حنفی یا محمدی؟ نماز و حج کے واضح شرعی اصول
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1، كتاب الصلاة۔صفحہ 303

نماز حنفی یا محمدی؟ – تفصیلی وضاحت

سوال:

اکثر لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے حنفی طریقے سے نماز پڑھی ہے یا حنفی طریقے سے حج کیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ: کیا حنفی طریقے سے نماز پڑھنا درست ہے؟

کیا اسلام حنفی طریقے سے نازل ہوا ہے؟

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم ﷺ کا حکم: نماز محمدی طریقے سے پڑھو

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

"صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي”
"نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے”
(صحیح بخاری: 631)

نتیجہ:

اس حدیث سے واضح ہوا کہ نماز کا وہی طریقہ درست ہے جو محمد رسول اللہ ﷺ نے اپنایا۔ کسی امام، مجتہد یا فقہی مکتب کے مطابق نہیں، بلکہ نبی کریم ﷺ کی عملی سنت کے مطابق نماز ادا کرنا لازم ہے۔

نبی کریم ﷺ کا حکم: حج کا طریقہ بھی مجھ سے سیکھو

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"ياأيها الناس خذوا مناسككم”
"اے لوگو! حج کے طریقے (مجھ سے) لے لو”
(سنن النسائی 5/270، حدیث: 3064، وسندہ صحیح، واللفظ لہ مسلم: 1297)

نتیجہ:

یہ حدیث بھی اسی بات کی تاکید کرتی ہے کہ حج بھی نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے پر ہی کیا جائے، نہ کہ کسی خاص فقہی مسلک کے مطابق۔

اسلام کا ماخذ: قرآن و حدیث، نہ کہ کسی فقہی مسلک

اسلام حنفی طریقے سے نازل نہیں ہوا۔

اسلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن مجید اور نبی کریم ﷺ کی احادیث کی صورت میں نازل ہوا۔

جب امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت بھی نہیں ہوئی تھی، اُس وقت بھی اسلام اپنی مکمل صورت میں موجود تھا۔

حوالہ: (الحدیث 61)

خلاصہ:

نماز اور حج صرف اور صرف نبی کریم محمد ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے پر ادا کرنا لازم ہے۔

کسی فقہی مکتب یا شخصیت کے نام پر دین کی بنیاد رکھنا درست نہیں۔

اسلام، قرآن اور حدیث کی روشنی میں مکمل دین ہے جو قیامت تک کے لیے ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1