لوگوں کے لیے عریضے (وثیقے، عرضیاں وغیرہ) لکھنا جن میں جھوٹ داخل ہوتا ہے
اگر تم لوگوں کے دعوے اور شکوے اسی طرح لکھتے ہو جس طرح وہ تجھے لکھواتے ہیں اور تجھے علم نہیں کہ یہ حقیقت اور امر واقعہ کے خلاف ہیں تو کوئی حرج نہیں اور جو تم ان کے لیے لکھتے ہو اس میں تجھے کوئی گناہ نہیں، کیونکہ اس میں کوئی ممانعت نہیں۔ ان میں جو جھوٹ یا غلط بیانی ہوتی ہے تم اسے نہیں جانتے تو اس کا گناہ اس کے کہنے والے کے سر ہے، لیکن اگر مجھے علم ہے کہ جو وہ تجھ سے لکھوانا چاہ رہے ہیں وہ جھوٹ اور غلط بیانی ہے تو پھر تمہارے لیے ان کو لکھ کر دینا جائز نہیں، کیونکہ اس میں ان کی باطل اور گناہ میں معاونت ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ» [المائدة: 12]
”اور نیکی اور تقوی پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔“
نیز فرمایا:
«وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنفُسَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا» [النساء: 107]
”اور ان لوگوں کی طرف سے جھگڑا نہ کر جو اپنی جانوں سے خیانت کرتے ہیں، یقیناًً اللہ ایسے شخص سے محبت نہیں کرتا جو ہمیشہ بہت خائن، سخت گناہ گار ہو۔“
جس کے دعوے میں جھوٹ کا تجھے علم ہو جائے اسے نصیحت کر، اللہ کی یاد دلا اور جھوٹ کے مرتکب اور باطل کے دعویدار پر جو وعید مرتب ہوتی ہے، اس کا ذکر کر، شائد وہ نصیحت قبول کر لے اور اپنے ارادے سے باز آجائے۔
[اللجنة الدائمة: 20353]