مضمون کے اہم نکات:
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا مختصر تعارف
➊ نام حسین بن علی رضی اللہ عنہ
الاستيعاب في معرفة الأصحاب لابن عبد البر (368ھ -463ھ)
جلد3-(1089)حسن
➋ نسب نامہ
حسین بن علی بن أبی طالب بن عبدالمطلب الاستيعاب في معرفة الأصحاب لابن عبد البر 1089(-بن ہاشم (ان کا نام عمرو ھے)بن عبد مناف (ان کا نام مغیرہ ھے )بن قصی،(ان کانام زید ھے )،بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ-
(سیر اعلام النبلاء للذھبی ج 1-143-2-495)(البدایہ والنہایہ لابن کثیر ج 7-333)
الإصابة في تمييز الصحابة‘ (ج 1-507)شیخ الاسلام حافظ ابن حجر عسقلانیؒ
سندہ حسن
بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معدان عدنان
(كتاب الطبقات الكبير للإمام محمد بن سعدج3-19)-(تاریخ دمشق ج14-121)-(البدایہ والنہایہ لابن کثیر ج7-333)
(اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ لابن اثیرعلی بن محمد الجزری ہیں‘ج2-76)
سندہ حسن
➌ تاریخ ولادت
حضرت حسین رضی اللہ عنہ اپنے بڑے بھائی حسن رضی اللہ عنہ کے بعد 5شعبان 4ھجری میں پیدا ھوئے۔
(المعجم الکبیر للطبرانی حدیث 2852)سندہ حسن لغیرہ
تنبیہ
فاطمہ بنت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بطن سے
◈حسن رضی اللہ عنہ –
◈حسین رضی اللہ عنہ-
◈محسن رضی اللہ عنہ
دو بیٹیاں
◈زینب الکبری رضی اللہ عنہا
◈ام کلثوم رضی اللہ عنہا پیدا ھوئے
الطبقات الکبری لابن سعد ج3-20 سندہ حسن
➍ حضرت حسین کا نام رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خود رکھا
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے اپنے بڑے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ کانام حمزہ رکھا تھا اور حسین رضی اللہ عنہ کا نام اپنے چچا کے نام پر جعفر رکھا تھا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان دونوں کے نام حسن، حسین رضی اللہ عنہما رکھ دیئے۔
المعجم الکبیر للطبرانی حدیث (2780)سندہ حسن
نوٹ
عن علی رضی الله عنه قال : لما ولد حسن سماه حمزة، فلما ولد حسين سماه بإسم عمه جعفر. قال : فدعاني رسول اللہ ﷺ و قال : إني اُمرت أن أغير إسم هٰذين. فقلت : ألله و رسوله أعلم، فسماهما حسنا و حسيناً.
ترجمہ
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب حسن پیدا ہوا تو اس کا نام حمزہ رکھا اور جب حسین پیدا ہوا تو اس کا نام اس کے چچا کے نام پر جعفر رکھا. (حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) مجھے نبی اکرم ﷺ نے بلا کر فرمایا : مجھے ان کے یہ نام تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ پس آپ ﷺ نے ان کے نام حسن و حسین رکھے.‘‘
◈. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 159
◈. ابو يعلي، المسند، 1 : 384، رقم : 498
◈. حاکم، المستدرک، 4 : 308، رقم : 7734
◈. مقدسي، الاحاديث المختاره، 2 : 352، رقم : 734
◈. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
◈. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 7 : 116
◈. ذهبي، سير أعلام النبلاء، 3 : 247
◈. مزي، تهذيب الکمال، 6 : 399، رقم : 1323
عن سلمان رضي الله عنه قال : قال النبي ﷺ : سميتهما يعني الحسن والحسين باسم ابني هارون شبرا و شبيرا.
ترجمہ
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : میں نے ان دونوں یعنی حسن اور حسین کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر اور شبیر کے نام پر رکھے ہیں۔‘‘
طبراني، المعجم الکبير، 6 : 263، رقم : 6168
◈. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
◈. ديلمي، الفردوس، 2 : 339، رقم : 3533
◈. ابن حجر مکي، الصواعق المحرقه، 2 : 563
عن علی بن ابی طالب رضی الله عنه قال : لما ولدت فاطمة الحسن جاء النبی صلی الله عليه وآله وسلم فقال : أروني ابني ما سميتموه؟ قال : قلت : سميته حربا فقال : بل هو حسن فلما ولدت الحسين جاء رسول اللہ ﷺ فقال : أروني ابني ما سميتموه؟ قال : قلت : سميته حربا قال : بل هو حسين ثم لما ولدت الثالث جاء رسول اللہ ﷺ قال : أروني ابني ما سميتموه؟ قلت : سميته حربا. قال : بل هو محسن. ثم قال : إنما سميتهم بإسم ولد هارون شبر و شبير و مشبر۔
ترجمہ
حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب فاطمہ کے ہاں حسن کی ولادت ہوئی تو حضور نبی اکرم ﷺ تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا: میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسن ہے پھر جب حسین کی ولادت ہوئی تو حضور نبی اکرم ﷺ تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسین ہے۔ پھر جب تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو حضور نبی اکرم ﷺ تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : نہیں بلکہ اس کا نام محسن ہے۔ پھر ارشاد فرمایا : میں نے ان کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر، شبیر اور مشبر کے نام پر رکھے ہیں۔
حاکم، المستدرک، 3 : 180، رقم : 4773
◈. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 118، رقم : 935
◈. ابن حبان، الصحيح، 15 : 410، رقم : 6985
◈. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 96، رقم : 2773، 2774
◈. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
◈. عسقلاني، الاصابه، 6 : 243، رقم : 8296
عسقلانی نے اس کی اسناد کو صحیح قرار دیا ہے۔
بخاری، الادب المفرد، 1 : 286، رقم : 823
➎ ولادت حسین کے موقعہ پر حضور صلّی اللہ علیہ والہ وسلم نے اذان دی
عن ابي رافع رضي الله عنه قال : رايت رسول اللہ ﷺ اذن في اذن الحسين حين ولدته فاطمة. هذا حديث صحيح الاسناد ولم يخرجاه.
ترجمہ
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے فاطمہ کے ہاں حسین کی ولادت پر ان کے کانوں میں اذان دی۔‘‘
حاکم نے اس روایت کی اسناد کو صحیح قرار دیا ہے جبکہ بخاری و مسلم نے اس کی تخریج نہیں کی۔
حاکم، المستدرک، 3 : 197، رقم : 4827
عسقلاني، تلخيص الحبير، 4 : 149، رقم : 1985
◈. ابن ملقن انصاري، خلاصة البدر المنير، 2 : 391، رقم : 2713
◈. شوکاني، نيل الاوطار، 5 : 229
➏ عقیقہ دونوں نواسوں کا
عن علي رضي الله عنه أن رسول ﷺ عق عن الحسن و الحسين.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حسنین کریمین کی طرف سے عقیقہ کیا۔‘‘
◈. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 29، رقم : 2572
◈. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 58
عن عائشة رضي الله عنها أنها قالت : عق رسول اللہ ﷺ عن حسن شاتين و عن حسين شاتين، ذبحهما يوم السابع
ترجمہ
’’ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حسن اور حسین کی پیدائش کے ساتویں دن ان کی طرف سے دو دو بکریاں عقیقہ میں ذبح کیں۔‘‘
عبدالرزاق، المصنف، 4 : 330، رقم : 7963
◈.هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 58
◈. ابن حبان، الصحيح، 12 : 127، رقم : 5311
◈. وادياشي، تحفة المحتاج، 2 : 537، رقم : 1700
◈. هيثمي، موارد الظمآن، 1 : 260، رقم : 1056
◈. دولابي، الذرية الطاهرة، 1 : 85، رقم : 148
➐ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے وقت حسین رضی اللہ عنہ کی عمر
حضرتِ حسین رضی اللہ عنہ کی عمر سات سال تھی۔
صحیح ابن حبان حدیث 909