سجدے کے بدلے درجات کا بلند ہونا
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کا سوال اور نبی کریم ﷺ کا جواب
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ وہ کون سا عمل ہے جو انسان کو جنت میں لے جاتا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے اس کے جواب میں فرمایا:
’’اللہ کے لیے (پورے خلوص و حضور کے ساتھ) سجدوں کی کثرت لازم کر، پس تیرے ہر سجدے کے بدلے اللہ تعالیٰ تیرا درجہ بلند کرے گا اور اس کے سبب سے گناہ بھی مٹائے گا۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، باب فضل السجود والحث علیہ، ۸۸۴.)
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا نوجوان کو نصیحت
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک نوجوان کو لمبی نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا:
’’اگر میں اسے پہچانتا تو اسے رکوع و سجدہ کثرت سے کرنے کا مشورہ دیتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بندہ جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے تمام گناہ اس کے پاس لائے جاتے ہیں اور اس کے کندھوں پر رکھ دیئے جاتے ہیں۔ جب بھی وہ رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو اس کے گناہ گر جاتے ہیں۔” (اور وہ گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے)‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی، ۸۹۳۱.)
سجدے سے گناہوں کا جھڑ جانا
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مسلمان جب نماز پڑھتا ہے تو اس کی خطائیں اس کے سر پر منڈلاتی ہیں۔ جب وہ سجدہ کرتا ہے تو وہ خطائیں گرتی رہتی ہیں حتیٰ کہ جب نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اس کی خطائیں ختم ہو چکی ہوتی ہیں۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی، ۲۰۴۳.)
سجدہ: درجات کی بلندی اور گناہوں کی معافی کا ذریعہ
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس پر میں ہمیشہ کاربند رہ سکوں؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جان لو کہ تم اللہ کے لیے جو بھی سجدہ کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ مٹا دے گا۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی، ۸۸۴۱.)
نہایت درجہ قرب الٰہی
سجدہ: بندے کا رب کے قریب ترین لمحہ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بیشک بندہ سجدہ کی حالت میں اپنے رب سے بہت نزدیک ہوتا ہے۔ پس (سجدے میں) بہت دعا کرو۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، باب مایقال فی الرکوع والسجود، ۲۸۴.)
اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر مستوی ہے، مگر جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو مرتبے کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ کے قریب ہو جاتا ہے۔ اسی قربت کی حالت میں کی گئی دعائیں زیادہ قبول ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نبی کریم ﷺ سجدے کے وقت بڑی عاجزی اور خلوص سے دعائیں مانگا کرتے تھے۔