شق القمر کے تاریخی شواہد اور اعتراضات کے جوابات

اعتراض:

یہ کہا جاتا ہے کہ اگر شق القمر کا واقعہ پیش آیا تھا تو اسے پوری دنیا میں دیکھا جانا چاہیے تھا، اور تاریخ کی کتابوں میں اس کا ذکر ہونا چاہیے تھا۔

جواب:

شق القمر ایک معجزہ تھا، اور معجزے کا دائرہ کار مخصوص حالات اور لوگوں تک محدود ہو سکتا ہے۔ معجزے کا مقصد ان لوگوں کو قائل کرنا ہوتا ہے جنہوں نے اس کا مشاہدہ کیا ہو یا جو اس معجزے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

شق القمر کے وقت اور حالات کی وضاحت:

  • چاند کا مشاہدہ پوری دنیا میں ممکن کیوں نہیں تھا؟
  • اس وقت چاند صرف عرب اور اس کے مشرقی علاقوں میں دکھائی دے رہا تھا۔
  • معجزہ ایک مختصر وقت کے لیے رونما ہوا، اور اس دوران کسی دھماکے یا روشنی کا اخراج نہیں ہوا۔
  • یہ ایک غیر متوقع واقعہ تھا، اس لیے دنیا کے تمام لوگ چاند پر نظر جمائے نہیں بیٹھے تھے۔
  • یہی وجہ ہے کہ صرف وہی لوگ اس کے گواہ بنے جنہوں نے معجزے کا مطالبہ کیا تھا۔
  • شق القمر کے شواہد

    ➊ مالابار کے راجہ چرآمن پیرومل کا مشاہدہ

    مالابار (موجودہ کیرالہ، بھارت) کے راجہ چرآمن پیرومل نے شق القمر کا واقعہ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

    واقعہ کی تفصیل:
    • راجہ اپنی محل کی چھت پر چہل قدمی کر رہا تھا جب اس نے چاند کو دو ٹکڑوں میں بٹتے اور دوبارہ جڑتے ہوئے دیکھا۔ یہ واقعہ اس کے لیے حیران کن تھا، اور اس نے اس کی حقیقت جاننے کا ارادہ کر لیا۔
    • راجہ کو تاجروں سے معلوم ہوا کہ یہ واقعہ مکہ میں ایک نبی ﷺ کے ذریعے پیش آیا۔
    • اس نے اپنے تخت و تاج کو چھوڑ کر عرب کا سفر کیا، وہاں آپ ﷺ سے ملاقات کی اور اسلام قبول کر کے تاج الدین کا نام اختیار کیا۔
    • واپسی کے دوران یمن میں ان کا انتقال ہوا، لیکن انہوں نے اپنے جانشین کو کرینگنور میں ایک مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ یہ مسجد آج "چرآمن جمہ مسجد” کے نام سے مشہور ہے اور برصغیر کی پہلی مسجد سمجھی جاتی ہے۔

    حوالہ: Wikipedia: Cheraman Juma Masjid

    ➋ آثار قدیمہ سے ملنے والے شواہد

    آثار قدیمہ کے ماہرین کو چین کی ایک قدیم عمارت کے پتھروں پر تحریر ملی جس میں ایک "بڑے آسمانی حادثے” کا ذکر ہے۔

    تحقیق کا نتیجہ:
    • ماہرین نے پتھروں پر درج تاریخ کا حساب لگایا تو یہ وہی وقت نکلا جب معجزہ شق القمر رونما ہوا تھا۔

    حوالہ: باکورة الکلام، بحوالہ "محمد ﷺ”، ص 383، مطبعہ دارالکتب العلمیہ بیروت۔

    ➌ پادری فنڈر اور مولانا رحمت اللہ کیرانوی کا مناظرہ

    انگریز دور میں مشہور پادری فنڈر نے مولانا رحمت اللہ کیرانوی کے ساتھ مناظرے میں شق القمر پر اعتراضات اٹھائے، لیکن مولانا کے جوابات سے لاجواب ہو گیا۔

    حوالہ: "بائبل سے قرآن تک”، از مفتی تقی عثمانی، جلد 3، صفحہ 115۔

    ➍ تاریخ فرشتہ میں ذکر

    مشہور مؤرخ محمد قاسم فرشتہ نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے کہ:

    • عرب سے آنے والے مسلمانوں نے مالابار کے راجہ سے ملاقات کی اور شق القمر کا واقعہ بتایا۔
    • راجہ نے اپنے منجموں کو تحقیق کا حکم دیا، جنہوں نے تصدیق کی کہ فلاں تاریخ کو چاند دو ٹکڑے ہوا تھا اور دوبارہ جڑ گیا۔
    • اس واقعہ کے بعد راجہ نے اسلام قبول کیا۔

    معجزہ شق القمر اور سائنس

    ➊ معجزہ سائنس کے دائرے سے باہر کیوں ہے؟

    • سائنس کا دائرہ محدود ہے:
      • سائنس ایک ارتقائی علم ہے، جو مسلسل بدلتا رہتا ہے۔ آج جو سائنسی تحقیق موجود ہے، کل وہ غلط ثابت ہو سکتی ہے۔
    • معجزے کا تعارف: معجزہ کسی عام قانون فطرت کے تحت نہیں بلکہ اعجازِ الٰہی کا نتیجہ ہوتا ہے۔
    • سائنسی حدود: سائنس ہر چیز کو تجربات اور مشاہدات کی بنیاد پر پرکھنے کی قائل ہے، لیکن معجزات سائنسی قوانین سے ماوراء ہوتے ہیں۔

    ➋ معجزے کے متعلق دو زاویے:

    • موجودہ سائنس کی محدودیت: شق القمر سائنس کے موجودہ علم کے دائرے میں نہ آنے والا واقعہ ہو سکتا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ مستقبل میں سائنس اس واقعہ کی کوئی وضاحت پیش کر سکے۔
    • ماورائے سائنس: معجزہ سائنسی دائرے سے باہر ہو سکتا ہے، لیکن یہ عقل کے خلاف نہیں ہے۔

    نتیجہ

    شق القمر ایک الٰہی معجزہ تھا، جس کے شواہد تاریخی اور منطقی طور پر موجود ہیں۔ مغربی تاریخ میں اس کا ذکر نہ ہونا اس کے وقوع پذیر ہونے کی نفی نہیں کرتا، کیونکہ کئی بڑے تاریخی واقعات کا ذکر مخصوص قوموں کی تاریخ میں ہی ملتا ہے۔

    یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

    فیس بک
    وٹس اپ
    ٹویٹر ایکس
    ای میل

    موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

    جواب دیں

    آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے