زندگی میں مال ورثا کو بانٹنا
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

283- آدمی کا اپنی زندگی میں اپنا مال اپنے ورثا کو شرعی تقسیم کے مطابق بانٹ دینا
اہل علم کا کہنا ہے کہ انسان چاہے زندہ ہی ہو، اس کے لیے اپنا مال اپنے ورثا کے درمیان شرعی ور اثت کے مطابق تقسیم کرنا جائز ہے، لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا نہ کرے، کیونکہ حالات تبدیل ہو سکتے ہیں۔ اب تو وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کو مال کی ضرورت نہیں لیکن کل اسے کوئی ضرورت پیش آسکتی ہے جس کے لیے مال کا ہونا ضروری ہو کتنی ہی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ انسان یہ کام کر بیٹھتا ہے، پھر اس کو ایسی ضروریات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ خواہش کرتا ہے کہ اس کے پاس مال ہوتا ! لیکن وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوتا ہے۔
پھر ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ تم نے اب اپنا مال اپنے ورثا کے درمیان تقسیم کر دیا ہے، شاید تو ان کا وارث بن جائے، کسے پتا موت پہلے کسے آئے گی؟ انسان کو یہی چاہیے کہ اس وقت تک اپنا مال باقی رکھے جب تک اللہ تعالیٰ کا فیصلہ نہ آجائے، جب وہ وفات پا جائے گا تو پھر اس کا ترکہ شریعت کے مطابق تقسیم ہو جائے گا۔
[ابن عثیمين: نور على الدرب: 11/247]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!