سوال : بعض لوگوں کی طرف سے ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ بلاشبہ تصویریں حرام ہیں اور یقیناً اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہوتی ہیں ، کیا یہ صحیح اور درست ہے ؟ اور کیا ان حرام تصویروں سے مراد آدمی یا حیوان کی ہیئت پر بنائی گئی مجسم تصویریں ہیں ؟ یا یہ حر مت تمام تصویروں کو شامل ہے جیسے وہ تصویر جو شناختی کارڈ اور نوٹوں پر موجود ہوتی ہے ؟ اگر تصویر کی حرمت ان تمام تصاویر کو شامل ہے تو گھر کو ان سے پاک کرنے کاکیا حل ہے ؟ ہمیں جواب سے نوازیں ۔
جواب : جی ہاں ، بلاشبہ تمام زندوں ، جیسے آدمی یا حیوان کی تصاویر حرام ہیں ، خواہ وہ مجسم تصویریں ہوں یا کاغذ وغیرہ پر نقش کی گئی ہوں ، یا کپڑے پر بنی ہوئی ہوں یاکیمرے سے بنائی گئی تصویریں ہوں ، بلاشبہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے ، کیونکہ صحیح احادیث کا عموم اس پر دلالت کرتا ہے ۔ اور ان تصویروں کے بنانے کی رخصت ہے جن کے بنانے کی ضرورت اور مجبوری ہو ، مثلاًً مجرم اور مشکوک لوگوں کی تصویریں چھاپنا تاکہ ان کو گرفتار کیا جا سکے ، پاسپورٹوں پر لگائی گئی تصویریں اور شناختی کارڈز پر لگائی گئی تصویریں ہم امید رکھتے ہیں کہ یہ اور اس جیسی تصویریں فرشتوں کو گھروں میں داخل ہونے سے نہیں روکتی ہیں ۔ اسی طرح ان بستروں اور تکیوں کی تصویریں جن کو کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے ۔ تصویر کی حرمت پر وارد ہونے والی احادیث میں سے ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے :
إن اصحاب هذ الصور يعذبون يوم القيامة ويقال لهم أحيوا ما خلقتم [صحيح البخاري ، رقم الحديث 4886 ]
”بلاشبہ تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان کو کہا جائے گا جو تصویریں تم نے بنائی تھیں ان کو زندہ کرو ۔“
اور ابوجحیفہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے بھی روایت ہے :
أن النبى صلى الله عليه وسلم لعن آكل الربا وموكله والمصورة [المعجم الكبير 117/22 ]
”بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے ، کھلانے والے اور تصویریں بنانے والے پر لعنت کی ہے ۔“ (عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ )