سجدوں اور جلسے سے متعلق 10 مسنون اعمال

سجدۂ شکر

خوشی کی حالت میں سجدۂ شکر کا عمل

سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی خوشی کی خبر آتی تو اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ میں گر جاتے۔‘‘
(ابن ماجہ: إقامۃ الصلاۃ، باب ما جاء فی الصلاۃ والسجدہ عند الشکر: ۴۹۳۱)

سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی توبہ جب اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی، تو:

’’کسی نے بلند آواز سے پکارا: اے کعب بن مالک! تیرے لیے خوشخبری ہے۔ آواز سنتے ہی کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سجدہ میں گر گئے۔‘‘
(بخاری: المغازی، باب: حدیث کعب بن مالک: ۸۱۴۴، مسلم: التوبہ: ۹۶۷۲)

جلسہ: دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت

سجدے کے بعد بیٹھنے کا طریقہ:

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے اپنا سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑتے (یعنی بچھاتے) پھر اس پر بیٹھتے، اور سیدھے ہوتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے ٹھکانے پر آجاتی۔‘‘
(ابو داود ۰۳۷، ترمذی ۴۰۳)

سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت:

’’نماز میں سنت یہ ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا کیا جائے اور اس کی انگلیاں قبلہ رخ کی جائیں اور بائیں پاؤں پر بیٹھا جائے۔‘‘
(نسائی، التطبیق، باب الاستقبال بأطراف أصابع القدم القبلۃ ۹۵۱۱، امام ابن خزیمہ اور امام ابن حبان نے صحیح کہا)

ایڑیوں پر بیٹھنے کا جواز

کبھی کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے قدموں اور ایڑیوں پر بیٹھتے تھے۔

سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا:

’’یہ تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔‘‘
(مسلم، المساجد، باب جواز الاقعاء عل العقبین، ۶۳۵)

جلسے کی اہمیت

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جلسے میں بڑے اطمینان سے بیٹھتے۔

آج افسوس ہے کہ بہت سے لوگ جلسے کے مفہوم سے ناواقف ہیں۔

آپ کا جلسہ سجدے کی طرح مکمل اور واضح ہوتا تھا۔

بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلسے میں اتنی دیر بیٹھتے کہ لوگ گمان کرتے کہ آپ دوسرا سجدہ کرنا بھول گئے۔
(بخاری ۱۲۸، مسلم ۲۷۴)

جلسے کی مسنون دعائیں

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھتے:

اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِیْ وَارْحَمْنِی وَعَافِنِیْ وَاہْدِنِی وَارْزُقْنِیْ۔
’’اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت سے رکھ، مجھے ہدایت دے، اور مجھے روزی عطا کر۔‘‘
(ابو داود، الصلاۃ، باب الدعاء بین السجدتین ۰۵۸، ترمذی، الصلاۃ، باب ما یقول بین السجدتین ۴۸۲، حاکم، ذہبی، نووی نے صحیح کہا)

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت:

رَ‌بِّ اغْفِرْ لِیْ، رَ‌بِّ اغْفِرْ لِیْ۔
’’اے میرے رب مجھے معاف فرما، اے میرے رب مجھے معاف فرما۔‘‘
(ابو داود، الصلاۃ، باب ما یقول الرجل فی رکوعہ وسجودہ ۴۷۸، ابن ماجہ ۷۹۸، حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا)

دوسرا سجدہ

جب جلسے کے تمام افعال اطمینان سے مکمل کر لیں، تب دوسرا سجدہ کریں۔

اس سجدے میں بھی خشوع و خضوع اور مکمل توجہ کے ساتھ دعائیں پڑھیں، جیسے پہلے سجدے میں پڑھیں۔

جلسۂ استراحت

دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے سے قبل مختصر بیٹھنا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے سجدے سے اٹھتے وقت فرماتے:

’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ اور پھر بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھتے، یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر آجاتی، پھر کھڑے ہوتے۔
(ابو داود ۰۳۷، ترمذی ۴۰۳، ابن ماجہ، اقامۃ الصلاۃ، باب اتمام الصلاۃ، ۱۶۰۱)

مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کی طاق (پہلی اور تیسری) رکعت کے بعد کھڑے ہونے سے پہلے سیدھے بیٹھتے تھے۔‘‘
(بخاری، الاذان، باب من استوی قاعدا، ۳۲۸)

اُٹھتے وقت دونوں ہاتھوں کا سہارا لینا

مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسرے سجدے سے اٹھتے تو پہلے بیٹھتے، پھر دونوں ہاتھ زمین پر ٹیک کر اٹھتے۔‘‘
(بخاری: الاذان، باب: کیف یعتمد علی الارض اذا قام من الرکعۃ: ۴۲۸)

ازرق بن قیس کہتے ہیں:

’’میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ نماز میں اٹھتے وقت ہاتھوں کا سہارا لیتے، اور فرمایا کرتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ایسے ہی دیکھا۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۴۷۶۲)

دوسری رکعت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے تو:

فوراً "الحمد شریف” کی تلاوت شروع کر دیتے اور دعائے افتتاح نہیں پڑھتے تھے۔
(مسلم، المساجد، باب ما یقال بین تکبیرۃ الاحرام والقراء ۃ، ۹۹۵)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1