جمعہ اور ہفتہ کا الگ الگ روزہ رکھنا بھی مکروہ ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
لا يصوم أحــد كـم يــوم الجمعة إلا يوما قبله أو بعده
”تم میں سے کوئی بھی بروز جمعہ روزہ نہ رکھے سوائے اس کے کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھے ۔“
[بخاري: 1975 ، كتاب الصوم: باب صوم يوم الجمعة ، مسلم: 1144]
ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
لا تخصوا يوم الجمعة بصيام من بين الأيام إلا أن تكون فى صوم يصومه أحدكم
”دوسرے دنوں میں جمعہ کا دن روزے کے لیے خاص نہ کرو ، الا کہ جمعہ کا دن ایسے دن میں آ جائے کہ اس میں تم میں سے کوئی (پہلے سے ہی ) روزہ رکھتا ہو۔“
[مسلم: 1143 ، كتاب الصيام: باب كراهة صيام يوم الجمعة منفردا ، نسائى: 141/2 ، بيهقى: 302/40]
(جمہور ) ان احادیث میں بروز جمعہ روزے کی ممانعت تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے ۔
[المجموع: 438/6 – 439]
بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جمعے کا دن روزے کے لیے مختص کرنا اس لیے ممنوع ہے کیونکہ جمعے کے دن کو عید کہا گیا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ يوم الجمعة يوم عيد كم ”جمعہ کا دن تمہاری عید کا دن ہے ۔“
[أحمد: 532/2]
اور عید کے دن روزہ رکھنا بالاتفاق ناجائز ہے۔ تاہم جمعہ اور عید میں اتنا فرق ضرور ہے کہ عید کے دن بہر صورت روزہ ممنوع ہے جبکہ جمعہ کے دن کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد میں روزہ رکھنے سے اس دن روزہ رکھنا جائز ہو جاتا ہے۔
حضرت صماء بنت بسر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تصوموا يوم السبت إلا فيما افترض عليكم
”ہفتے کے دن روزہ نہ رکھو سوائے فرض روزے کے۔“
پس اگر تم میں سے کوئی انگور کا چھلکا یا کسی درخت کا تنکا پائے تو چاہیے کہ (ہفتے کا روزہ توڑنے کے لیے ) اسی کو کھا لے۔
[صحيح: صحيح أبو داود: 2116 ، كتاب الصوم: باب النهي أن يخص يوم السبت بصوم ، ترمذي: 744 ، ابن ماجة: 726 ، دارمي: 19/2 ، شرح معاني الآثار: 80/2 ، ابن خزيمة: 2162 ، بيهقى: 302/4]
واضح رہے کہ ممانعت صرف اس صورت میں ہے کہ جب اکیلا ہفتے کا روزہ رکھا جائے لیکن جب اس کے ساتھ ایک اور روزہ ملا لیا جائے تو جائز ہے ۔
[ابن خزيمة: 2167 ، أحمد: 323]