خاوند کا اپنی بیوی کو لعن طعن

 

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین

خاوند کا اپنی بیوی کو لعن طعن کرنا طلاق شمار نہیں ہوتا
سوال: میں آپ کے سامنے اپنا یہ مسئلہ رکھنا چاہتی ہوں کہ بلاشبہ میری ایک بیٹی ہے جس کانام (ع ۔ ی ۔ ج ۔ ر) ہے ، اس کی شا دی (ی – ر – ع ) نامی شخص سے ہوئی ہے اس نے اپنی بیوی (میری بیٹی) پر ظلم کیا اور اس کو ستر (77) مرتبہ لعنت کی ۔ ہم نے محکمہ حقوق کے قاضی کے پاس دادرسی کے
لیے اپنا مسئلہ بیان کیا ۔ جب اس کے خاوند نے قاضی کے رو برو اپنی بیوی کولعن طعن کرنے کا اعتراف کیا تو قاضی نے اس کو چھ دن قید کی سزا سنا دی ۔ پھر قاضی نے اس کی زیادتی کا سزا سے موازنہ کیے بغیر اس کی بیوی کو اس کی طرح لوٹا دیا ، پس میں جناب کی خدمت میں اس مسئلہ کے دریافت کرنے کو حاضر ہوئی ہوں کیا اس کا اپنے خاوند کے پاس جاناجائز ہے یا جائز نہیں ہے؟ ہمیں فتوی دیجیے ، جزاکم اللہ خیراً
جواب: آدمی کا اپنی بیوی اور اس کے علاوہ کسی بھی مسلمان پر لعن طعن کرناجائز نہیں ہے ، لیکن اگر وہ ایسا کرتا ہے تو اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہو جاتی بلکہ وہ بدستور اس کی بیوی ہی رہتی ہے ، کیونکہ لعن طعن کرنا طلاق نہیں ہے ،

البتہ مذکورہ خاوند پر واجب ہے کہ وہ اپنے اس فعل سے توبہ اور استغفار کرے ، امید ہے کہ اللہ ہماری اور اس کی تو بہ قبول کرے گا ۔ و بالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم
(سعودی فتوی کمیٹی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!