لواطت کے لفظ کے استعمال کا جواز – دلائل کے ساتھ تحقیقی جائزہ
سوال:
کیا لفظ "لواطت” کا استعمال شرعی طور پر درست ہے؟
جواب:
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شیخ السید عبدالسلام رستمی حفظہ اللہ کی جانب سے ان احادیث کی نشان دہی کی گئی جن سے کلمہ اللواطۃ کے استعمال کا جواز اخذ ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں چند اہم احادیث اور آثار ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ یہ لفظ سلف سے منقول ہے اور اس کا استعمال جائز ہے۔
✅ امام احمد بن حنبلؒ کی روایات:
مسند احمد (2/2100186)
حدیث کی سند:
عبداللہ → ان کے والد → عبدالرحمن → ھمام → قتادہ → عمرو بن شعیب → ان کے والد → ان کے دادا
متن حدیث:
"یقیناً نبیؐ نے فرمایا: یہ لواطتِ صغریٰ ہے یعنی آدمی کا اپنی بیوی کی دُبر میں آنا۔”
امام احمد کی ایک اور روایت:
حدیث کی سند:
عبداللہ → ان کے والد → عبدالصمد → ھمام → قتادہ → عمرو بن شعیب → ان کے والد → ان کے دادا
متن حدیث:
"یقیناً نبیؐ نے فرمایا: جو شخص اپنی بیوی کے پاس اس کی دبر میں آتا ہے، یہ لواطتِ صغریٰ ہے۔”
مزید تفصیل:
ایک اور روایت میں ذکر ہے کہ قتادہ سے سوال کیا گیا اس شخص کے بارے میں جو اپنی بیوی کی دبر میں جماع کرتا ہے تو انہوں نے بھی یہی بات نقل کی۔
اس روایت کو امام احمد، بزار، اور طبرانی نے اپنی کتاب أوسط میں ذکر کیا۔
احمد اور بزار کے راوی صحیح کے راوی ہیں۔
✅ محدثین کی آراء:
امام ابن کثیرؒ – تفسیر ابن کثیر (1/263)
فرمایا:
"یہ موقوف ہے، یعنی یہ عبداللہ بن عمرو کا قول ہے اور یہی میرے نزدیک صحیح ہے۔”
امام بیہقیؒ – سنن کبریٰ (7/19)
اسی روایت کو مرفوعاً صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔
شیخ البانیؒ – غایۃ المرام، رقم: (234)
فرمایا:
"اسے امام احمد نے (712۔210) میں روایت کیا ہے۔”
ھیثمی اور منذری کی رائے:
ان کا یہ کہنا کہ عمرو بن شعیب اور ان کے آباء، شیخین کے راویوں میں شامل نہیں، ایک عجیب بات ہے۔
✅ امام احمد کی ایک اور روایت:
مسند احمد (1/3179)
حدیث کی سند:
عبداللہ → ان کے والد → یعقوب → ان کے والد → ابن اسحاق
متن:
"ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسولؐ نے لواطت سے متعلق یہ بات تین بار کہی۔”
وضاحت:
ابن اسحاق مدلس ہیں، لیکن انہوں نے صراحتاً "حدثنا” کہا ہے، جو روایت کے صحیح ہونے کی علامت ہے۔
✅ امام ابوداودؒ کی روایت:
سنن ابی داود (2/257) کتاب الحدود، برقم (4463)
حدیث کی سند:
اسحاق بن ابراھیم راھویہ → عبدالزاق → ابن جریج → ابن خثیم → سعید بن جبیر، مجاہد → ابن عباس رضی اللہ عنہما
حدیث:
"غیر شادی شدہ مرد اگر لواطت پر پکڑا جائے تو اس کو رجم کیا جائے۔”
وضاحت:
یہ روایت موقوف ہے لیکن سند صحیح ہے، جیسا کہ صحیح ابی داود (3/844) میں موجود ہے۔
✅ دیگر مراجع:
جزء ابن عساکر:
"مفعولیت کی حرمت” کے بارے میں ہے۔
کتاب ابو محمد:
"ذم اللواط” کے عنوان سے تحریر کی گئی ہے۔
دونوں کتابیں مطبوع ہیں اور دیکھی جا سکتی ہیں۔
ابن ابی شیبہ (5329):
اس میں ایسے آثار نقل ہوئے ہیں جو ہمارے مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔
مصنف عبدالرزاق (7/426) اور محلیٰ لابن حزم (11/115):
ان میں بھی یہی مسئلہ بیان کیا گیا ہے، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ لفظ "لواطت” کا استعمال شرعاً درست ہے۔
✍️ نتیجہ:
ان تمام دلائل و آثار سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ "لواطت” کا لفظ صحابہ، تابعین، اور محدثین کے کلام میں استعمال ہوا ہے اور شرعی طور پر اس کے استعمال کا جواز موجود ہے۔ یہ نہ صرف لغوی طور پر معروف رہا ہے بلکہ روایاتِ صحیحہ میں بھی اس کا ذکر موجود ہے۔
ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب۔