دوران نماز کسی چیز کو مَس کرنے کا کیا حکم ہے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وَعَنْ مُعَيُقِيبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُمْ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ لَهُمْ عَنِ الْمَسْحِ فِي الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: وَاحِدَةً
قُلْتُ: الْمُرَادُ مَسْحُ الْحَصُبَى لِلتَّسْوِيَةِ تُبَيِّنُ ذَلِكَ فِي رِوَايَةٍ أُخْرَى
معيقيب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چھونے کے بارے میں دریافت کیا آپ نے فرمایا: ”میں کہتا ہوں: ”مسح سے مراد کنکریاں برابر کرتے ہوئے چھوٹا ۔“ اس کی وضاحت دوسری روایت سے ملتی ہے ۔
تحقیق و تخریج:
البخاری: 1207، : مسلم: 546
فوائد:
➊ دوران نماز کسی چیز کو مس کرنا درست نہیں حتی کہ سجدہ کی جگہ پر کنکریاں ہوں تو ان کو پکڑنا یا ہاتھ لگانا نا جائز ہے ۔
➋ ہر طرح کا امن نماز کے لیے کارآمد ثابت ہوتا ہے ثواب میں کمی واقع نہیں ہوتی ۔
➌ ایسی جگہ نماز پڑھی جا سکتی ہے جہاں کنکریاں پڑی ہوں یعنی میدان و مسجد دونوں میں نماز درست ہے ۔
➍ کنکریوں کو نماز شروع کرنے سے قبل ہموار یا درست کر لینا چاہیے بعد میں اجازت نہیں ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: