شب قدر نا معلوم ہونے کا سبب
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں شب قدر کی خبر دینے کے لیے تشریف لا رہے تھے که دو مسلمان آپس میں جھگڑا کرنے لگے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خرجت لأ خبركم بليلة القدر فتلاحي فلان و فلان فرفعت
”میں آیا تھا کہ تمہیں شب قدر بتا دوں لیکن فلاں اور فلاں نے آپس میں جھگڑا کر لیا پس اس کا علم اٹھا لیا گیا ۔“ اور امید ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہو گا۔
[بخاري: 2023 ، كتاب فضل ليلة القدر: باب رفع معرفة ليلة القدر لتلاحي الناس]
شب قدر کی علامات:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر کی صبح کو سورج کے بلند ہونے تک اس کی شعاع نہیں ہوتی۔ وہ ایسے ہوتا ہے جیسے تھالی ۔“
[مسلم: 762 ، كتاب صلاة المسافرين وقصرها: باب الترغيب فى قيام رمضان وهو التراويح]
➋ نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کون اسے (یعنی شب قدر کو ) یاد رکھتا ہے (اس میں ) جب چاند نکلتا ہے تو ایسے ہوتا ہے جیسے بڑے تھال کا کنارہ .“
[مسلم: 1170 ، كتاب الصيام: باب فضل ليلة القدر …..]
➌ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر آسان اور معتدل رات ہے جس میں نہ گرمی ہوتی ہے اور نہ سردی ۔ اس صبح کا سورج اس طرح طلوع ہوتا ہے کہ اس کی سرخی مدھم ہوتی ہے ۔“
[حسن: مسند بزار: 486/6 ، ابن خزيمة: 231/3 ، شيخ سليم ہلالي نے اسے حسن كها هے۔ صفة صوم النبى: ص/ 90]
شب قدر کی مخصوص دعا:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے دریافت کیا: اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ یہ شب قدر ہے تو میں کیا پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دعا پڑھو:
اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا
”اے اللہ تعالیٰ تو بہت معاف کرنے والا ہے ، معاف کرنا تجھے پسند ہے ، پس تو مجھے معاف فرما دے۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 3105 ، ترمذي: 3513 ، كتاب الدعوات: باب فى فضل سؤال العافية والمعافاة ، ابن ماجة: 3850 ، نسائي فى الكبرى: 218/6 ، أحمد: 171/6 ، المشكاة: 2091]