اگر سحری کے وقت آدمی جنبی ہو تو کیا کرے؟

تحریر : حافظ فیض اللہ ناصر

الْحَدِيثُ الْخَامِسُ: عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا -: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – كَانَ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ أَهْلِهِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ وَيَصُومُ .
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی سے (ہم بستری کے باعث) جنبی ہوتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کا وقت ہو جاتا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماتے اور روزہ رکھتے ۔
صحيح البخاري، كتاب الصوم، باب الصائم يصبح جنباً ، ح: 1926 – صحيح مسلم، كتاب الصيام، باب صحة صوم من طلع عليه الفجر و هو جنب ، ح: 1109
شرح الحديث:
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل اس کے جواز کی تعلیم دینے کے لیے تھا ، اگرچہ فجر سے قبل غسل کر لینا افضل ہے ۔ [كشف اللثام للسفاريني: 508/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: