حنوط شدہ جانوروں کی خرید و فروخت کا شرعی حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

حنوط شدہ جانور حاصل کرنے اور ان کی خرید و فروخت کا حکم

حنوط شدہ پرندوں اور جانوروں کو حاصل کرنے میں، چاہے انہیں زندہ حاصل کرناجائز ہو یا نا جائز، مال ضائع ہوتا ہے اور انہیں حنوط کرنے میں مال صرف کرنا فضول خرچی اور نا جائز مال صرف کرنے کے زمرے میں آتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ اور رسول ا کر م صلی اللہ علیہ وسلم نے اسراف اور مال ضائع کرنے سے منع کیا ہے، کیونکہ یہ ان کے متعلق کوئی غلط اعتقاد رکھنے اور پرندوں وغیرہ کی تصویریں بنانے کا ذریعہ بن سکتا ہے جو ذی روح ہیں، پھر انہیں گھروں میں یا دفاتر میں رکھا جاتا ہے یا آویزاں کیا جاتا ہے اور یہ حرام ہے، لہٰذا نہ ان کی بیع جائز ہے نہ انہیں حاصل کرنا ہی حلال ہے۔
محتسب کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ لوگوں کو بیان کرے کہ یہ حرام ہے اور بازاروں میں اس کے لین دین کی جو ایک بھیڑ چال لگی ہوئی ہے، اسے روکے۔
قوم نوح میں ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر کی تصویروں کی وجہ سے شرک پیدا ہو گیا تھا حالانکہ وہ اس قوم میں نیک لوگ تھے، اور ایک دوسرے کے قریب قریب زمانوں میں فوت ہوئے تھے، شیطان نے ان کی قوم کے دل میں یہ خیال خوبصورت بنا کر ڈال دیا کہ وہ ان کی تصویریں بنا کر، جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے، وہاں نصب کر دیں، انہوں نے ایسا ہی کیا اور اس کی وجہ سے قوم نوح شرک میں مبتلا ہو گئی، جس طرح امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے اور دیگر مفسرین، محدثین اور مؤرخین نے بھی یہ بات ذکر کی ہے۔ «والله المستعان ولا حول ولا قوة إلا بالله»
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 41/19]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: