سوال:
کیا بائیں ہاتھ پر تسبیحات پڑھنا جائز ہے؟
جواب:
بائیں ہاتھ یا دونوں ہاتھوں پر تسبیحات پڑھنا جائز ہے، کیونکہ شریعت میں بائیں ہاتھ پر تسبیح پڑھنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔ البتہ، افضل یہ ہے کہ تسبیحات دائیں ہاتھ پر پڑھی جائیں۔
دائیں ہاتھ پر تسبیحات کی افضلیت:
نبی کریم ﷺ کو دائیں جانب پسندیدگی:
صحیح بخاری اور مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
"نبی کریم ﷺ جوتا پہننے، کنگھی کرنے، صفائی کرنے اور تمام اچھے کاموں میں دائیں طرف کو پسند فرماتے تھے۔”
(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
یہ حدیث عمومی طور پر دائیں طرف کو پسند کرنے کی فضیلت کو ظاہر کرتی ہے، جس سے دائیں ہاتھ پر تسبیحات پڑھنے کی افضلیت پر استدلال کیا جا سکتا ہے۔
نبی کریم ﷺ کا دائیں ہاتھ پر تسبیحات پڑھنا:
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
"میں نے رسول اللہ ﷺ کو ہاتھوں پر تسبیحات پڑھتے دیکھا۔”
ابن قدامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ دائیں ہاتھ پر تسبیح پڑھتے تھے۔
(روایت: ابوداؤد)
اس حدیث میں دائیں ہاتھ کے استعمال کا ذکر دائیں ہاتھ پر تسبیحات پڑھنے کی فضیلت کو واضح کرتا ہے۔
علماء کا فتویٰ:
لجنہ دائمہ (ایک معتبر علمی کمیٹی) کا بھی یہی فتویٰ ہے کہ:
- دونوں ہاتھوں پر تسبیحات پڑھنا جائز ہے۔
- لیکن عمومی دلائل کی بنیاد پر دائیں ہاتھ پر تسبیحات پڑھنا افضل اور بہتر ہے۔
خلاصہ:
- بائیں ہاتھ یا دونوں ہاتھوں پر تسبیحات پڑھنا جائز ہے۔
- تاہم، دائیں ہاتھ پر تسبیحات پڑھنا افضل اور کامل عمل ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ کی سنت اور عمومی پسندیدگی دائیں طرف کی طرف اشارہ کرتی ہے۔