسلم، الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف، ۳۳۴)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"صفوں کو سیدھا کرو کیونکہ صف کو سیدھا کرنا نماز کے حسن میں سے ہے۔”
(بخاری، الاذان باب اقامۃ الصف من تمام الصلاۃ، ۲۲۷، مسلم: ۵۳۴)

فرشتوں کی صف بندی کی مثال

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جس طرح فرشتے کرتے ہیں؟”
صحابہ نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول، فرشتے اپنے رب کے پاس کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟”
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"وہ پہلی صف کو مکمل کرتے ہیں اور صف میں خوب مل کر کھڑا ہوتے ہیں۔”
(مسلم، الصلاۃ، الامر بالسکون فی الصلاۃ، ۰۳۴)

صفوں میں بے ترتیبی پر وعید

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو ایسا برابر کرتے گویا تیروں کو برابر کر رہے ہوں، یہاں تک کہ ہم نے صفوں کا سیدھا کرنا سیکھ لیا۔”
ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہنے سے پہلے ایک شخص کا سینہ صف سے باہر دیکھا تو فرمایا:
"اپنی صفوں کو برابر اور سیدھا کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تم میں اختلاف ڈال دے گا۔”
(بخاری: الأذان، باب: تسویۃ الصفوف عند الإقامۃ: ۷۱۷، مسلم: ۶۳۴)

صفوں کا ٹیڑھا پن اور اس کے نقصانات

صفوں کا درست ہونا ضروری ہے۔ اقامت کے بعد صفیں مکمل سیدھی اور برابر ہوں تو امام کو تکبیر اولیٰ کہنی چاہیے۔ صفوں کا ٹیڑھا پن باہمی اختلاف، دلوں کی نفاق اور اندرونی کدورت کا باعث بنتا ہے۔

صفوں کو قریب رکھنا اور شگاف بند کرنا

سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اپنی صفوں میں خوب مل کر کھڑے ہو، صفوں کے درمیان نزدیکی کرو، گردنیں برابر رکھو۔
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں شیطان کو صفوں کے شگافوں میں داخل ہوتے دیکھتا ہوں، جیسے کہ وہ بکری کا سیاہ بچہ ہو۔”
(ابو داود، الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف، ۷۶۶۔ ابن حبان و ابن خزیمہ: صحیح)

دلوں کے اختلاف کا سبب

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف منہ کر کے فرمایا:
"لوگو! اپنی صفیں سیدھی کرو، لوگو! اپنی صفیں درست کرو، لوگو! اپنی صفیں برابر کرو۔ سنو! اللہ کی قسم اگر تم نے صفیں سیدھی نہ کیں تو اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں اختلاف ڈال دے گا۔”
اس کے بعد صحابہ صف میں ٹخنے سے ٹخنا، گھٹنے سے گھٹنا اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوتے تھے۔”
(ابو داود، الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف، ۲۶۶۔ ابن حبان(۶۹۳): صحیح)

نبی کریم ﷺ کا معجزہ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
صفوں کو سیدھا کرو اور آپس میں نزدیک کھڑے ہو، تحقیق میں تمہیں پس پشت بھی دیکھتا ہوں۔
’’انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم میں سے ہر شخص اپنا کندھا دوسرے کے کندھے سے اور قدم دوسرے کے قدم سے ملا دیتا تھا۔”
(بخاری، الاذان باب الزاق المنکب بالمنکب والقدم بالقدم فی الصف ۵۲۷، مسلم: ۴۳۴)

صف میں داخل ہوکر درستگی کروانا

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صف کے اندر آتے، ہمارے سینوں اور کندھوں کو برابر کرتے اور فرماتے:
"آگے پیچھے مت ہوؤ (ورنہ) تمہارے دل بھی مختلف ہو جائیں گے”

اور فرمایا:
"ان اللہ عزوجل و ملائکتہ یصلون علی الصفوف الاول”
"تحقیق اللہ تعالیٰ پہلی صف والوں پر اپنی رحمت بھیجتا ہے اور فرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں۔”
(ابو داود، ۴۶۶۔ مستدرک حاکم، امام ابن حبان، امام ابن خزیمہ، امام نووی: صحیح)

تکبیر سے قبل صف کی درستگی

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

"جب ہم نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو برابر کرتے تھے۔ جب صفیں درست ہو جاتیں تو آپ ‘اللہ اکبر’ کہہ کر نماز شروع فرماتے۔”
(ابو داود، ۵۶۶)

صفوں کو ملانے کا اجر

اللہ اور فرشتوں کی رحمت

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

یقیناً اللہ اور اس کے فرشتے ان لوگوں پر رحمت و برکت بھیجتے ہیں جو صفوں کو ملاتے ہیں۔ اور جس شخص نے خالی جگہ کو پر کیا، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے ایک درجہ بلند کرے گا۔
(ابن ماجہ، اقامۃ الصلاۃ، اقامۃ الصفوف، ۵۹۹)

صف کی جگہ پر قدم رکھنے کا اجر

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم میں بہترین شخص وہ ہے جس کے کندھے نماز میں نرم رہتے ہیں۔ کوئی قدم اجر کے لحاظ سے اس قدم سے بڑھ کر نہیں جو صف کی خالی جگہ پر کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہو۔”
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: ۳۳۵۲)

جنت میں گھر اور درجات

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس شخص نے خالی جگہ کو پر کیا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا اور اس کے درجات بلند کرے گا۔”
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: ۲۹۸۱)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1