حلالہ کرنے والوں کا حکم
تحریر: فتویٰ علمائے حرمین

حلالہ کرنے والے کی خدمات حاصل کرنے کا حکم
سوال: کیا عورت کے گھر والوں کے لیے جائز ہے کہ وہ کسی مرد کے ساتھ یہ طے کریں کہ وہ حلالہ کرنے کے لیے اس عورت سے شادی کرے اور پھر اس (عارضی شا دی ) کے بعد اس کو طلاق دے دے؟
جواب: ہرگز نہیں ، ہرگز نہیں ، یہ قطعا جائز نہیں ہے اور یہ (حلالہ کرنے والا ) تو کرائے کاسانڈھ ہے جو ہمارے نبی صلى اللہ علیہ وسلم کی زبانی ملعون ہے ۔ اگر کرائے کا یہ سانڈھ (حلالہ کرنے والا ) اس سے شا دی کرے تو وہ عورت
اپنے پہلے خاوند (جس نے اس کو تین طلاقیں دے دی ہیں) کے لیے حلال نہیں ہو گی ، بلکہ وہ پہلے خاوند کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہو گی جب تک وہ اس کے علاوہ کسی اور خاوند سے ایسا نکاح نہیں کرتی جس میں نکاح کی رغبت اور اس کی پوری شرائط پائی جاتی ہوں ، اور وہ دوسرا خاوند اس سے دخول کرے اور وہ اس عورت کا اور وہ عورت اس مرد کا مزا چکھے ۔ (محمد بن ابراہیم آل شیخ رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!