دل میں مخفی طلاق کا حکم

 

فتویٰ علمائے حرمین

دل میں یا الفاظ ادا کر کے مخفی طلاق کا حکم
سوال: میں ایک شادی شدہ شخص ہوں ، میرے چار بچے ہیں ، میرے اور میری بیوی کے درمیان کوئی اختلاف نہیں لیکن ایک دن کی بات ہے کہ میں نے اپنے دل میں کہا: لوگ طلاق کیسے دیتے ہیں؟ اور میں نے اپنے دل میں ۔ اپنی بیوی کا نام لے کر کہا: تجھے طلاق ہے ، معلوم رہے میری بیوی نے اور کسی اور نے بھی یہ الفاظ نہیں سنے ، کیا اس طرح کی صورت حال میں طلاق ہو جاتی ہے؟
جواب:
أولا: انسان پر لازم ہے کہ وہ اس طرح کے امور اور ان کے متعلق مغز ماری کرنے سے دور رہے ، اور ان کو اپنے ذہن سے دور رکھے تاکہ اس طرح کے وسواس اور خیالات کے ذریعہ کہیں شیطان اس پر مسلط نہ ہو جائے ۔
ثانیاً: جو تم نے بیان کیا ہے کہ تم نے دل میں طلاق کا لفظ بولا: یا دل میں طلاق کی نیت کی اور زبان سے لفظ طلاق کا تلفظ نہیں کیا تو اس صورت میں تو تمھاری طرف سے طلاق نہیں ہوگی اور تم پر کچھ لازم نہیں ہوگا جب تک تم نے طلاق کا لفظ نہیں بولا: ۔
لیکن جب تم نے الفاظ کا تلفظ ادا کر کے طلاق دی ، چاہے وہ مخفی آواز کے ساتھ اس طرح ہو کہ تم خود ہی سن پائے اور طلاق دیتے ہوئے تمھاری زبان بھی حرکت میں آئی تو بلاشبہ اس سے طلاق واقع ہو جائے گی ، کیونکہ تم نے طلاق کا لفظ بولا: ہے ، چاہے تمھاری بیوی اور تیرے آس پاس کسی نے یہ لفظ نہ سنا ہو ۔ چنانچہ جب تم نے ہلکی آواز کے ساتھ طلاق کا لفظ بولا اور یہ لفظ بولتے ہوئے تمھاری زبان حرکت میں آئی اور تم نے اپنی زبان سے یہ لفظ ادا کیا تو اس صورت میں طلاق واقع ہو جائے گی ۔
لیکن جب تک طلاق دینے کے متعلق بغیر کچھ بولے: محض دل میں وسوسہ اور خیال ہو تو اس سے کوئی نقصان نہیں ہے ، کیونکہ اللہ جل و علا نے اس امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسواس کو معاف کر دیا ہے جب تک ان سے کلام نہ کرے با عمل میں نہ لائے ۔ (صالح بن فوزان بن عبداللہ حفظ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!