اگر کوئی شخص جماعت کے ساتھ دوران رکوع ملے
تو کیا اس کی وہ رکعت شمار ہو گی یا نہیں؟ اس مسئلے میں اختلاف ہے لیکن راجح یہی ہے کہ فاتحہ کے بغیر رکعت نہیں ہو گی۔
(جمہور ، ائمہ اربعہ) جس نے صرف رکوع حاصل کر لیا اس کی رکعت ہو گئی ۔
[نيل الأوطار: 40/2 ، السيل الجرار: 265/1 ، المجموع: 113/4 ، مغني المحتاج: 504/1 ، فتح القدير: 344/1 ، المغنى: 504/1 ، الإنصاف: 223/2 ، المدونة الكبرى: 69/1]
(ابن قدامہؒ) اسی کے قائل ہیں۔
[المغنى: 504/1]
(علامہ عینیؒ ) جس نے رکوع پا لیا اس نے رکعت پا لی ۔
[عمدة القارى: 153/3]
(البانیؒ) اسی کو ترجیح دیتے ہیں ۔
[التعليقات الرضية على الروضة الندية: 345/1]
(سعودی مجلس افتاء ) اسی کے قائل ہیں ۔
[فتاوى اللجنة الدائمة: 404/6]
(شیخ سعدیؒ) انہوں نے اس کی طرف میلان ظاہر کیا ہے۔
[الفتاوى السعدية: 171/1]
(ابن بازؒ) انہوں نے اس کے مطابق فتوی دیا ہے۔
[الفتاوى الإسلامية: 230/1]
جمہور اور ان کے ہم فتوی حضرات نے مندرجہ ذیل حدیث سے استدلال کیا ہے:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا جتم إلى الصلاة ونحن سجود فاسجدوا ولا تعلوها شيئا ومن أدرك الركعة فقد أدرك الصلاه
”جب تم نماز کے لیے آؤ اور ہم سجدے کی حالت میں ہوں تو تم بھی سجدے
میں چلے جاؤ لیکن اسے کچھ شمار نہ کرو اور جس نے رکعت (جمہور اس سے مراد رکوع لیتے ہیں) کو پا لیا اس نے نماز کو پا لیا۔“
[صحيح: الصحيحة: 230 ، 1188 ، إرواء الغليل: 496 ، ابن خزيمة: 1622 ، أبو داود: 893 ، دار قطني: 347/1 ، حاكم: 216/1]
علاوہ ازیں جن احادیث میں رکعت کی جگہ لفظ رکوع کی وضاحت ہے وہ ضعیف ہیں مثلاََ :
من أدرك الركوع من الركعة الأخيرة فى صلاته يوم الجمعة فليضف إليها ركعة أخرى
”جو شخص نماز جمعہ کی دوسری رکعت سے رکوع حاصل کر لے تو وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت بھی ملا لے ۔“
اور جس حدیث میں ہے کہ حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کیا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا:
زادك الله حرصا ولا تعد
”اللہ تیری حرص و طمع میں اضافہ فرمائے آئندہ ایسا مت کرنا ۔“
[بخاري: 783 ، أبو داود: 684]
اس کا جواب یوں دیا گیا ہے کہ اگر اس حدیث میں دوبارہ نماز پڑھنے کا ذکر نہیں ہے تو اس میں یہ بھی نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اس رکعت کو شمار کر لیا تھا ۔
[تفصيل كے ليے ملاحظه هو: نيل الأوطار: 40/2 -41 ، السيل الجرار: 265/1]
(راجح) جس رکعت میں سورہ فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ شمار نہیں ہو گی۔
(بخاریؒ) انہوں نے اپنی کتاب القراءة خلف الإمام میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ذکر فرمایا ہے کہ اگر تم جماعت کے افراد کو حالت رکوع میں پاؤ تو اس رکعت کو شمار نہ کرو۔
[نيل الأوطار: 41/2]
(شوکانیؒ) انہوں نے جمہور کے قول کو کمزور قرار دیا ہے ۔
[أيضا]
(ابن حزمؒ ) رکعت شمار کرنے کے لیے اس میں قیام اور قراءت کا حصول ضروری ہے ۔
[المحلى بالآثار: 274/2]
(صدیق حسن خانؒ) اسی کے قائل ہیں ۔
[الروضة الندية: 326/1]