تسبیح تکبیر تحمید اور تہلیل سے متعلق چالیس صحیح احادیث
تحریر: ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی، کتاب کا پی ڈی ایف لنک

إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:

تسبیح تکبیر تحمید اور تہلیل کی فضیلت کا بیان

حدیث: 1

«وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما على الأرض أحد يقول: لا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله إلا كفرت عنه خطاياه ولو كانت مثل زبد البحر»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3460 ، عمل اليوم والليلة، للنسائي، رقم: 122۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: زمین پر جو کوئی بھی بندہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ ”اللہ عزوجل کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے سوا کسی کام کے کرنے کی کسی میں نہ کوئی طاقت ہے اور نہ ہی قوت“ کہے گا، اس کے (چھوٹے چھوٹے) گناہ بخش دیے جائیں گے، اگر چہ سمندر کے جھاگ کی طرح (بہت زیادہ ) ہوں۔“

حدیث: 2

«وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لقيت إبراهيم ليلة أسري بى فقال: يا محمدا أقرء أمتك مني السلام ، وأخبرهم أن الجنة طيبة التربة عذبة الماء ، وأنها قيعان، وأن غراسها سبحان الله ، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر»
سنن الترمذی ، کتاب الدعوات، رقم: 3462۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس رات مجھے معراج کرائی گئی، اس رات میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے ملا، سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: اے محمد! اپنی امت کو میری جانب سے سلام کہہ دینا اور انہیں بتادینا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی (زرخیز ) ہے، اس کا پانی بہت میٹھا ہے اور وہ خالی پڑی ہوئی ہے اور اس کی باغبانی: سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ سے ہوتی ہے۔ یعنی بندہ جتنی بار کلمات کو کہتا ہے، اتنے ہی درخت پیدا ہوتے چلے جاتے ہیں“ ۔

حدیث: 3

«وحدث مصعب بن سعد عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لجلسائه: أيعجر أحدكم أن يكسب ألف حسنة؟ فسأله سائل من جلسائه كيف يكسب أحدنا ألف حسنة؟ قال: يسبح أحدكم مائة تسبيحة ، تكتب له ألف حسنة ، وتحط عنه ألف سيئة»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3463 ، صحيح مسلم ، كتاب الذكر والدعاء، رقم: 2698.
”اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہم نشینوں سے ارشاد فرمایا: کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز و نا کام رہے گا کہ ایک دن میں ہزار نیکیاں کمالے؟ آپ کے ہم نشینوں میں سے ایک نے عرض کیا: ہم میں سے کوئی کس طرح ہزار نیکیاں کمائے گا؟ آپ نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی بھی سومرتبہ تسبیح ”سبحان الله“ پڑھے گا تو اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی اور اس کی ہزار برائیاں مٹا دی جائیں گی۔“

حدیث: 4

«وعن جابر عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من قال سبحان الله العظيم وبحمده، غرست له نخلة فى الجنة»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3464 ، عمل اليوم والليلة للنسائى رقم: 152، مسند أحمد: 180/1 – محدث البانی اور احمد شاکر نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے کہا سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ اللہ پاک ہے، بڑا ہے، اور اس کی تعریف ہے۔“ اس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جائے گا۔“

حدیث: 5

«وعن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من قال سبحان الله وبحمده مائة مرة غفرت له ذنوبه وإن كانت مثل زبد البحر»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3466 ، صحیح بخاری ، کتاب الدعوات ، رقم: 6405 ، صحيح مسلم ، کتاب الذكر والدعاء، رقم: 2691.
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ کہے گا، اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگر چہ وہ سمندر کے جھاگ کی طرح ہوں۔“

حدیث: 6

«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كلمتان خفيفتان على النسان ، ثقيلتان فى الميزان، حبيبتان إلى الرحمن: سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3468 ، صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق ، رقم: 3293 ، صحيح مسلم، کتاب الذكر والدعاء، رقم: 2691.
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دو کلمے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں (آسانی سے ادا ہو جاتے ہیں ) مگر میزان میں بھاری ہیں (تول میں وزنی ہیں ) رحمن کو پیارے ہیں (وہ یہ ہیں): سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيم اللہ تعالیٰ پاک ہے اور اس کی تعریف ہے۔ اللہ تعالیٰ پاک ہے اور بہت بڑا ہے ۔“

حدیث: 7

«وعن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من قال لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير، فى يوم مائة مرة ، كان له عدل عشر رقاب ، وكتبت له مائة حسنة ، ومحيت عنه مائة سيئة ، وكان له حرزا من الشيطان يومه ذلك حتى يمسي، ولم يأت أحد بأفضل مما جاء به إلا أحد عمل أكثر من ذلك»
سنن الترمذى كتاب الدعوات، رقم: 3467 ، صحیح بخاری ، کتاب الدعوات ، رقم: 6406.
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایک دن میں سو بار کہا: لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلّ شَيْءٍ قَدِيرٌ کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ اکیلے کے، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے ہے ہر طرح کی تعریف، وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ تو اس کو دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا، اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی ، اور اس کی سو برائیاں مٹا دی جائیں گی، اور یہ چیز اس کے لیے شام تک شیطان کے شر سے بچاؤ کا ذریعہ بن جائے گی، اور قیامت کے دن کوئی اس سے اچھا عمل لے کر نہ آئے گا سوائے اس شخص کے جس نے یہی عمل اس شخص سے زیادہ کیا ہو۔“

حدیث: 8

«وعن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من قال حين يصبح وحين يمسى: سبحان الله وبحمده مائة مرة لم يأت أحد يوم القيامة بأفضل مما جاء به إلا أحد قال مثل ما قال أو زاد عليه»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3469- صحيح مسلم، کتاب الذكر والدعاء، رقم: 2692.
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص صبح و شام میں سو (سو) مرتبہ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ کہے، قیامت کے دن کوئی شخص اس سے اچھا عمل لے کر نہیں آئے گا، سوائے اس شخص کے جس نے وہی کہا ہو جو اس نے کہا ہے یا اس سے بھی زیادہ اس نے یہ دعا پڑھی ہو۔“

حدیث: 9

«وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم لأصحابه: قولوا: سبحان الله وبحمده مائة مرة ، من قالها مرة كتبت له عشرا ، ومن قالها عشرا كتبت له مائة، ومن قالها مائة كتبت له ألفا، ومن زاد زاده الله ، ومن استغفر الله غفر له»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3470 ، عمل اليوم والليلة للنسائى رقم: 160۔ امام ترمذی نے اسے حسن غریب کہا ہے۔
”اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام سے ارشاد فرمایا: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ کہا کرو، جس نے یہ کلمہ ایک بار کہا اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی ، اور جس نے دس بار کہا اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی ، اور جس نے سو بار کہا اس کے لیے ایک ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی، اور جو زیادہ کہے گا اللہ تعالیٰ اس کی نیکیوں میں بھی اضافہ فرما دے گا اور جو اللہ سے بخشش چاہے گا اللہ اس کو بخش دے گا۔“

حدیث: 10

«وعن على رضى الله عنه قال: قال لي رسول الله: ألا أعلمك كلمات إذا قلتهن غفر الله لك ، وإن كنت مغفورا لك؟ قال: قل: لا إله إلا الله العلي العظيم ، لا إله إلا الله الحليم الكريم ، لا إله إلا الله سبحان الله رب العرش العظيم»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3504 ، عمل اليوم والليلة للنسائى رقم: 640۔ حسن لغیرہ ہے۔
”اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا: کیا میں تم کو ایسے کلمات نہ سکھا دوں کہ ان کلمات کو جب تم کہو گے تو تمہارے گناہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دے گا، اگر چہ تم ان لوگوں میں سے ہو جن کے گناہ پہلے ہی معاف کیے جاچکے ہیں؟ آپ نے ارشاد فرمایا: کہو: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيم اللہ جو بلند و بالا ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، حلیم و کریم (برد بار مہربان ) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے، پاک ہے اللہ جو عرش عظیم کا رب ہے۔ “

حدیث: 11

«وعن سعد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعوة ذي النون إذ دعا وهو فى بطن الحوت: لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين ، فإنه لم يدع بها رجل مسلم فى شيء قط إلا استجاب الله له»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3505 ، عمل اليوم والليلة للنسائي، رقم: 656۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ذوالنون (یونس علیہ السلام ) کی دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے دوران کی تھی وہ يہ تھی۔ لا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّى كُنْتُ مِنْ الظَّالِمِينَ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو پاک ہے، میں ہی ظالم (خطا کار ) ہوں۔“
❀ کیونکہ یہ ایسی دعا ہے کہ جب بھی کوئی مسلمان شخص اسے پڑھ کر دعا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے گا۔

حدیث: 12

«وعن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا مررتم برياض الجنة فارتعوا قلت: يا رسول الله وما رياض الجنة؟ : قال المساجد قلت: وما الرتع يا رسول الله؟ قال: سبحان الله ، والحمد لله ، ولا إله إلا الله ، والله أكبر»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3509 ، سلسلة الصحيحة، رقم: 2562.
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم جنت کے باغوں میں سے کسی باغ کے پاس سے گزرو تو کچھ کھا لیا کرو، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ریاض الجنہ کیا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: ریاض الجنة مساجد ہیں۔ میں نے کہا اور ”الرتع“ ”کھانا پینا کیا ہے، اے اللہ کے رسول؟ آپ نے ارشاد فرمایا: سُبحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ کہنا ہے۔ “

حدیث: 13

«وعن أبى مالك الأشعري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الوضوء شطر الإيمان ، والحمد لله تملأ الميزان ، وسبحان الله ، والحمد لله تملان أو تملأ ما بين السموات والأرض ، والصلاة نور ، والصدقة برهان، والصبر ضياء، والقرآن حجة لك أو عليك ، كل الناس يغدو فبائع نفسه فمعتقها أو موبقها»
سنن الترمذى كتاب الدعوات، رقم: 3517 ، صحیح مسلم، كتاب الطهارة، رقم: 223۔
”اور حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وضو آدھا ایمان ہے اور الحمد لله (اللہ کی حمد ) میزان کو ثواب سے بھر دے گا اور ”سبحان الله“ اور ”الحمد لله“ یہ دونوں بھر دیں گے آسمانوں اور زمین کے درمیان کی جگہ کو یا ان میں سے ہر ایک بھر دے گا آسمانوں اور زمین کے درمیان کی ساری خلا کو (اجر و ثواب سے ) ، نماز نور ہے، اور صدقہ دلیل اور کسوٹی ہے (ایمان کی)، اور صبر روشنی ہے، اور قرآن تمہارے حق میں حجت و دلیل ہے یا تمہارے خلاف حجت ہے۔ ہر انسان صبح اٹھ کر اپنے نفس کو فروخت کرتا ہے، چنانچہ یا تو (اللہ کے یہاں فروخت کر کے ) اس کو (جہنم سے) آزاد کر لیتا ہے، یا (شیطان کے ہاں فروخت کر کے ) اس کو ہلاکت میں ڈال دیتا ہے۔“

حدیث: 14

«وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله التسبيح نصف الميزان والحمد لله يملؤه، ولا إله إلا الله ليس لها دون الله حجاب حتى تخلص إليه»
سنن الترمذی، کتاب الدعوات، رقم: 3518- حسن لغيره .
”اور حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تسبیح سبحان الله کہنے سے نصف میزان (آدھا پلڑا) بھر جائے گا اور الحمد لله میزان (پلڑے کے باقی خالی حصے) کو پورا بھر دے گا اور لا اله الا الله کے تو اللہ تک پہنچنے میں کوئی حجاب ورکاوٹ ہے ہی نہیں ۔“

حدیث: 15

«وعن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بشجرة يابسة الورق فضربها بعصاه فتناثر الورق فقال: إن الحمد لله، وسبحان الله ، ولا إله إلا الله ، والله أكبر لتساقط من ذنوب العبد كما تساقط ورق هذه الشجرة»

”اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے درخت کے پاس سے گزرے جس کی پتیاں سوکھ گئی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنی چھڑی ماری تو پیتیاں جھڑ پڑیں، آپ نے ارشاد فرمایا: الْحَمْدُ لِلَّهِ ، وَسُبْحَانَ اللهِ، وَلا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، وَاللهُ أَكْبَرُ کہنے سے بندے کے گناہ ایسے ہی جھڑ جاتے ہیں جیسے اس درخت کی پتیاں جھڑ گئیں۔ “

حدیث: 16

«وعن أبى أيوب الأنصاري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قال عشر مرات: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير ، كانت له عدل أربع رقاب من ولد إسمعيل»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3533- حسن لغيره .
”اور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے دس بار لا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ الله واحد کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں ہے، اسی کے لیے ہے ملک (بادشاہت)، اسی کے لیے ہے ساری تعریفیں ، وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ کہا تو یہ (اس کا اجر ) اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا ۔ “

حدیث: 17

«وعن جويرية بنت الحارث أن النبى صلى الله عليه وسلم مر عليها وهى فى مسجدها ، ثم مر النبى صلى الله عليه وسلم بها قريبا من نصف النهار فقال لها ما زلت على حالك فقالت: نعم، قال: ألا أعلمك كلمات تقولينها: سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله رضا نفسه، سبحان الله رضا نفسه، سبحان الله رضا نفسه ، سبحان الله زنة عرشه ، سبحان الله زنة عرشه، سبحان الله زنة عرشه ، سبحان الله مداد كلماته، سبحان الله مداد كلماته، سبحان الله مداد كلماته»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3555 ، صحيح مسلم ، کتاب الذكر والدعاء، رقم: 2726 ، سنن النسائی، کتاب السهو رقم 3: 1353 .
”اور اُم المومنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اور وہ (اس وقت) اپنی مسجد میں تھیں (جہاں وہ با قاعدہ گھر میں نماز پڑھتی تھیں )، دو پہر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے پاس سے پھر گزر ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تب سے تم اسی حال میں ہو؟ (یعنی اسی وقت سے اس وقت تک تم ذکر و تسبیح ہی میں بیٹھی ہو ) انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں چند کلمے ایسے نہ سکھا دوں جنہیں تم کہہ لیا کرو۔ (اور پھر پورا ثواب پاؤ) وہ کلے یہ ہیں:
سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللهِ عَدَدَ خَلْقِهِ ، سُبْحَانَ اللهِ عَدَدَ خَلْقِهِ ، سُبْحَانَ اللهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ ، سُبْحَانَ اللهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ
”میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر (تین بار) میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کی رضا وخوشنودی کے برابر (تین بار ) ، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کے عرش کے وزن کے برابر (تین بار ) میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کے کلموں کی سیاہی کے برابر (تین بار )۔“

حدیث: 18

«وحميضة بنت ياسر ، عن جدتها يسيرة، وكانت من المهاجرات قالت: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: عليكن بالتسبيح والتهليل والتقديس ، واعقدن بالأنامل فإنهن مسئولات مستنطقات ، ولا تغفلن فتنسين الرحمة»
سنن الترمذي ، كتاب الدعوات، رقم: 3583، سنن ابوداؤد، کتاب الصلاة، رقم: 1501۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
اور حضرت حمیضہ بنت یا سر اپنی دادی یسیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں، بیرہ ہجرت کرنے والی خواتین میں سے تھیں، کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ارشاد فرمایا: تمہارے لیے لازم اور ضروری ہے کہ تسبیح سُبْحَانَ اللهِ پڑھا کرو، تہلیل لا إِلهَ إِلَّا اللهُ اور تقدیس سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوْسِ يا سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبَّنَا وَرَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ پڑھا کرو اور انگلیوں پر (تسبیحات وغیرہ کو) گنا کرو، کیونکہ ان سے (قیامت میں ) پوچھا جائے گا اور انہیں گویائی عطا کر دی جائے گی اور تم لوگ غفلت نہ برتنا کہ (اللہ کی) رحمت کو بھول بیٹھو۔“

حدیث: 19

«وعن أبى ذر رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم عاده أو أن أبا ذر عاد رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: بأبي أنت وأمي يا رسول الله أى الكلام أحب إلى الله عز وجل؟ قال: ما اصطفاه الله لملائكته: سبحان ربي وبحمده، سبحان ربي وبحمده»
سنن الترمذي ، كتاب الدعوات، رقم: 3593 ، صحيح مسلم ، كتاب الذكر والدعاء رقم: 2731.
اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی عیادت کی (یہاں راوی کو شبہ ہو گیا) یا انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کی ، تو انہوں نے عرض کی: میرے ماں باپ آپ پر قربان اے اللہ کے رسول! کون سا کلام اللہ کو زیادہ پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ کلام جو اللہ نے اپنے فرشتوں کے لیے منتخب فرمایا ہے (اور وہ یہ ہے) سُبْحَانَ رَبِّي وَبِحَمْدِهِ ، سُبْحَانَ رَبِّي وَبِحَمْدِهِ ”میرا رب پاک ہے اور تعریف ہے اسی کے لیے، میرا رب پاک ہے اور ہر طرح کی حمد اسی کے لیے زیبا ہے۔“

سب سے افضل ذکر اور دعا

حدیث: 20

«عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: أفضل الذكر لا إله إلا الله، وأفضل الدعاء الحمد لله»
سنن الترمذى كتاب الدعوات، رقم: 3383 ، عمل اليوم والليلة: 242، (831)۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: سب سے بہتر ذکر لا اله الا الله ہے اور بہترین دعا الحمد لله ہے۔“

بستر پر سونے کے لیے جائیں تو الحمد للہ پڑھیں

حدیث: 21

«وعن أنس بن مالك رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان إذا أوى إلى فراشه قال: الحمد لله الذى أطعمنا، وسقانا، وكفانا ، وآوانا ، فكم ممن لا كافى له ولا مؤوى»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3396 ، صحيح مسلم، كتاب الذكر والدعاء، رقم: 2715.
اور حضرت انس بن مالک نبی صلى الله عليه وسلم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر سونے کے لیے آتے تو ارشاد فرماتے: اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا ، وَسَقَانَا، وَكَفَانَا، وَآوَانَا ، فَكَمْ مِمَّنْ لا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِى . تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہم کو کھلایا اور پلایا اور بچایا ہم کو (مخلوق کے شر سے ) اور ہم کو (رہنے سہنے کے لیے ) ٹھکانا دیا، جب کہ کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جن کا نہ کوئی حمایتی اور محافظ ہے اور نہ ہی کوئی ٹھکانا اور جائے پناہ ۔“

سوتے وقت سُبحَانَ اللهِ اَللهُ أَكْبَرُ اور اَلْحَمْدُ لِلَّهِ پڑھیں

حدیث: 22

«وعن على رضى الله عنه قال: شكت إلى فاطمة مجل يديها من الطحين ، فقلت: لو أتيت أباك فسألته خادما ، فقال: ألا أدلكما على ما هو خير لكما من الخادم؟ إذا أخذتما مضجعكما تقولان ثلاثا وثلاثين وثلاثا وثلاثين وأربعا وثلاثين من تحميد وتسبيح وتكبير»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3408، صحیح بخاری ، کتاب فرض الخمس، رقم: 3112 ، صحیح مسلم، کتاب الذكر والدعاء، رقم: 2727.
”اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے آٹا پیسنے کے سبب ہاتھوں میں آبلے پڑ جانے کی شکایت کی، میں نے ان سے کہا: کاش آپ اپنے ابا جان کے پاس جاتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے لیے ایک خادم مانگ لیتیں (وہ گئیں تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواب میں ) ارشاد فرمایا: کیا میں تم دونوں کو ایسی چیز نہ بتا دوں جو تم دونوں کے لیے خادم سے زیادہ بہتر اور آرام دہ ہو، جب تم دونوں اپنے بستروں پر سونے کے لیے جاؤ تو 33 ، 33 بار الْحَمْدُ للہ اور سُبْحَانَ اللهِ اور 34 بار اللهُ أَكْبَرُ کہہ لیا کرو“

سوتے وقت ذکر و تسبیح کرنا

حدیث: 23

«وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنه قال: قال رسول الله: صلى الله عليه وسلم خلتان لا يحصيهما رجل مسلم إلا دخل الجنة ، ألا وهما يسير ومن يعمل بهما قليل ، يسبح الله فى دبر كل صلاة عشرا، ويحمده عشرا، ويكبره عشرا، قال: فأنا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يعقدها بيده ، قال: فتلك خمسون ومائة باللسان وألف وخمس مائة فى الميزان، وإذا أخذت مضجعك تسبحه وتكبره وتحمده مائة فتلك مائة بالنسان وألف فى الميزان ، فأيكم يعمل فى اليوم والليلة ألفين وخمس مائة سيئة؟ قالوا: فكيف لا يحصيها؟ قال: يأتى أحدكم الشيطان وهو فى صلاته فيقول: اذكر كذا اذكر كذا، حتى ينفتل فلعله لا يفعل، ويأتيه وهو فى مضجعه فلا يزال ينومه حتى ينام»
سنن الترمذي ، كتاب الدعوات، رقم: 3410، سنن ابوداؤد، كتاب الأدب، رقم: 5065، سنن النسائی، کتاب السهو، رقم: 1349 ۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دو عادتیں ایسی ہیں جنہیں جو بھی مسلمان پابندی اور پختگی سے اپنائے رہے گا وہ جنت میں جائے گا، دھیان سے سن لو! دونوں آسان ہیں مگر ان پر عمل کرنے والے تھوڑے ہیں، ہر نماز کے بعد دس بار اللہ کی تسبیح کرے (سبحــــان اللہ کہے ) دس بار حمد بیان کرے (الحمد للہ کہے ) اور دس بار اللہ کی بڑائی بیان کرے (اللہ اکبر کہے ) ۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہیں اپنی انگلیوں پر شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے، آپ نے ارشاد فرمایا: یہ تو زبان سے گننے میں ڈیڑھ سو ہوئے لیکن یہ (دس گنا بڑھ کر ) میزان میں ڈیڑھ ہزار ہو جائیں گے۔ (یہ ایک خصلت و عادت ہوئی) اور (دوسری خصلت و عادت یہ ہے کہ) جب تم بستر پر سونے جاؤ تو سو بار (سبحان الله ، الله اکبر اور الحمد لله کہو، ) یہ زبان سے کہنے میں تو سو ہیں، لیکن میزان میں ہزار ہیں، (اب بتاؤ) کون ہے تم میں جو دن ورات ڈھائی ہزار گناہ کرتا ہو؟ لوگوں نے کہا: ہم اسے ہمیشہ اور پابندی کے ساتھ کیوں نہیں کر سکیں گے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: (اس وجہ سے ) کہ تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے، شیطان اس کے پاس آتا ہے اور اس سے کہتا ہے: فلاں بات کو یاد کرو، فلاں چیز کو سوچ لو، یہاں تک کہ وہ اس کی توجہ اصل کام سے ہٹا دیتا ہے، تا کہ وہ اسے نہ کر سکے، ایسے ہی آدمی اپنے بستر پر ہوتا ہے اور شیطان آکر (اسے تھپکیاں دے دے کر ) سلاتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ (بغیر تسبیحات پڑھے ) سو جاتا ہے۔ “

رات کو نیند سے جاگنے کی دعا

حدیث: 24

«وعن عبادة بن الصامت رضى الله عنه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من تعار من الليل فقال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير ، وسبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله ، ثم قال: رب اغفر لي أو قال: ثم دعا ، استجيب له ، فإن عزم فتوضأ ، ثم صلى قبلت صلاته»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3414 ، صحیح بخاری ، کتاب التهجد، رقم: 1154 .
اور حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب رات کو کوئی نیند سے جاگے، پھر کہے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ، وَسُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ ، اللہ واحد کے سوا اور کوئی معبود برحق نہیں ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، بادشاہت اسی کی ہے اور اسی کے لیے سب تعریفیں ہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور اللہ سب سے بڑا ہے اور گناہ سے بچنے کی قوت اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں ہے مگر اللہ کی توفیق سے ۔ ” پھر کہے رب اغْفر لي ”اے میرے رب ہمیں بخش دے، یا آپ نے فرمایا: پھر وہ دعا کرے تو اس کی دعا قبول کی جائے گی ، پھر اگر اس نے ہمت کی اور وضو کیا پھر نماز پڑھی تو اس کی نماز مقبول ہوگی ۔ “

سوتے اور جاگتے وقت کی مزید دعائیں

حدیث: 25

«وعن حذيفة بن اليمان رضي الله عنهما ، أن رسول الله كان إذا أراد أن ينام قال: اللهم باسمك أموت وأحيا ، وإذا استيقظ قال: الحمد لله الذى أحيا نفسي بعد ما أماتها وإليه النشور»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3417 ، صحیح بخاری ، کتاب الدعوات ، رقم: 6312 ، سنن ابوداؤد، کتاب الأدب، رقم: 5049.
”اور حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ کرتے تو ارشاد فرماتے: اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا تیرا ہی نام لے کر مرتا (یعنی سوتا) ہوں اور تیرا ہی نام لے کر جیتا (یعنی سوکر اٹھتا ہوں) ۔ اور جب آپ سو کر اٹھتے تو ارشاد فرماتے: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَا نَفْسِي بَعْدَ مَا أَمَاتَهَا وَإِلَيْهِ النُّشُور تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میری جان (میری ذات ) کو زندگی بخشی، اس کے بعد کہ اسے (عارضی ) موت دے دی تھی اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔ “

نماز تہجد کی دعا

حدیث: 26

«وعن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قام إلى الصلاة من جوف الليل يقول: اللهم لك الحمد ، أنت نور السموات والأرض ، ولك الحمد ، أنت قيام السموات والأرض ، ولك الحمد ، أنت رب السموات والأرض ومن فيهن ، أنت الحق، ووعدك الحق ولقاؤك حق ، والجنة حق، والنار حق ، والساعة حق، اللهم لك أسلمت وبك آمنت وعليك توكلت وإليك أنبت وبك خاصمت وإليك حاكمت ، فاغفر لي ما قدمت وما أخرت وما أسررت وما أعلنت ، أنت إلهي لا إله إلا أنت»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3418 ، صحیح بخاری ، کتاب التهجد، رقم: 1120 ، صحیح مسلم، کتاب المسافرين رقم: 769 .
”اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لیے اٹھتے تو یہ دعا پڑھتے:
اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ ، أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ ، أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ ، أَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اَللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنُبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَـمْتُ ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ ، أَنْتَ إِلَهِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ
اے اللہ ! تیرے ہی لیے سب تعریف ہے تو ہی آسمانوں اور زمین کا نور ہے، (اور آسمان وزمین کے درمیان روشنی پیدا کرنے والا ) تیرے ہی لیے سب تعریف ہے تو ہی آسمانوں اور زمین کو قائم کرنے والا ہے، تیرے لیے ہی سب تعریف ہے تو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے سب کا رب ہے، تو حق ہے تیرا وعدہ حق (سچا) ہے تیری ملاقات حق ہے، جنت حق ہے جہنم حق ہے، قیامت حق ہے۔ اے اللہ ! میں نے اپنے کو تیرے سپرد کر دیا اور تجھ پر ہی ایمان لایا اور تجھ پر ہی بھروسہ کیا اور تیری ہی طرف رجوع کیا اور تیرے ہی خاطر میں لڑا اور تیرے ہی پاس فیصلہ کے لیے گیا۔ اے اللہ ! میں پہلے جو کر چکا ہوں اور جو کچھ بعد میں کروں گا اور جو پوشیدہ کروں اور جو کھلے عام کروں میرے سارے گناہ اور لغزشیں معاف کر دے، تو ہی میرا معبود ہے اور تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق
نہیں ہے۔“

بازار میں داخل ہونے کی دعا

حدیث: 27

«وعن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من دخل السوق فقال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير وهو على كل شيء قدير. كتب الله له ألف ألف حسنة ومحا عنه ألف ألف سيئة ورفع له ألف ألف درجة . وفي رواية وبني له بيتا فى الجنة»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3428، 3429، سنن ابن ماجة ، كتاب التجارات ، رقم: 2235 ۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھی: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَقٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ نہیں کوئی معبود برحق ہے مگر اللہ اکیلا، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کے لیے ملک بادشاہت) ہے اور اسی کے لیے حمد و ثناء ہے وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے، وہ زندہ ہے کبھی مرے گا نہیں، اس کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھتا ہے اور اس کی دس لاکھ برائیاں مٹا دیتا ہے اور اس کے دس لاکھ درجے بلند فرماتا ہے۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ: جنت میں اس کے لیے ایک گھر بنادیا جاتا ہے۔“

آدمی جب بیمار ہو تو یہ دعا پڑھے

حدیث: 28

«وعن الأغر أبى مسلم قال: أشهد على أبى سعيد وأبي هريرة أنهما شهدا على النبى صلى الله عليه وسلم أنه قال: من قال: لا إله إلا الله والله أكبر صدقه ربه فقال: لا إله إلا أنا وأنا أكبر وإذا قال: لا إله إلا الله وحده قال: يقول الله: لا إله إلا أنا وحدى، وإذا قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له قال الله: لا إله إلا أنا وحدى لا شريك لي ، وإذا قال: لا إله إلا الله له الملك وله الحمد قال الله: لا إله إلا أنا لي الملك ولي الحمد ، وإذا قال: لا إله إلا الله ولا حول ولا قوة إلا بالله قال: لا إله إلا أنا ولا حول ولا قوة إلا بي وكان يقول: من قالها فى مرضه ، مات لم تطعمه النار»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3430 ، عمل اليوم والليلة للنسائي، رقم: 30 ، 31۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور ابومسلم خولانی کہتے ہیں: میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت ابوسعید خدری اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ ان دونوں کی موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللهُ أَكْبَرُ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔ کہتا ہے، تو اس کا رب اس کی تصدیق کرتا ہے، اور کہتا ہے: (ہاں) میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں ہی سب سے بڑا ہوں اور جب: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ الله واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے۔ کہتا ہے، تو آپ نے ارشاد فرمایا: اللہ کہتا ہے (ہاں) مجھے تنہا کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور جب کہتا ہے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ الله واحد کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں ۔ تو اللہ کہتا ہے، (ہاں) مجھے تنہا کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میرا کوئی شریک نہیں، اور جب کہتا ہے: لا إِلَهَ إِلَّا اللهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ الله کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے حمد ہے ۔ تو اللہ کہتا ہے: کوئی معبودِ برحق نہیں مگر میں، میرے لیے ہی بادشاہت ہے اور میرے لیے ہی حمد ہے، اور جب کہتا ہے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَلَا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور گناہ سے بچنے اور بھلے کام کرنے کی طاقت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے۔ تو اللہ کہتا ہے: (ہاں) میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور گناہوں سے بچنے اور بھلے کام کرنے کی قوت نہیں مگر میری توفیق سے، اور آپ فرماتے تھے: جو ان کلمات کو اپنی بیماری میں کہے اور مرجائے تو آگ اسے نہ کھائے گی ۔ “

جب کوئی کسی کو مصیبت میں مبتلا دیکھے تو یہ کہے ہے

حدیث: 29

«وعن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من رأى صاحب بلاء فقال: الحمد لله الذى عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا إلا عوفي من ذلك البلاء كائنا ما كان ما عاش»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3431 ، سنن ابن ماجة، كتاب الدعاء، رقم: 3892۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مصیبت میں گرفتار کسی شخص کو دیکھے اور کہے: اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلاً سب تعریف اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے اس بلا و مصیبت سے بچایا جس سے تجھے دو چار کیا اور مجھے فضیلت دی، اپنی بہت سی مخلوقات پر تو وہ زندگی بھر ہر بلا و مصیبت سے محفوظ رہے گا خواہ وہ کیسی ہو۔“

تکلیف و مصیبت کے وقت یہ دعا پڑھے

حدیث: 30

«وعن أبى هريرة أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا أهمه الأمر رفع رأسه إلى السماء فقال: سبحان الله العظيم، وإذا اجتهد فى الدعاء قال: يا حي يا قيوم»
سنن الترمذی، کتاب الدعوات، رقم: 3436، حسن لغيره .
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مشکل معاملے سے دو چار ہوتے تو اپنا سر آسمان کی طرف اٹھاتے پھر کہتے: سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ (اللہ پاک و برتر ہے۔ ) اور جب جی جان لگا کر دعا کرتے تو فرماتے: (اے زندہ ذات! اے کائنات کا نظام چلانے والے۔ )“

سوار ہونے کی دعا

حدیث: 31

«وَعَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِى الرِّكَابِ قَالَ: بِسْمِ اللهِ ثَلاثًا ، فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهْرِهَا قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ، ثُمَّ قَالَ: ﴿سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ ‎﴿١٣﴾‏ وَإِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ ‎﴿١٤﴾ (43-الزخرف: 13) ثم قال: الحمد لله ثلاثا ، والله أكبر ثلاثا ، سبحانك إني قد ظلمت نفسي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت ، ثم ضحك، قلت: من أى شيء ضحكت يا أمير المؤمنين!؟ قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع كما صنعت ، ثم ضحك فقلت: من أى شيء ضحكت يا رسول الله؟ قال: إن ربك ليعجب من عبده إذا قال رب اغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب غيرك»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3446 ، سنن ابو داؤد، كتاب الجهاد، رقم: 2602۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا، انہیں سواری کے لیے ایک چوپایہ دیا گیا، جب انہوں نے اپنا پیر رکاب میں ڈالا تو کہا: بسم الله (میں اللہ کا نام لے کر سوار ہورہا ہوں ) اور پھر جب پیٹھ پر جم کر بیٹھ گئے تو کہا: (الحمد لله تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں)، پھر آپ نے یہ آیت ﴿سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ ‎﴿١٣﴾‏ وَإِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ ‎﴿١٤﴾ (43-الزخرف: 13) پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے قابو میں کیا ورنہ ہم ایسے نہ تھے جو اسے ناتھ پہنا سکتے، لگام دے سکتے ، ہم اپنے رب کے پاس پلٹ کر جانے والے ہیں ۔“ تلاوت کی ، پھر تین بار ”الحمد للہ“ کہا، اور تین بار ”الله اکبر“ کہا، پھر یہ دعا پڑھی: سُبْحَانَكَ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ پاک ہے تو اے اللہ ! بے شک میں نے اپنی جان کے حق میں ظلم و زیادتی کی ہے تو مجھے بخش دے، کیونکہ تیرے سوا کوئی ظلم معاف کرنے والا نہیں ہے۔“ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ ہنسے ، میں نے کہا: امیر المومنین کس بات پر آپ ہنسے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے ویسا ہی کیا جیسا میں نے کیا ہے، پھر آپ ہنسے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کسی بات پر ہنسے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: تمہارا رب اپنے بندے کی اس بات سے خوش ہوتا ہے جب وہ کہتا ہے کہ اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے، کیونکہ تیرے سوا کوئی اور ذات نہیں ہے جو گناہوں کو معاف کر سکے۔“

برے اور ناپسندیدہ خواب دیکھے تو یہ دعا پڑھے

حدیث: 32

«وعن أبى سعيد الخدري أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا رأى أحدكم الرؤيا يحبها فإنما هي من الله فليحمد الله عليها ، وليحدث بما رأى ، وإذا رأى غير ذلك مما يكرهه فإنما هي من الشيطان فليستعذ بالله من شرها، ولا يذكرها لأحد فإنها لا تضره»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3453 ، صحیح بخاری، کتاب التعبير، رقم: 6985۔
”اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: تم میں سے جب کوئی اچھا اور پسندیدہ خواب دیکھے تو سمجھے کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرے یعنی الحمد لله کہے، اور جو دیکھا ہو ا سے لوگوں سے بیان کرے۔ اور جب بُرا اور ناپسندیدہ خواب دیکھے تو سمجھے کہ یہ شیطان کی جانب سے ہے، پھر اللہ سے اس کے شر سے پناہ مانگے یعنی کہے أَعُوذُ بِاللهِ اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرے، تو یہ چیز اسے کچھ نقصان نہ پہنچائے گی۔“

کھانا کھانے کی دعا

حدیث: 33

«وعن أبى أمامة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفعت المائدة من بين يديه يقول: الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه غير مودع ولا مستغنى عنه ربنا»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3456 ، صحیح بخارى، كتاب الأطعمة، رقم: 5458 ، سنن ابوداؤد، كتاب الأطعمة، رقم: 3849.
اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب دستر خوان اٹھالیا جاتا تو آپ ارشاد فرماتے: اَلْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مُكَفِيَّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنَى عَنْهُ رَبُّنَا الله ہی کے لیے ہیں ساری تعریفیں، بہت زیادہ تعریفیں، پاکیزہ روزی ہے، بابرکت روزی ہے، یہ اللہ کی جانب سے ہماری آخری غذا نہ ہو اور اے ہمارے رب ہم اس سے کبھی بے نیاز نہ ہوں۔“

نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک ذکر

حدیث: 34

«وعن أم هاني بنت أبى طالب: مربي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله! إني قد كبرت وضعفت أو كما قالت مرني بعمل اعمله وأنا جالسة – قال: سبحي الله منة تسبيحة ، فإنها تعدللك مئة رقبة تعتقينها من ولد إسماعيل، واحمدي الله مئة تحميدة تعدل لك منة فرس مسرجة ملجمة تحملين عليها فى سبيل الله، وكبري الله منة تكبيرة ، فإنها تعدل لك منة بدنة مقلدة متقبلة، وهللى الله منة تهليلة. قال ابن خلف: أحسبه قال: تملأ ما بين السماء والأرض ، ولا يرفع يومئذ لاحد عمل ، إلا أن يأتى بمثل ما أتيت به»
مسند أحمد: 344/6 ، السلسلة الصحيحة، رقم: 1316 .
”سیدہ ام ہانی بنت ابو طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میں بوڑھی اور کمزور ہو گئی ہوں، آپ مجھے ایسا عمل بتائیں جو میں بیٹھ کر کر سکوں ۔ آپ مسلم نے فرمایا: سو دفعہ سُبْحَانَ الله کہا کر، یہ ذکر تیرے لیے حضرت اسماعیل (علیہ السلام ) کی اولاد کے ان سوغلاموں سے بہتر ہے جنھیں تو آزاد کرے۔ سو دفعہ اَلْحَمْدُ للہ کہا کر، یہ ذکر تیرے لیے ان سوزین شدہ اور لگام شدہ گھوڑوں سے بہتر ہے جن کا تو اللہ کے راستے میں صدقہ کرے۔ سو دفعہ الله اكبر کہا کر، یہ ذکر تیرے لیے قلا دے والی اللہ تعالی کے ہاں مقبول ان سو اونٹیوں سے بہتر ہے جنھیں مکہ میں ذبح کیا جائے۔ سو دفعہ لا إِلهَ إِلَّا الله کہا کر، یہ ذکر آسمان و زمین کے درمیانی خلا کو (ثواب) سے بھر دے گا اور اس دن (اس عمل کے مقابلے ) میں کسی کا کوئی عمل نہیں ہو گا جو آسمان کی طرف بلند ہو، سوائے اس آدمی کے عمل کے جو تیری طرح کا عمل کرے۔“

رکوع سے اٹھ کر یہ کلمات پڑھیں

حدیث: 35

«وعن رفاعة بن رافع الزرقي ، قال: كنا يوما نصلي وراء النبى صلى الله عليه وسلم فلما رفع رأسه من الركعة قال: سمع الله لمن حمده . قال رجل وراثه: ربنا ولك الحمد ، حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه ، فلما انصرف قال: من المتكلم؟ قال: أنا . قال: رأيت بضعة وثلاثين ملكا يبتدرونها ، أيهم يكتبها أول»
صحیح بخاری ، كتاب الأذان ، رقم: 799 .
”اور حضرت رفاعہ بن رافع زرقی سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے تھے۔ جب آپ رکوع سے سر اٹھاتے تو سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے ۔ ایک شخص نے پیچھے سے کہا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ، حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہو کر دریافت فرمایا کہ کس نے یہ کلمات کہے ہیں۔ اس شخص نے جواب دیا کہ میں نے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”میں نے تمہیں سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ ان کلمات کو لکھنے میں وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے تھے۔“

نماز میں سورۃ فاتحہ (الحمد ) کی فضیلت

حدیث: 36

«وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: مَنْ صَلَّى صَلوةٌ لَّمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأَمِ الْقُرْآن فَهِيَ خِدَاجٌ ثَلاثًا غَيْرُ تَمَامٍ فَقِيلَ لَا بِى هُرَيْرَةَ إِنَّا نَكُونُ وَرَاءَ الْإِمَامِ فَقَالَ اِقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ: قَالَ اللهُ عَزَّوَجَلَّ قَسَمْتُ الصَّلوةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِى نِصْفَيْنِ وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ، قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: حَمِدَنِي عَبْدِي ، وَإِذَا قَالَ: الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ ، قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَثْنَى عَلَى عَبْدِي ، وَإِذَا قَالَ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ، قَالَ: مَجَّدَنِي عَبْدِى، وَقَالَ مَرَّةً: فَوَّضَ إِلَى عَبْدِى، فَإِذَا قَالَ: إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ، قَالَ: هَذَا بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِى وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ ، فَإِذَا قَالَ: اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِيْنَ . قَالَ: هَذَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ»
صحیح مسلم، کتاب الصلاة، رقم: 395.
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی نماز پڑھی جس میں ام القرآن نہ پڑھی تو وہ ادھوری اور ناقص ہے کامل نہیں ہے، تین مرتبہ فرمایا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا، ہم امام کے پیچھے ہوتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا اس کو آہستہ پڑھ لو، کیونکہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرماتے ہوئے سناء اللہ کا فرمان ہے، میں نے نماز اپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم کی ہے، اور میرا بندہ جو مانگے گا اس کو ملے گا، جب انسان الحمد للہ رب العالمين (شکر وثنا کا حقدار کائنات کا آقا ہے) کہتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف اور شکریہ ادا کیا، اور جب وہ الرحمن الرحيم (انتہائی مہربان، بار بار رحم کرنے والا ) کہتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا بیان کی۔ جب وہ مالك يوم الدين (حساب وکتاب کا مالک) کہتا ہے، اللہ فرماتا ہے میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی ۔ اور بعض دفعہ راوی نے کہا: بندے نے معاملات میرے سپرد کر دیئے یا اپنے آپ کو میرے حوالہ کیا، جب انسان کہتا ہے، اياك نعبدو اياك نستعين (ہم تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے، اور میرے بندے کو جو اس نے مانگا ملے گا، اور جب وہ کہتا ہے، اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين انعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين ہمیں راہ راست پر چلائے رکھ۔ ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام فرمایا، جو ان میں سے نہیں جن پر غضب ہوا اور نہ وہ گمراہ ہیں۔ اللہ فرماتا ہے، یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کو وہ سب کچھ ملے گا، جو اس نے مانگا۔“

نماز تسبیح کی فضیلت

حدیث: 37

«وعن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال للعباس بن عبد المطلب يا عباس يا عماه؟ ألا أعطيك؟ ألا أمنحك؟ ألا أحبوك؟ ألا أفعل بك! عشر خصال إذا أنت فعلت ذلك غفر الله لك ذنبك أوله وآخره ، قديمه وحديثه ، خطأه وعمده ، صغيره وكبيره، سره وعلانيته، عشر خصال. أن تصلي أربع ركعات ، تقرأ فى كل ركعة فاتحة الكتاب وسورة، فإذا فرغت من القراءة فى أول ركعة وأنت قائم قلت: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر ، خمس عشرة مرة، ثم تركع فتقولها وأنت راكع عشرا ، ثم ترفع رأسك من الركوع فتقولها عشرا، ثم تهوي ساجدا فتقولها وأنت ساجد عشرا ، ثم ترفع رأسك من السجود فتقولها عشرا ، ثم تسجد فتقولها عشرا، ثم ترفع رأسك فتقولها عشرا ، فذلك خمس وسبعون فى كل ركعة ، تفعل ذلك فى أربع ركعات . إن استطعت أن تصليها فى كل يوم مرة فافعل ، فإن لم تفعل ففى كل جمعة مرة، فإن لم تفعل ففي كل شهر مرة، فإن لم تفعل ففي كل سنة مرة ، فإن لم تفعل ففي عمرك مرة»
سنن ابوداؤد، كتاب التطوع، باب صلاة التسبيح ، رقم: 1297۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے (جس طویل حدیث میں نماز تسبیح کا ذکر ہے اس کا خلاصہ یہ ہے ) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کیا میں آپ کو کچھ عنایت نہ کروں؟ کیا میں آپ کو کوئی تحفہ پیش نہ کروں؟ کیا میں آپ کے لیے ایک ایسے عمل کی نشاندہی نہ کروں جس کے ذریعے آپ کے دس قسم کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے (یعنی) اگلے پچھلے، نئے پرانے، جان بوجھ کر کیے گئے اور انجانے میں کیے گئے، چھوٹے بڑے اور پوشیدہ ظاہر۔ اور وہ عمل یہ ہے کہ آپ چار رکعت (نفل) نماز پڑھیں۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھیں ۔ جب پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہوں تو قیام کی حالت میں ہی 15 مرتبہ یہ کلمات کہیں: سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ پھر 10 مرتبہ رکوع میں، 10 مرتبہ رکوع سے کھڑے ہوکر، 10 مرتبہ پہلے سجدے میں، 10 مرتبہ دوسرے سجدے کے بعد جلسہ استراحت میں یہی کلمات کہیں۔ یوں ایک رکعت میں 75 مرتبہ یہ کلمات دہرائے جائیں گے۔ چاروں رکعات میں یہی عمل دہرائیں۔ (یوں چار رکعات میں 300 مرتبہ یہ کلمات پورے کریں۔ ) اے چچا! اگر آپ میں طاقت ہو تو یہ نماز تسبیح روزانہ ایک بار پڑھیں۔ اس کی طاقت نہ ہو تو ہفتے میں ایک بار پڑھیں۔ اس کی طاقت نہ ہو تو مہینے میں ایک بار پڑھیں۔ اس کی طاقت نہ ہو تو سال میں ایک بار پڑھیں اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو زندگی میں ایک بار ضرور پڑھیں۔“

نمازوں کے بعد تسبیح تحمید اور تکبیر کی فضیلت

حدیث: 38

«وعن كعب بن عجرة ، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: معقبات لا يخيب قائلهن، يسبح الله فى دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، وتحمده ثلاثا وثلاثين، وتكبره أربعا وثلاثين»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3412، صحیح مسلم، کتاب المساجد، رقم: 596 – سنن النسائى كتاب السهو، رقم: 1350 .
”اور حضرت کعب بن عجرہ نبی صلى الله عليه وسلم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کچھ چیزیں نماز کے پیچھے (بعد میں ) پڑھنے کی ایسی ہیں کہ ان کا کہنے والا محروم و نامراد نہیں رہتا، ہر نماز کے بعد 33 بار سبحان الله کہے، 33 بار الحمد لله کہے اور 34 بار الله اكبر کہے۔“

حدیث: 39

«وعن زيد بن ثابت – رضى الله عنه – قال: أمرنا أن نسبح دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، ونحمده ثلاثا وثلاثين، ونكبره أربعا وثلاثين، قال: فرأى رجل من الأنصار فى المنام ، فقال: أمركم رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تسبحوا فى دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، وتحمدوا الله ثلاثا وثلاثين، وتكبروا أربعا وثلاثين، قال: نعم، قال: فاجعلوا خمسا وعشرين، واجعلوا التهليل معهن فغدا على النبى صلى الله عليه وسلم ، فحدثه، فقال: افعلوا»
سنن الترمذى، كتاب الدعوات، رقم: 3413، سنن النسائی، کتاب السهو، رقم: 1 135 ۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہمیں حکم دیا گیا کہ ہر نماز کے بعد ہم (سلام پھیر کر 33 بار سبحان الله ، 33 بار الحمد لله اور 34 بار الله اكبر کہیں، راوی (زید) کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے خواب دیکھا، خواب میں نظر آنے والے شخص (فرشتہ) نے پوچھا: کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ ہر نماز کے بعد 33 بار سبحان الله ، 33 بار الحمد لله اور 34 بار الله اكبر کہ لیا کرو؟ اس نے کہا: ہاں، تو سائل (فرشتے) نے کہا: (33 ، 33 اور 34 کے بجائے ) 35 کرلو اور لا اله الا الله کو بھی انہیں کے ساتھ شامل کرلو، (اس طرح کل سو ہو جائیں گے ) صبح جب ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا: ایسا ہی کرلو۔“

کفار مجلس کی دعا

حدیث: 40

«وعن أبى هريرة قال: قال رسول الله: من جلس فى مجلس فكثر فيه لغطه فقال قبل أن يقوم من مجلسه ذلك: سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك إلا غفر له ما كان فى مجلسه ذلك»

اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مجلس میں بیٹھے اور اس سے بہت سی لغو اور بیہودہ باتیں ہو جا ئیں اور وہ اپنی مجلس سے اٹھ جانے سے پہلے پڑھ لے: سُبحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ پاک ہے تو اے الله! اور سب تعریف تیرے لیے ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں تجھ سے مغفرت چاہتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔“ تو اس کی مجلس میں اس سے ہونے والی لغزشیں معاف کر دی جاتی ہیں۔“
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1