ترک رفع یدین پر حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہ
یہ تحریر محترم ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی کی کتاب میں رفع یدین کیوں کروں؟ سے ماخوذ ہے۔

حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہ:

عدم رفع کے سلسلے میں ایک روایت خارجیوں کی کتاب ”مسند ربیع بن حبیب“ سے بھی پیش کی ہے کہ ؛ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو نماز میں شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح رفع الیدین کرے گی۔“
[مسند الربيع بن حبيب، ص: 56 .]
الجواب:
یہ کتاب بالکل موضوع ، من گھڑت ہے۔ اس کتاب کا مصنف ”ربیع بن حبیب“ اور اس کا استاد ”ابو عبیدہ“ دونوں مجہول ہیں۔ کتب رجال میں ان دونوں کا تذکرہ نہیں ملتا۔ لہذا جب تک ان دونوں کی ثقاہت ثابت نہیں ہوتی۔اس کتاب سے استدلال و حجت پکڑنا قطعاً غلط ہے۔ الشیخ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے (سلسلہ الاحادیث الضعیفہ ) میں اس کتاب کی زبر دست تردید کی ہے۔
منکرین رفع الیدین آیت کریمہ
قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ(1 )‎ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ (2)
[23-المؤمنين:1، 2]
” تحقیق فلاح پاگئے مومن لوگ جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں۔ “
کی تفسیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول پیش کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
« مخبتون متواضعون لا يلتفتون يمينا، ولا شمالا ولا يرفعون أيديهم فى الصلاة »
[تفسير ابن عباس، ص: 212 .]
”خشوع اور عاجزی کرنے والے، نماز میں دائیں بائیں نہیں دیکھتے اور نہ ہی اپنے ہاتھ اٹھاتے ہیں۔“
(1)الجواب :
یہ تفسیر مکذوب و موضوع ہے، سید نا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے صحیح ثابت ہی نہیں ہے۔ کیونکہ اس کی سند میں سدی اور کلبی کذاب راوی ہیں۔
(2)الجواب:
اس تفسیر کے مطابق تو تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین بھی نا جائز ہوا اور دعائے قنوت کے وقت بھی ہاتھ اُٹھا نا غلط ثابت ہوا، جو کہ قطعی غلط ہے۔
(3)الجواب :
مزید برآں خود سید نا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے تکبیر تحریمہ ، رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین ثابت ہے۔ چنانچہ ابوحمزہ ( تابعی ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
«رأيت ابن عباس يرفع يديه حيث كبر وإذا رفع رأسه فى الركوع .»
[جزء رفع اليدين، ص: 49 .]
” میں نے ابن عباس کو رفع یدین کرتے دیکھا ہے جب آپ نے تکبیر تحریمہ کہی اور جب رکوع سے سر اٹھایا۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع الیدین اس لیے کرنے کا حکم دیا تھا کہ لوگ بغلوں میں بت رکھ کر آتے تھے۔
الجواب:
کسی ضعیف حدیث سے بھی یہ بات ثابت نہیں ہے، یہ لوگوں کی خود ساختہ بات ہے، جو کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر بہتان عظیم اور ان کی شان میں گستاخی ہے۔ رفع الیدین کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور احادیث متواترہ اس پر دلالت کرتی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!