سوال : میری ماں ماہِ رمضان سے چند ایام قبل بیمار تھیں، مرض نے انہیں کمزور کر دیا اور یہ بڑھاپے کی عمر میں ہیں۔ انہوں نے رمضان کے پندرہ دن صوم رکھے اور باقی دنوں کے صوم نہیں رکھ سکیں، اور قضا کی طاقت بھی نہیں ہے۔ تو کیا ان کے لئے صدقہ کرنا صحیح ہے ؟ اور روزانہ کتنا صدقہ کرنا کافی ہو گا ؟ یہ خیال رہے کہ ان کی معاشی کفالت میں کرتا ہوں۔ تو کیا ان کے پاس صدقہ کرنے کی کوئی چیز نہ ہونے کی صورت میں ان پر لازم ہونے والا صدقہ میں ادا کر سکتا ہوں ؟
جواب : جو شخص بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے صوم سے عاجز ہو، اور اس کی شفایابی کی امید نہ ہو تو وہ صوم نہ رکھ کر ہر روز کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ [2-البقرة:184]
’’ اور ان لوگوں پر جو بمشقت اس کی (صوم کی) طاقت رکھنے والے ہیں فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا دینا ہے “۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ اس بوڑھے مرد اور بوڑھی عورت کو رخصت دینے کے لئے نازل ہو ئی جو صوم کی طاقت نہ رکھتے ہوں۔ پس انہیں روزانہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا چاہئے۔ اسے امام بخاری رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔ آپ کی ماں پر واجب ہے کہ ہر دن کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلائیں۔ اور وہ نصف صاع اپنے وطن کی عام غذا ہے۔ اور اگر وہ اپنی طرف سے کھلانے کی طاقت نہ رکھیں تو ان پر کچھ نہیں ہے۔ اور اگر آپ ان کی طرف سے کھلانا چاہیں تو یہ بھلائی اور احسان کے قبیل سے ہے۔ اور اللہ تعالیٰ احسان و بھلائی کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔
’’ اللجنۃالدائمۃ “
جواب : جو شخص بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے صوم سے عاجز ہو، اور اس کی شفایابی کی امید نہ ہو تو وہ صوم نہ رکھ کر ہر روز کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ [2-البقرة:184]
’’ اور ان لوگوں پر جو بمشقت اس کی (صوم کی) طاقت رکھنے والے ہیں فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا دینا ہے “۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ اس بوڑھے مرد اور بوڑھی عورت کو رخصت دینے کے لئے نازل ہو ئی جو صوم کی طاقت نہ رکھتے ہوں۔ پس انہیں روزانہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا چاہئے۔ اسے امام بخاری رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔ آپ کی ماں پر واجب ہے کہ ہر دن کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلائیں۔ اور وہ نصف صاع اپنے وطن کی عام غذا ہے۔ اور اگر وہ اپنی طرف سے کھلانے کی طاقت نہ رکھیں تو ان پر کچھ نہیں ہے۔ اور اگر آپ ان کی طرف سے کھلانا چاہیں تو یہ بھلائی اور احسان کے قبیل سے ہے۔ اور اللہ تعالیٰ احسان و بھلائی کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔
’’ اللجنۃالدائمۃ “