شفایابی پر نذر پوری کرنے میں تاخیر کا شرعی حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

ایک آدی مثلاً یہ کہتا ہے کہ وہ شفاء یاب ہونے پر پانچ روزے رکھے گا پھر اسے شفاء ہو گئی اب وہ نذر پوری کرنے میں تاخیری حربے اختیار کرتا ہے۔ حالانکہ نذر سے متعلقہ تمام شرائط بھی پوری ہو چکی ہیں، تو ایسے شخص کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے ؟ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس نے روزے رکھنے کے لئے دن متعین نہیں کئے تھے ؟ کیا اس پر پانچ دن کے مسلسل روزے رکھنا واجب ہے ؟ اور کیا تاخیر کی وجہ سے اس پر کوئی کفارہ واجب ہے ؟ واضح رہے کہ وہ شخص اس نذر کا انکار نہیں کرنا چاہتا۔

جواب :

نذر اطاعت مثلاً روزہ، صدقہ، اعتکاف، حج یا قرأت کرنا وغیرہ جیسی نذر کا پورا کرنا واجب ہے۔ اگر نذر مشروط ہے جس طرح کہ بیماری سے شفایابی یا سفر سے واپسی وغیرہ کے ساتھ تو اس پر جلدی نذر پوری کرنا واجب ہے۔ اور اگر کوئی اسے مؤخر کر کے پورا کر دے تو اس پر تاخیر کا کوئی گناہ نہیں ہو گا۔ اگر وہ نذر پوری کے بغیر مر گیا تو اس کے ورثاء اس کی نذر پوری کریں گے۔ ویسے نذر کو جلدی اور فوری پورا کرنا ضروری ہے تاکہ مسلمان واجبات کے ادائیگی سے سرخرو ہو سکیں۔
( شیخ ابن جبرین حفظ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے