« باب حبس النفس عن الشر صدقة»
اپنے آپ کو شر سے روکنا بھی صدقہ ہے
❀ «عن ابي ذر رضي الله عنه، قال: سالت النبى صلى الله عليه وسلم، اي العمل افضل؟ قال: إيمان بالله وجهاد فى سبيله، قلت: فاي الرقاب افضل؟ قال: اغلاها ثمنا، وانفسها عند اهلها، قلت: فإن لم افعل؟ قال: تعين صانعا او تصنع لاخرق، قال: فإن لم افعل؟ قال: تدع الناس من الشر، فإنها صدقة تصدق بها على نفسك. » [متفق عليه : رواه البخاري 2518، ومسلم 84 واللفظ للبخاري۔]
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله پر ایمان، اور الله کی راہ میں جہاد۔ انھوں نے کہا: پھر، میں نے پوچھا : کس غلام کو آزاد کرنا سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جو اس کے مالکوں کے نزدیک سب سے قیمتی اور نفیس ہو۔“ میں نے کہا: اگر میں ایسا نہ کر سکوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”کسی کاریگر کی مدد کرو، یا کسی بے ہنر کام کر دو.“ ابوذر نے کہا: اگر میں یہ بھی نہ کر سکوں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھو، یہ بھی ایک صدقہ ہے جسے خود اپنے اوپر کرو گے۔“
❀ «عن أبى موسى الأشعري قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: على كل مسلم صدقة قالوا: فإن لم يجد؟ قال: فيعمل بيديه فينفع نفسه ويتصدق قالوا: فإن لم يستطع او لم يفعل؟ قال: فيعين ذا الحاجة الملهوف قالوا: فإن لم يفعل؟ قال: فيامر بالخير او قال بالمعروف قال: فإن لم يفعل؟ قال: فيمسك عن الشر فإنه له صدقة . » [متفق عليه: رواه البخاري 6022، ومسلم 1000]
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر مسلمان پر صدقہ کرنا واجب ہے۔“ انھوں نے عرض کیا: اگر اس کے پاس نہ ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تو اپنے ہاتھوں سے کام کرے اور خود فائدہ اٹھائے اور دوسروں پر صدقہ کرے۔“ انھوں نے عرض کیا: اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو، یا پھر وہ ایسا نہ کر سکے تو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کسی ضرورت مند محتاج کی مدد کرے۔“ انھوں نے عرض کیا: اگر وہ ایسا نہ کر سکے تو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی، خیر کا حکم دے“، یا فرمایا: ”معروف کا حکم دے۔“ انھوں نے عرض کیا: اگر وہ ایسا نہ کر سکے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنے آپ کو شر سے روکے، بس یہی اس کے لیے صدقہ ہے۔“
❀ «عن أبى هريرة أن رجلا أتى رسول الله وهو عنده فسأله فقال: يا نبي الله أى الأعمال افضل، قال: "الإيمان بالله والجهاد فى سبيل الله، قال: فإن لم أستطع ذاك؟ قال: فأي الرقاب اعظم أجراء قال: اغلاها ثمنا، و انفسها عند أهلها، قال: فإن لم أستطع ؛ قال: فتعين ضائعا أو تصنع لأخرق، قال: فإن لم أستطع ذاك؛ قال: فاحبس نفسك عن الشر، فإنها صدقة بها على نفسك. » [حسن: رواه أحمد 9038.]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سوال کیا کہ اے اللہ کے نبی ! سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله پر ایمان لانا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔“ اس نے عرض کیا: اگر میں وہ کام نہ کر سکا تو؟ پھر اس نے سوال کیا: کسی غلام کو آزاد کرنا زیادہ بڑے اجر کا باعث ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو سب سے زیادہ قیمتی ہو، اور اس کے مالک کے پاس زیادہ عمدہ ہو۔“ اس نے کہا: اگر میں یہ نہ کر سکا تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو کسی بے کار کی مدد کر دو یا کسی بے ہنر کا کام کر دو۔“ اس نے کہا: اگر میں وہ بھی نہ کر سکوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اپنے آپ کو برائی سے روکو، کیوں کہ یہ بھی ایک قسم کا صدقہ ہے جو تم اپنے آپ پر کرو گے۔“