سوال :
کیا آدمی کے لیے اپنی بیٹی کا بوسہ لینا جائز ہے ، جب وہ بڑی ہو جائے اور سن بلوغت سے آگے بڑھ جائے ، خواہ وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ، خواہ اس کے رخسار ، یا منہ یا کسی اور حصے کا بوسہ لے ؟ اسی طرح جب بیٹی باپ کا ان جگہوں سے بوسہ لے تو کیا حکم ہے ؟
جواب :
آدمی کے لیے اپنی چھوٹی اور بڑی بیٹی کا بغیر شہوت کے بوسہ لینا جائز ہے ، بشرطیکہ بیٹی کے بڑی ہونے کی صورت میں بوسہ اس کے رخسار پر ہو ، کیونکہ ابوبکر صدیق صلى اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ بلاشبہ انہوں نے اپنی بیٹی عائشہ رضی اللہ عنہا کا ان کے رخسار سے بوسہ لیا تھا ۔ اور اس لیے بھی کہ منہ پر بوسہ دیناجنسی خواہش میں تحریک پیدا کر دیتا ہے ، لہٰذا منہ پر بوسہ دینا چھوڑنا ہی بہتر اور احوط ہے ۔ اسی طرح بیٹی کے لیے اپنے باپ کی ناک یاسر پر بغیر شہوت کے بوسہ دینا جائز ہے ۔ رہا شہوت کے ساتھ بوسہ لینا تو یہ فتنہ کو دباتے ہوئے اور بے حیائی کے اسباب کاسد باب کرتے ہوئے دونوں پر حرام ہے ، واللہ ولی التوفیق
( عبد العزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ )
منہ کا بوسہ لینے کا حکم ۔
سوال :
کیا یہ صحیح ہے کہ باپ اپنی بیٹی اور ماں اپنے بیٹے کا منہ سے بوسہ نہ لے ؟
جواب :
ہاں یہ صحیح اور درست ہے ، پس آدمی کے لیے اپنی ماں کا اور اپنی بیٹی کا ان کے منہ سے بوسہ لینا لائق نہیں ہے ، اور ایسے ہی بھائی کو لائق نہیں ہے کہ وہ اپنی بہن ، پھوپھی ، خالہ اور اپنی محارم عورتوں میں سے کسی کا بھی منہ سے بوسہ لے ، لہٰذا منہ سے بوسہ لینا خاوند کے ساتھ خاص ہے ۔ واللہ اعلم
(عبداللہ بن حمید رحمہ اللہ )