تحفہ دے کر احسان جتلانا
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

287- تحفہ دے کر احسان جتلانے کا حکم
اگر تم قرآن پڑھتے ہو تو یہ آیت پڑہو:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ [البقرة: 264]
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اپنے صدقے احسان رکھنے اور تکلیف پہنچانے سے برباد مت کرو۔“
جب آپ کوئی چیز دیں اور وہ صدقہ ہو تو اسے اللہ کے لیے کریں اور اگر وہ نہ ہو تو پھر اپنے درمیان اور اس شخص کے درمیان قربت پیدا کرنے کی نیت رکھیں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
”ایک دوسرے کو تحفے دو، تم میں محبت پیدا ہو جائے گی۔“ [سنن البيهقي 196/6]
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تحفہ کینہ دور کر دیتا ہے۔“ [ضعيف۔ مجمع الزوائد 146/4]
[ابن عثيمين: لقاء الباب مفتوح: 27/223]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!