إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:
با وضوء سونے کی فضیلت
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ لِبَاسًا ﴿١٠﴾ وَجَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا ﴿١١﴾
(78-النبأ:10,11)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اور ہم نے رات کو لباس بنایا۔ اور ہم نے دن کو روزی کمانے کے لیے بنایا۔“
حدیث 1
عن البراء بن عازب قال: قال النبى صلی اللہ علیہ وسلم : إذا أتيت مضجعك فتوضأ وضونك للصلاة ، ثم اضطجع على شفك الأيمن، ثم قل اللهم أسلمت وجهي إليك ، وفوضت أمرى إليك ، وألجأت ظهرى إليك ، رغبة ورهبة إليك ، لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك، اللهم آمنت بكتابك الذى أنزلت وبنبيك الذى أرسلت ، فإن مت من ليلتك، فأنت على الفطرة، واجعلهن آخر ما تتكلم به، قال: فرددتها على النبى صلى الله عليه وسلم فلما بلغت اللهم آمنت بكتابك الذى أنزلت ، قلت: ورسولك، قال : لا ، ونبيك الذى أرسلت
صحيح البخارى، كتاب الوضوء، رقم : 247.
”سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: جب تم سونے لگو تو نماز کی طرح کا وضو کرو پھر دائیں کروٹ لیٹو “ پھر یہ دعا پڑھو ” اے اللہ ! میں نے اپنا رخ تیری طرف متوجہ کیا اور اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا اور اپنی پشت رغبت اور خوف کے ساتھ تیری طرف لگائی اور تجھ سے بھاگ کر تیرے سوا کوئی پناہ اور چھٹکارے کی جگہ نہیں میں تیری نازل کردہ کتاب اور تیرے بھیجے ہوئے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر ایمان لایا۔ پھر آپ نے فرمایا اگر تو اس رات مرگیا تو دین فطرت یعنی حق پر مرے گا اور ان کلمات کو آخر میں کہو یعنی پھر بغیر گفتگو کیسے سو جاؤ ۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا سنائی تو جب میں ”آمَنْتُ بِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ“ پر پہنچا تو میں نے وَرَسُولِكَ پڑھا تو آپ نے فرمایا: ” نهيں وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ“
اندھیرے میں نماز کی ادائیگی کے لیے جانے کی فضیلت
حدیث 2
وعن بريدة رضي الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: بشر المشائين فى الظلم إلى المساجد بالنور النام يوم القيامة
سنن أبی داؤد، کتاب الصلاة، رقم : 561۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اندھیروں میں مسجدوں کی طرف چل کر آنے والوں کو قیامت کے دن مکمل روشنی کی خوشخبری سنا دو۔ “
مسواک کرنے کی فضیلت
حدیث 3
وعن أبى هريرة رضي الله عنه يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم : لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك مع كل صلاة
صحيح البخارى، كتاب التمني، رقم : 7240.
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر میں اپنی امت پر مشقت محسوس نہ کرتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ “
نماز فجر باجماعت پڑھنے کی فضیلت
قَالَ اللهُ تَعَالَى: فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ ﴿٣٩﴾ وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَأَدْبَارَ السُّجُودِ ﴿٤٠﴾
(50-ق:39، 40)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور سورج طلوع ہونے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کر۔ اور رات کے کچھ حصے میں پھر اس کی تسبیح کر اور سجدے کے بعد کے اوقات میں بھی۔“
حدیث 4
وعن قيس ، عن جرير قال: كنا عند النبى صلى الله عليه وسلم فنظر إلى القمر ليلة – يعنى البدر – فقال: إنكم سترون ربكم كما ترون هذا القمر، لا تضامون فى رؤيته فإن استطعتم أن لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وقبل غروبها فافعلوا . ثم قرأ: وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب قال إسماعيل: افعلوا لا تفوتنكم
صحيح البخاری، کتاب مواقيت الصلوة، رقم : 554.
”اور سید نا قیس رضی اللہ عنہ کرتے ہیں کہ مجھے سیدنا جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے کہ آپ نے چودہویں رات کے چاند کو دیکھ کر فرمایا: تم عنقریب اپنے رب کو دیکھو گے جیسا کہ تم اس کو دیکھ رہے ہو اس ( رب تعالیٰ) کے دیکھنے میں تم کو کوئی بھیڑ محسوس نہیں ہوگی پس اگر استطاعت رکھتے ہو کہ تم سے دو نمازیں طلوع شمس وغروب شمس سے قبل ( یعنی فجر وعصر) فوت نہ ہوں تو ایسا کرو۔ پھر آپ نے اللہ تعالیٰ کا فرمان تلاوت کیا: ” اور اپنے رب کی تسبیح اور تعریف بیان کرتا رہ ،سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے۔“
چاند گرہن کے ختم ہونے تک نماز ، صدقہ خیرات، توبہ و استغفار اور ذکر و دعاء میں مشغول رہنے کا ثواب
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَخَسَفَ الْقَمَرُ ﴿٨﴾
(75-القيامة:8)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور چاند گہنا جائے گا۔“
حدیث 5
وعن المغيرة بن شعبة ، يقول: انكسفت الشمس يوم مات إبراهيم ، فقال الناس انكسفت لموت إبراهيم فقال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته ، فإذا رأيتموهما فادعوا الله وصلوا حتى ينجلي
صحيح البخارى، كتاب الكسوف، رقم : 1060 .
”اور سید نا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس دن ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی سورج گرہن بھی اسی دن لگا۔ اس پر بعض لوگوں نے کہا کہ گرہن ابراہیم رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے کی وفات کی وجہ سے لگا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دونشان ہیں۔ ان میں گرہن کسی کی موت وحیات کی وجہ سے نہیں لگتا۔ جب اسے دیکھو تو اللہ پاک سے دعا کرو اور نماز پڑھو یہاں تک کہ سورج صاف ہو جائے ۔ “
قیام الیل اور رات کو گھر والوں کو نماز کے لیے اٹھانے کی فضیلت
قَالَ اللهُ تَعَالَى: أَقِمِ الصَّلَاةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَىٰ غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ ۖ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا ﴿٧٨﴾ وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا ﴿٧٩﴾
(17-الإسراء:78,79)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”سورج ڈھلنے سے لے کر رات کے اندھیرے تک نماز قائم کیجیے، اور نماز فجر بھی، بے شک فجر کی نماز (فرشتوں کے ) حاضر ہونے کا وقت ہے۔ اور رات کے کچھ حصے میں بھی آپ اس (قرآن) کے ساتھ تہجد پڑھیں، (یہ) آپ کے لیے زائد ہے، امید ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر کھڑا کرے گا۔ “
حدیث 6
وعن أبى هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يعقد الشيطان على قافية رأس أحدكم إذا هو نام ثلاث عقد يضرب كل عقدة عليك ليل طويل فارقد ، فإن استيقظ فذكر الله انحلت عقدة، فإن توضأ انحلت عقدة، فإن صلى انحلت عقدة فأصبح نشيطا طيب النفس ، وإلا أصبح خبيث النفس كسلان
صحيح البخارى، كتاب التهجد، رقم : 1142.
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان ہر ایک کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے۔ وہ ہر گرہ پر منتر پڑھتا ہے۔ ابھی رات بہت لمبی ہے۔ پس خوب سو۔ اگر وہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر اگر وہ وضو بھی کر لے تو ایک گرہ اور کھل جاتی ہے ۔ پھر اگر اس نے نماز بھی پڑھی تو تمام گرہیں کھل جاتی ہیں اور وہ صبح اس حال میں کرتا ہے کہ وہ ہشاش بشاش پاکیزہ نفس ہوتا ہے۔ ورنہ اس کی صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ وہ خبیث النفس اور سست ہوتا ہے۔“
رات کا قیام جہنم سے بچنے کا سبب ہے
حدیث 7
وعن سالم عن أبيه رضي الله عنه قال: كان الرجل فى حياة النبى إذا رأى رؤبا قصها على رسول الله صلى الله عليه وسلم فتمنيت أن أرى قصها رؤيا فأقصها على رسول الله ، وكنت غلاما شابا ، وكنت أنام فى المسجد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فرأيت فى النوم كأن ملكين أخذاني فذهبا بي إلى النار فإذا هي مطوية كطى البشر، وإذا لها قرنان ، وإذا فيها أناس قد عرفتهم فجعلت أقول: أعوذ بالله من النار، قال: فلقينا ملك آخر فقال لي: لم ترع . فقصصتها على حفصة فقصتها حفصة على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: نعم الرجل عبد الله لو كان يصلى من الليل ، فكان بعد لا ينام من الليل إلا قليلا
صحيح البخارى، كتاب فضائل أصحاب النبي ، رقم : 1121 ، 1122 .
”اور سالم اپنے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اگر کوئی شخص خواب دیکھتا تو وہ آپ کو بیان کرتا۔ میری خواہش ہوئی کہ میں بھی خواب دیکھوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان کروں۔ میں نو جوان لڑکا تھا اور میں رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی زندگی میں مسجد ہی میں سویا کرتا تھا۔ پس میں نے خواب دیکھا کہ گویا کہ دوفرشتوں نے مجھے پکڑا اور مجھے جہنم کی طرف لے گئے جو ایک کنویں کی شکل میں تھی اور اس پر دولکڑیاں گاڑی ہوئی تھیں ۔ اس میں کچھ ایسے لوگ تھے جن کو میں جانتا تھا۔ میں اَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ ۔ ( میں اللہ کی پناہ پکڑتا ہوں آگ سے) پڑھنے لگ گیا۔ پھر ہم کو ایک اور فرشتہ ملا اس نے مجھے کہا تم ڈرو نہیں ۔ میں نے یہ خواب حفصہ رضی اللہ عنہا ( ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بہن ) کو بیان کیا۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان کیا۔ آپ نے فرمایا: ”عبداللہ اچھا آدمی ہے۔ “اگر یہ رات کو نماز پڑھتا ۔ پس عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس کے بعد رات کو بہت کم سویا کرتے تھے۔“
رات کے قیام کی فضیلت
حدیث 8
وعن يزيد بن حمير قال: سمعت عبد الله بن أبى قيس يقول: قالت عائشة رضی اللہ : لا تدع قيام الليل فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان لا يدعه ، وكان إذا مرض أو كسل صلى قاعدا
سنن أبی داؤد، كتاب التطوع، رقم : 1307۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
” یزید بن خمیر روایت کرتے ہیں میں نے عبداللہ بن ابی قیس سے سنا، وہ کہتے ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رات کا قیام نہ چھوڑ ۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کا قیام ترک نہیں کیا کرتے تھے۔ جب آپ بیمار ہوتے یا تھکے ہوئے ہوتے تو آپ بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔ “
حدیث 9
وعن عبد الله بن سلام رضی اللہ عنہ قال: لما قدم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم المدينة انجفل الناس إليه ، وقيل: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم فجئت فى الناس لأنظر إليه ، فلما استتبت وجه رسول الله عرفت أن وجهه ليس بوجه كذاب وكان أول شيء تكلم به أن قال أيها الناس ، أفشوا السلام ، وأطعموا الطعام ، وصلوا والناس نيام تدخلوا الجنة بسلام
سنن ترمذی، ابواب صفة القيامة، رقم : 2485۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
” اور سید نا عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے لوگ جلدی جلدی آپ کو ملنے کے لیے گئے اور کہا جانے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے۔ میں بھی لوگوں کے ساتھ آپ کو دیکھنے کی غرض سے آیا۔ جب میں نے آپ کے چہرے کو غور سے دیکھا تو میں پہچان گیا کہ آپ کا چہرہ جھوٹے کا چہرہ نہیں ہوسکتا۔ سب سے پہلی بات جو آپ نے کہی وہ یہ تھی: لوگو! سلام پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ اور رات کو نماز پڑھو جب کہ لوگ سوئے ہوئے ہوں ۔ تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔“
قرآن کی تلاوت واطاعت کی فضیلت
قَالَ اللهُ تَعَالَى: لَيْسُوا سَوَاءً ۗ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أُمَّةٌ قَائِمَةٌ يَتْلُونَ آيَاتِ اللَّهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ ﴿١١٣﴾
(3-آل عمران:113)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” وہ سب برابر نہیں ہیں، اہل کتاب میں سے ایک گروہ حق پر قائم ہے، وہ رات کی گھڑیوں میں اللہ کی آیتیں تلاوت کرتے ہیں، اور وہ سجدہ کرتے ہیں۔“
حدیث 10
وعن عبد الله قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : لا حسد إلا فى اثنتين رجل آتاه الله ما لا فسقط على هلكته فى الحق ، وآخر آتاه الله حكمة فهو يقضى بها ويعلمها
صحيح البخارى، كتاب فضائل القرآن رقم : 7316 ۔
اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: صرف دو آدمیوں پر رشک کرنا جائز ہے۔ ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن عطا کیا (یعنی اسے حفظ کرنے کی توفیق دی ) پس وہ اس کے ساتھ رات اور دن کی گھڑیوں میں قیام ( اللہ تعالیٰ کی عبادت) کرتا ہے۔ اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال و دولت سے نوازا، وہ رات اور دن کے اوقات میں اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے۔“
وتر کی فضیلت
حدیث 11
وعن على رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يا أهل القرآن أوتروا فإن الله وتر يحب الوتر
سنن أبی داؤد، ابواب الوتر، رقم : 1416۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن والو! وتر پڑھا کرو کیونکہ اللہ وتر (طاق) ہے اور الہ وتر کو پسند کرتا ہے۔ “
آدمی کو صبح اٹھنے کا یقین نہ ہو تو سونے سے پہلے وتر پڑھ لے
حدیث 12
وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: أوصاني خليلي بثلاث لا أدعهن حتى أموت منها: ونوم على وتر
صحيح البخارى كتاب التهجد، رقم : 1178 .
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میرے خلیل (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی کہ میں ان کو کبھی نہ چھوڑوں ۔ ان میں ایک یہ کہ میں سونے سے پہلے وتر پڑھوں ۔ “
آخر رات میں وتر پڑھنے کی فضیلت
حدیث 13
وعن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من خاف أن لا يقوم من آخر الليل فليوتر أوله ، ومن طمع أن يقوم آخره فليوتر آخر الليل ، فإن صلاة آخر الليل مشهودة ، وذلك أفضل
صحیح مسلم ، کتاب صلاة المسافرين، رقم : 1766.
”اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کو ڈر ہو کہ وہ آخر رات نہیں اٹھ سکے گا تو وہ سونے سے پہلے وتر ادا کر لے اور جس کو آخر رات اٹھنے کی امید ہو تو وہ آخر رات وتر پڑھے کیونکہ آخر رات کی نماز حاضر کی گئی ہے اور وہ افضل ہے۔ “
اللہ کے ہاں سب سے محبوب نماز داؤد علیہ السلام کی نماز ہے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَظَنَّ دَاوُودُ أَنَّمَا فَتَنَّاهُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ ﴿٢٤﴾ فَغَفَرْنَا لَهُ ذَٰلِكَ ۖ وَإِنَّ لَهُ عِندَنَا لَزُلْفَىٰ وَحُسْنَ مَآبٍ ﴿٢٥﴾
(38-ص:24، 25)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور داؤد نے یقین کر لیا کہ بے شک ہم نے اس کی آزمائش ہی کی ہے تو اس نے اپنے رب سے بخشش مانگی اور رکوع کرتا ہوا نیچے گر گیا اور اس نے رجوع کیا۔ تو ہم نے اسے یہ بخش دیا اور بلاشبہ اس کے لیے ہمارے پاس یقیناً بڑا قرب اور اچھا ٹھکانا ہے۔“
حدیث 14
وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن أحب الصيام إلى الله صيام داود ، وأحب الصلوة إلى الله صلاة داود عليه السلام ، كان ينام نصف الليل ، ويقوم ثلثه، وينام سدسه ، وكان يصوم يوما ، ويفطر يوما
صحيح مسلم، کتاب الصيام، رقم : 2739.
” اور سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کو تمام روزوں میں سے داؤد (عالیہ السلام ) کے روزے محبوب ہیں اور تمام نمازوں میں سے داؤد علیہ السلام کی نماز محبوب ہے وہ آدھی رات سوتے تھے اور تیسرا حصہ قیام کرتے تھے اور چھٹا حصہ سوتے تھے اور ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے ۔ “
صبح کی سنتوں کی فضیلت
حدیث 15
وعن عائشة رضي الله عنها عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ركعتا الفجر خير من الدنيا وما فيها
صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، رقم : 1688 .
”اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں آپ نے ارشاد فرمایا: فجر کی دو رکعتیں ( دوسنتیں) تمام دنیا اور اس میں جو کچھ ہے، سے بہتر ہیں ۔ “
رات کو رہ جانے والے عمل یا وظیفے کی قضاء دینے کی فضیلت اور اس کے ادا کرنے کا وقت
حدیث 16
وعن عمر بن الخطاب رضي الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من نام عن حزبه أو عن شيء منه فقرأه فيما بين صلوة الفجر وصلوة الظهر كتب له كأنما قرأه من الليل
صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، رقم : 1745.
”اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کا رات کا ورد، وظیفہ یا کوئی اور چیز رہ جائے تو وہ اس کو نماز فجر اور نماز ظہر کے درمیان ادا کر لے تو گویا اس نے اس کو رات ہی کو پڑھا ہے یعنی اس کو ثواب رات کو ادا کرنے کا ہی ملے گا۔ “
سوتے وقت قیام کی نیت کرنے والے کی فضیلت
حدیث 17
وعن أبى الدرداء ، يبلغ به النبى صلى الله عليه وسلم قال: من أتى فراشه وهو ينوى أن يوم يصلى من الليل ، فغلبته عيناه حتى أصبح كتب له ما نوى، وكان نومه صدقة عليه من ربه – عزوجل
سنن نسائی، کتاب قیام اللیل، رقم : 1787 ، إرواء الغلیل : 454۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور سید نا ابو درداء رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے سوتے وقت رات کو اللہ کر نماز پڑھنے کی نیت کی لیکن اس پر صبح تک نیند غالب رہی تو اس کو اس کی نیت کے مطابق ثواب مل جائے گا اور اس کی نیند اس کے اللہ عزوجل کی طرف سے اس پر صدقہ ہوگی۔ “
اللہ کے لیے قیام رمضان یعنی تراویح پڑھنے کی فضیلت
حدیث 18
وعن أبى هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه
صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، رقم : 1779.
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کیا تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“
لیلۃ القدر کے قیام کی فضیلت
قالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ ﴿١﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ ﴿٢﴾ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ ﴿٣﴾ تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍ ﴿٤﴾ سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ ﴿٥﴾
(97-القدر)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”بلاشبہ ہم نے اسے قدر کی رات میں اتارا۔ اور تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ قدر کی رات کیا ہے؟ قدر کی رات ہزار مہینے سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح اپنے رب کے حکم سے ہرا مر کے متعلق اترتے ہیں ۔ وہ رات فجر طلوع ہونے تک سراسر سلامتی ہے۔“
حدیث 19
وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من يقم ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه
صحيح البخارى، كتاب الإيمان، رقم : 35، صحیح مسلم، رقم :1782.
”اور سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے لیلۃ القدر کا قیام کرے گا تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ “
سحری کی فضیلت
حدیث 20
وعن أنس بن مالك صلى الله عليه وسلم قال النبى : تسخروا فإن فى السحور بركة
صحيح البخارى، كتاب الصوم، رقم : 1923 .
اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سحری تناول کیا کرو کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔“
سحری دیر سے اور افطاری جلد کرنے کی فضیلت
حدیث 21
وعن سهل بن سعد ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر
صحيح البخارى، كتاب الصوم، رقم : 1957 .
”اور سیّدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگ اس وقت تک بھلائی میں رہیں گے جب تک وہ افطاری میں جلدی کریں گے۔ “
راہ جہاد میں ایک شام گزارنے کی فضیلت
حدیث 22
وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لولا رجال من أمتي ، وساق الحديث وقال فيه: ولروحة فى سبيل الله أو غدوة خير من الدنيا وما فيها
صحیح مسلم، کتاب الامارة، رقم : 4876 .
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر میری امت کے کچھ لوگوں کو مشکلات نہ ہوتیں تو میں جہاد کے کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا۔ حدیث کو آگے بیان کیا اور اس حدیث میں ہے اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، سے بہتر ہے۔ “
اللہ کی راہ میں سرحد پر پہرہ دینے کی فضیلت
حدیث 23
وعن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: رباط يوم فى سبيل الله خير من الدنيا وما عليها ، وموضع سوط أحدكم من الجنة خير من الدنيا وما عليها ، والروحة يروحها العبد فى سبيل الله أو الغدوة خير من الدنيا وما عليها
صحيح البخاري، كتاب الجهاد، رقم : 2892.
”اور سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک دن سرحدی محاذ پر پہرہ دینا، دنیا اور جو کچھ اس پر ہے، سے بہتر ہے اور جنت میں تمہارے کسی ایک کوڑے جتنی جگہ، دنیا اور جو کچھ اس پر ہے، سے بہتر ہے اور شام یا صبح کے وقت اللہ کے راستے میں چلنا، دنیا اور جو کچھ اس پر ہے، سے بہتر ہے۔“
حدیث 24
وعن أبى هريرة رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من مات مرابطا فى سبيل الله أجرى عليه أجر عمله الصالح الذى كان يعمل وأجرى عليه رزقه ، وأمن من الفتان، وبعثه الله يوم القيامة آمنا من الفزع
سنن ابن ماجة، أبواب الجهاد، رقم : 2767۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو اللہ کی راہ میں سرحد پر پہرہ دیتے ہوئے فوت ہو جائے ، اس پر اس کا وہ نیک عمل جاری رہتا ہے جو وہ کیا کرتا تھا، اور اس پر اس کا (جنت کا) رزق جاری کر دیا جاتا ہے اور وہ قبر کی آزمائش سے محفوظ رہتا ہے اور اللہ اس کو قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے گا کہ وہ گھبراہٹ سے محفوظ ہوگا۔ “
حدیث 25
وعن أبى ريحانة يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: حرمت عين على النار سهرت فى سبيل الله
سنن نسائی، کتاب الجهاد، رقم : 3117۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
” اور سیدنا ابو ریحانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا اللہ کی راہ میں بیدار رہنے والی آنکھ کو جہنم پر حرام کر دیا گیا ہے۔ “
حدیث 26
وعن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: عينان لا تمسهما النار عين بكت من خشية الله وعين باتت تحرس فى سبيل الله
سنن ترمذی، ابواب فضائل الجهاد، رقم : 1639 ۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور سید نا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: دو آنکھوں کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی ایک اللہ کے ڈر سے رونے والی اور دوسری اللہ کی راہ میں پہرہ دینے والی۔ “
سوره ملک (تبرَكَ الَّذِی ) کی فضیلت
حدیث 27
وعن أبى هريرة رضی اللہ عنہ عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: سورة من القرآن ثلاثون آية تشفع لصاحبها حتى غفر له تبارك الذى بيده الملک
سنن ابوداؤد، ابواب قرأة القرآن وتحزيبه وترتيله، رقم : 1400 ۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ نے ارشاد فرمایا: قرآن میں ایک تیسں آیتوں والی سورت ہے، وہ اپنے پڑھنے والے کے لیے سفارش کرے گی ، یہاں تک کہ اس کو معاف کر دیا جائے گا۔ یہ سورت تبرك الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ ہے۔ “
سوتے وقت سورۂ قل يا أيها الكافرون پڑھنے کی فضیلت
حدیث 28
وعن فروة بن نوفل عن أبيه أن النبى صلى الله عليه وسلم قال لتوقل: إقرأ قل يا أيها الكافرون ثم نم على خاتمتها ، فإنها براءة من الشرك
سنن أبي داؤد، كتاب الأدب، رقم : 5055، سنن ترمذی، رقم : 3643 ۔ محدث البانی نے اسے ”صحیح“ کہا ہے۔
”فروہ اپنے باپ نوفل رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نوفل رضی اللہ عنہ سے فرمایا: سورہ کافرون پڑھو، پھر اس کی تلاوت کر کے سو جاؤ، اس لیے کہ یہ شرک سے برات ہے۔ “
قُلْ هُوَ اللهُ اَحَدٌ اور معوذ تین کی فضیلت
حدیث 29
وعن عائشة رضي الله عنها أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا أوى إلى فراشه كل ليلة جمع كفيه ثم نفث فيهما فقرأ فيهما وقل هو الله أحد و قل أعوذ برب الفلق و قل أعوذ برب الناس ثم يمسح بهما ما استطاع من جسده، يبدأ بهما على رأسه ووجهه وما أقبل من جسده يفعل ذلك ثلاث مرات
صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن، رقم : 5070 .
” اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہر رات بستر پر آرام فرماتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر ﴿قُلْ هُوَ اللهُ اَحَدٌ﴾ ، ﴿قُلْ اَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ ، ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ ( تینوں سورتیں مکمل پڑھ کر ان پر پھونکتے ) اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے، پہلے سر اور چہرہ پر ہاتھ پھیرتے اور سامنے کے بدن پر۔ یہ عمل آپ تین دفعہ کرتے تھے ۔ “
بعد از فجر طلوع آفتاب تک اللہ کے ذکر کی فضیلت
قَالَ اللهُ تَعَالَى: فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ ﴿١٥٢﴾
(2-البقرة:152)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” چنانچہ تم مجھے یاد کرو، میں تمھیں یاد کروں گا اور تم میرا شکر کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔ “
حدیث 30
وعن أنس بن مالك قال: قال رسول الله : لأن أقعد مع قوم يذكرون الله تعالى من صلاة الغداة حتى تطلع الشمس أحب إلى لى من أن أعتق أربعة من ولد إسمعيل، ولأن أقعد مع قوم يدكرون الله من صلاة العصر إلى أن تغرب الشمس أحب إلى من أن أعتق أربعة
سنن أبی داؤد، کتاب العلم ، رقم : 3667 ۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں ایسی قوم کے ساتھ بیٹھوں جو نماز صبح سے طلوع آفتاب تک اللہ کے ذکر میں مشغول رہے، تو (یہ ان کے ساتھ بیٹھنا) مجھے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ اور اگر میں ایسی قوم کے ساتھ بیٹھوں جو نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کے ذکر میں مشغول رہیں تو( یہ ان کے ساتھ بیٹھنا ) مجھے چار ( غلام) آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ “
شام کے وقت رضیت بالله ربا پڑھنے کی فضیلت
حدیث 31
وعن ثوبان رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من قال حين يمسي رضيت بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد نبيا كان حقا على الله أن يرضيه
سنن ترمذی، کتاب الدعوات، رقم : 3389، سنن ابن ماجة، رقم : 3870، الكلم الطيب : 24۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اسے حسن قرار دیا ہے۔
”اور سید نا ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے شام کے وقت کہا: میں اللہ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی ہونے پر راضی ہوں تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ اس کو راضی کرے۔ “
شام کے وقت أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ پڑھنے کی فضیلت
حدیث 32
وعن أبى هريرة رضي الله عنه أنه قال: جاء رجل إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله ما لقيت من عقرب لدغتني البارحة قال: "أما لو قلت حين أمسيت : أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق ، لم تضرك
صحيح مسلم، کتاب الذكر والدعاء، رقم : 6880.
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا ، اللہ کے رسول ! گزشتہ رات بچھو کے کاٹنے سے مجھے بہت تکلیف پہنچی۔ آپ نے فرمایا: اگر تو شام کے وقت یہ پڑھ لیتا۔ میں اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے سے مخلوق کے شر سے پناہ مانگتا ہوں تو ( بچھو ) تجھے نقصان نہ پہنچاتا ۔“
رات پڑاؤ ڈال کر أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التّامَّاتِ، پڑھنے کی فضیلت
حدیث 33
وعن خولة بنت حكيم السلمية ولا تقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من نزل منزلا ، ثم قال: اعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق، لم يضره شيء حتى يرتحل من منزله ذلك
صحيح مسلم، كتاب الذكر والدعاء، رقم : 6879.
”اور سیدہ خولہ بنت حکیم سلمیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو آدمی کسی جگہ پڑاؤ ڈالے، پھر یہ کہے۔ میں اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے سے مخلوق کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔ تو اسے اس جگہ سے روانہ ہونے تک کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی۔ “
صبح و شام اور سوتے وقت یہ دعا ضرور پڑھیں
حدیث 34
وعن أبى هريرة رضي الله عنه أن أبا بكر الصديق قال: يا رسول الله! مرني بكلمات أقولهن إذا أصبحت وإذا أمسيت، قال: قل: اللهم فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة رب كل شيء ومليكه، أشهد أن لا إله إلا أنت ، أعوذ بك من شر نفسي، وشر الشيطان وشركه، قال: قلها إذا أصبحت وإذا أمسيت ، وإذا أخذت مضجعك
سنن أبى داؤد، كتاب الأدب، رقم : 5067 ، سلسلة الصحيحة، رقم :2753.
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے ایسے کلمات بتائیے جنہیں میں صبح وشام پڑھا کروں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ پڑھا کرو۔ اے اللہ ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپی اور ظاہر چیزوں کو جاننے والے اور ہر چیز کے پروردگار اور مالک ! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اس کی دعوت شرک سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔ آپ نے ارشاد فرمایا: تم یہ کلمات صبح و شام اور سوتے وقت پڑھا کرو۔“
صبح و شام سید الاستغفار پڑھنے کی فضیلت
حدیث 35
وعن شداد بن أوس رضی اللہ عنہ عن النبى صلى الله عليه وسلم سيد الاستغفار أن تقول: اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني، وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت ، أعوذ بك من شر ما صنعت ، أبوء لك بنعمتك على ، وأبوء لك بذنبي ، فاغفر لى فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت، قال: ومن قالها من النهار موقنا بها فمات من يومه قبل أن يمسي فهو من أهل الجنة ، ومن قالها من الليل وهو موقن بها فمات قبل أن يصبح فهو از مين و من أهل الجنة
صحیح بخاری کتاب الدعوات رقم : 6306 .
”اور سید نا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ سید الاستغفار( تمام استغفار سے بڑھ کر) یہ ہے کہو: اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں تیرے عہد اور وعدے پر ( قائم ) ہوں، میں نے جو کچھ کیا، اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اپنے آپ پر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہ کا اعتراف کرتا ہوں۔ پس مجھے بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: حالت یقین میں جو شخص صبح کے وقت پڑھ لے اور شام تک فوت ہو جائے تو وہ جنت میں جائے گا۔ اور جو شخص یقین کی حالت میں شام کے وقت یہ دعا پڑھے اور اسی رات فوت ہو جائے تو وہ شخص جنت میں جائے گا۔“
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام یہ دعا ئیں ضرور پڑھتے تھے
حدیث 36
وعن جبير بن أبى سليمان بن جبير بن مطعم قال سمعت ابن عمر يقول: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يدع هؤلاء الدعوات حين يمسى وحين يصبح : اللهم إني أسألك العافية فى الدنيا والآخرة، اللهم إنى أسألك العفو والعافية فى ديني ودنياي وأهلي ومالي ، اللهم استر عورتي ، وقال عثمان: عوراتي وآمن روعاتي ، اللهم احفظنى من بين يدي ومن خلفى، وعن يميني وعن شمالي ، ومن فوقي وأعوذ بعظمتك أن أغتال من تحتى
سنن أبی داؤد، كتاب الأدب، رقم : 5074۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور جبیر بن ابی سلیمان بن جبیر بن مطعم رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا اور وہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام مندرجہ ذیل دعائیں ضرور پڑھتے تھے: ”اے اللہ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ ! میں اپنے دین، اپنی دنیا، اپنے اہل اور اپنے مال میں تجھ سے معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ ! میری پردے والی چیزوں پر پردہ ڈال دے۔“ اور عثمان (راوی) نے کہا: ”میرے عیبوں پر اور میری گھبراہٹوں کو امن میں رکھ ۔ اے اللہ! میرے سامنے سے، میرے پیچھے سے، میری دائیں طرف سے، میری بائیں طرف سے اور میرے اوپر سے میری حفاظت کر اور اس بات سے میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں کہ اچانک اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں۔“
صبح و شام سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ پڑھنے کی فضیلت
حدیث 37
وعن أبى هريرة رضی اللہ عنہ قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : من قال: حين يصبح وحين يمسى : سبحان الله وبحمده ، مائة مرة لم يأت احد يوم القيامة بأفضل مما جاء به إلا أحد قال مثل ما قال او زاد عليه
صحیح مسلم، کتاب الذكر والدعاء، رقم : 6843.
اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جو آدمی صبح و شام سوسو مرتبہ سُبحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ پڑھ لے تو قیامت کے دن اعمال میں اس سے بڑھ کر کوئی شخص نہیں ہوگا، سوائے اس شخص کے جو اس کی طرح سوسو مرتبہ سُبحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ پڑھے یا اس سے زیادہ پڑھے۔
سوتے وقت سورہ بقرہ کی آخری آیتیں پڑھنے کی فضیلت
حدیث 38
وعن أبى مسعود رضی اللہ عنہ قال: قال النبى : من قرأ بالآيتين من آخر سورة البقرة فى ليلة كفتاه
صحیح البخاری، کتاب فضائل القرآن ، رقم : 5009
”اور سیدنا ابو مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے رات کو سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لیں وہ اسے ہر آفت سے بچانے کے لیے کافی ہو جائیں گی۔ “
سوتے وقت سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر کی فضیلت
حدیث 39
وعن على أن فاطمة عليها السلام اشتكت ما تلقى من الرحى مما تطحن، فبلغها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتي بسبي تسأله خادما فلم توافقه فذكرت لعائشة فجاء النبى فذكرت ذلك عائشة له فأتانا ، وقد دخلنا مضاجعنا، فذهبنا لنقوم فقال: على مكانكما حتى وجدت برد قدميه على صدري ، فقال: ألا أدلكما على خير مما سألتماه إذا أخذتما مضاجعكما ، فكبرا الله أربعا وثلاثين، واحمدا ثلاثا وثلاثين، وسبحا ثلاثا وثلاثين فإن ذلك خير لكما مما سألتماه
صحيح البخارى، كتاب فرض الخمس، رقم : 3113 .
”اور سید نا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چکی پینے سے بہت تکلیف ہوتی۔ انہیں معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے ہیں، اس لیے وہ بھی ان میں سے ایک لونڈی یا غلام کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود نہیں تھے وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کے متعلق کہہ کر (واپس) چلی آئیں ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کے سامنے ان کی درخواست پیش کر دی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس (رات کو ) تشریف لائے جب کہ ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے (جب ہم نے آپ کو دیکھا ) تو ہم کھڑے ہونے لگے۔ آپ نے فرمایا: ” اپنی جگہوں پر لیٹے رہو۔ (آپ میرے اتنے قریب بیٹھ گئے کہ ) میں نے آپ کے دونوں قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے پر محسوس کی ۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: ”جو کچھ تم لوگوں نے (لونڈی یا غلام) مانگا ہے، میں تمہیں اس سے بہتر بات کیوں نہ بتاؤں؟ جب تم دونوں اپنے بستر پر لیٹ جاؤ ( تو سونے سے پہلے) اللہ اکبر 34 مرتبہ، الحمد للہ 33 مرتبہ، سبحان اللہ 33 مرتبہ پڑھ لیا کرو، یہ عمل اس سے بہتر ہے جو تم نے دونوں نے مانگا ہے۔“
بچوں کے لیے نیند سے قبل اللہ سے پناہ مانگنا
حدیث 40
وعن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم يعود الحسن والحسين ويقول: إن أباكما كان يعوذ بها إسماعيل وإسحاق: أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ، ومن كل عين لامة
صحيح البخارى، كتاب أحاديث الأنبياء، رقم : 3371 .
”اور سید نا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن و حسین رضی اللہ عنہ کے لیے پناہ طلب کیا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے: تمہارے بزرگ دادا( ابراہیم علیہ السلام) بھی ان کلمات کے ذریعے سے اسماعیل اور اسحاق علیہ السلام کے لیے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔ میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے کے پورے کلمات کے ذریعے ہر شیطان سے، ہر زہر یلے جانور سے اور ہر نقصان پہنچانے والی نظر بد سے۔ “
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين