وعن أبى سعيد (الخدري) رضى الله عنه قال: (كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفع رأسه من الركوع قال ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شيء بعد، اهل الثناء والمجد، أحق ما قال العبد وكلنا لك عبد [اللهم] لا مانع لما أعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد ))
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ کہتے رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ لَكَ الْحَمْدُ مِلءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ مَاشِتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ ، أَهْلُ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ ، أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدُ [اللَّهُمَّ] لا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِ مِنْكَ الْجَدُّ ”الہی ہمارے رب ! تیرے لیے اتنی تعریف ہے جس سے آسمان اور زمین بھر جائیں اور اس کے بعد ہر وہ چیز بھر جائے جسے تو چاہے اے تعریف اور بزرگی کے مالک تو اس کا زیادہ مستحق ہے جو کچھ بندے نے کہا اور ہم سب تیرے بندے ہیں ، الہی ! جو کچھ تو عطا کر دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو نہ دے اسے کوئی دینے والا نہیں کسی بزرگی والے کو اس کی بزرگی تیری پکڑ کے مقابلے میں کوئی فائدہ نہیں دے سکتی ۔“ [مسلم]
تحقیق و تخریج: مسلم: 477
فوائد:
➊ رکوع کے بعد کھڑے ہوتے وقت اس حدیث میں مذکور دعا جو ہے یہ پڑھنی مسنون ہے ۔
➋ اس سے یہ علم ہوا کہ فوراً رکوع کے بعد اٹھتے ہی سجدے میں چلا جانا خلاف سنت عمل ہے اور عبادت میں نقص کی علامت ہے ۔ آج کل کی عبادات میں اطمینان مفقود ہے ۔
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ کہتے رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ لَكَ الْحَمْدُ مِلءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ مَاشِتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ ، أَهْلُ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ ، أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدُ [اللَّهُمَّ] لا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِ مِنْكَ الْجَدُّ ”الہی ہمارے رب ! تیرے لیے اتنی تعریف ہے جس سے آسمان اور زمین بھر جائیں اور اس کے بعد ہر وہ چیز بھر جائے جسے تو چاہے اے تعریف اور بزرگی کے مالک تو اس کا زیادہ مستحق ہے جو کچھ بندے نے کہا اور ہم سب تیرے بندے ہیں ، الہی ! جو کچھ تو عطا کر دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو نہ دے اسے کوئی دینے والا نہیں کسی بزرگی والے کو اس کی بزرگی تیری پکڑ کے مقابلے میں کوئی فائدہ نہیں دے سکتی ۔“ [مسلم]
تحقیق و تخریج: مسلم: 477
فوائد:
➊ رکوع کے بعد کھڑے ہوتے وقت اس حدیث میں مذکور دعا جو ہے یہ پڑھنی مسنون ہے ۔
➋ اس سے یہ علم ہوا کہ فوراً رکوع کے بعد اٹھتے ہی سجدے میں چلا جانا خلاف سنت عمل ہے اور عبادت میں نقص کی علامت ہے ۔ آج کل کی عبادات میں اطمینان مفقود ہے ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]