روزے کے دوران ٹی وی ڈرامے دیکھنے کا شرعی جائزہ
روزے کے دوران ٹی وی ڈرامے دیکھنے کے جواز یا عدم جواز کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم روزے کے مقصد اور اسلامی تعلیمات کا گہرائی سے جائزہ لیں۔ قرآن و حدیث میں روزے کے مقاصد اور ممنوعہ امور کی وضاحت کی گئی ہے، جن کی روشنی میں اس معاملے کو سمجھا جا سکتا ہے۔
➊ روزے کا مقصد
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (البقرة: 183)
ترجمہ: اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا، تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
اس آیتِ مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ روزے کا بنیادی مقصد تقویٰ اور پرہیزگاری اختیار کرنا ہے۔ صرف بھوکا اور پیاسا رہنا روزے کا اصل مقصد نہیں بلکہ برے اعمال سے اجتناب اور نیکیوں کی طرف رغبت دلانا روزے کی حقیقی روح ہے۔
➋ حدیث کی روشنی میں روزے کی حقیقت
نبی کریم ﷺ نے روزے کے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
"جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے، تو اللہ کو اس کے کھانے پینے سے رکنے کی کوئی حاجت نہیں۔”
(صحیح بخاری، حدیث: 1903)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ روزہ صرف کھانے پینے سے پرہیز کرنے کا نام نہیں، بلکہ ہر قسم کے برے اعمال، فحش گفتگو، گناہ اور لغو کاموں سے دور رہنا بھی روزے کی اصل روح ہے۔
➌ ٹی وی ڈرامے دیکھنے کا شرعی جائزہ
روزے کی حالت میں ٹی وی ڈرامے دیکھنے کے جواز کا فیصلہ درج ذیل پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد کیا جا سکتا ہے:
الف) اگر ڈرامے میں غیر شرعی عناصر شامل ہوں:
اگر ٹی وی ڈراموں میں درج ذیل عناصر موجود ہوں تو ان کا دیکھنا نہ صرف رمضان میں بلکہ عام حالات میں بھی جائز نہیں ہوگا:
- بے حیائی اور فحاشی: اگر ڈراموں میں غیر محرم مرد و عورت کا آزادانہ میل جول، غیر شرعی تعلقات، فحش گفتگو یا بے حیائی کے مناظر موجود ہوں تو یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں۔
- موسیقی اور گانے بجانے: اسلامی تعلیمات میں موسیقی اور فحش گانوں سے اجتناب کی تاکید کی گئی ہے، لہٰذا اگر ڈراموں میں گانے بجانے اور موسیقی شامل ہو تو انہیں دیکھنا شرعاً درست نہیں۔
- غلط عقائد اور غیر اسلامی روایات: بعض ڈرامے اسلامی عقائد کے خلاف نظریات، رسم و رواج یا کفریہ کلمات پر مشتمل ہوتے ہیں، جو ناظرین کے عقائد پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔
- وقت کا ضیاع: روزے کے دوران وقت کی خاص قدر و قیمت ہے، اور فضولیات میں وقت ضائع کرنا نیکی کے اجر کو کم کر سکتا ہے۔
ب) اگر ڈرامے مثبت اور تعلیمی نوعیت کے ہوں:
اگر کوئی ڈرامہ تعلیم، اصلاح، دینی معلومات یا کسی مثبت مقصد پر مبنی ہو اور اس میں کوئی غیر شرعی چیز شامل نہ ہو، تو اس کا دیکھنا جائز ہو سکتا ہے۔ تاہم، رمضان کے مبارک مہینے میں وقت کا بہترین استعمال عبادت، قرآن کی تلاوت، ذکر و اذکار اور دعا میں کرنا زیادہ افضل اور باعثِ ثواب ہے۔
➍ نتیجہ – کیا روزے کی حالت میں ٹی وی ڈرامے دیکھنے چاہئیں؟
- اگر پاکستانی یا دیگر ڈرامے غیر اسلامی مناظر، فحاشی، موسیقی اور گناہ کے کاموں پر مشتمل ہوں، تو روزے کے دوران ان کا دیکھنا روحانی فوائد کو کمزور کر سکتا ہے۔
- اسلامی تعلیمات کی روشنی میں روزے کی حالت میں ایسے کاموں سے اجتناب کرنا بہتر ہے، جو تقویٰ کے خلاف ہوں اور روزے کے اصل مقصد کو نقصان پہنچائیں۔
➎ بہترین متبادل
روزے کے دوران وقت کا بہترین استعمال درج ذیل عبادات میں ہے:
- قرآنِ کریم کی تلاوت
- اذکار و دعائیں
- نیک اعمال اور خیرات
- اسلامی تعلیمات کا مطالعہ
- مسنون عبادات کی ادائیگی
لہٰذا، رمضان المبارک میں غیر ضروری اور غیر مفید تفریحات میں وقت ضائع کرنے کے بجائے دینی و روحانی ترقی کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہی روزے کا اصل مقصد ہے۔