انسان کی قدیمیت، انبیاء اور کتابوں کا نزول

اعتراض کی وضاحت

اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ تمام انبیاء اور الہامی کتابیں صرف ڈھائی سے تین ہزار سال کے عرصے میں کیوں آئیں، جبکہ انسان کے وجود کو سائنس دو لاکھ سال یا اس سے زیادہ قدیم قرار دیتی ہے؟ اگر انسان اتنا پرانا ہے تو ابتدائی ایک لاکھ نوے ہزار سال تک کوئی نبی کیوں نہ آیا؟

جواب: انسان کی ہدایت کا آغاز اور علم کی حقیقت

1. انسانی ہدایت کے تسلسل کی وضاحت

  • ◈ اللہ تعالیٰ نے انسان کی رہنمائی کے لیے پہلے ہی انسان، حضرت آدم علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا۔
  • ◈ اعتراض اس بات پر ہے کہ نبی اور کتابیں محدود دورانیے میں کیوں آئیں؟ لیکن حقیقت یہ ہے کہ انبیاء کا سلسلہ ہمیشہ سے جاری رہا، البتہ تحریری کتابیں بعد میں نازل ہوئیں جب انسان نے پڑھنا لکھنا سیکھا۔

2. انسان کی قدیمیت پر سائنس کا دعویٰ

  • ◈ سائنس کی بنیاد پر کہا جاتا ہے کہ انسان دو لاکھ سال سے موجود ہے، لیکن اس کا کوئی ٹھوس تاریخی ثبوت موجود نہیں۔
  • ◈ تاریخ کی دستاویزات پانچ ہزار سال سے زیادہ قدیم نہیں ہیں، تو دو لاکھ سال پہلے کے انسان پر یقین کرنا غیر منطقی لگتا ہے۔

3. تحقیقات اور شواہد کی کمی

  • ◈ دو لاکھ سال پرانے انسان کی موجودگی کے شواہد فوسلز کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں، لیکن یہ فوسلز خود اس بات کی گارنٹی نہیں کہ وہ پہلے انسان تھے۔
  • ◈ تاریخ میں ایسی کئی مثالیں ہیں جہاں فوسلز کو غلط طور پر انسان کا جد قرار دیا گیا، جیسے:
    • ✿ پلٹ ڈاؤن مین: یہ فوسل بعد میں جعلی ثابت ہوا۔
    • ✿ نبراسکا مین: اس کے دانت بعد میں سؤر کے دانت نکلے۔

4. سائنس اور مذہب پر اعتراضات کا فرق

  • ◈ اگر سائنس کہتی ہے کہ انسان نے پانچ ہزار سال پہلے لکھنا پڑھنا سیکھا تو یہ بات قبول کر لی جاتی ہے، لیکن جب مذہب کہتا ہے کہ انسان ابتدا میں زبانی تعلیم لیتا رہا، تو اعتراض کیا جاتا ہے۔
  • ◈ اگر دو لاکھ سال پرانا انسان موجود تھا، تو وہ ایک لاکھ نوے ہزار سال تک لکھنا پڑھنا کیوں نہ سیکھ سکا؟

انسان کی ابتدائی ترقی کا منطقی جائزہ

1. ابتدائی انسان کی زندگی کی حقیقت

آج اگر ایک ذہین بچہ کسی جنگل میں چھوڑ دیا جائے، تو وہ چند سالوں میں بہت کچھ تخلیق کر سکتا ہے۔ لیکن دو لاکھ سال کے انسان پر یہ ماننا کہ وہ "کچھ بھی نہ” کر سکا، غیر منطقی ہے۔

2. آبادی کے شماریاتی مسائل

  • ◈ سائنس کے مطابق، 12 ہزار سال پہلے انسانوں کی تعداد محض 10 سے 15 لاکھ تھی، اور 70 ہزار سال پہلے یہ تعداد ایک ہزار سے 10 ہزار کے درمیان تھی۔
  • ◈ اگر آبادی اتنی کم تھی، تو اس دور کے انسان کی بقا کا سوال خود سائنس کے لیے بھی معمہ ہے۔

3. اوسط عمر کی تبدیلی

  • ◈ سائنس کہتی ہے کہ آج انسان کی اوسط عمر 79 سال ہے، جبکہ 10 ہزار سال پہلے یہ 30 سال تھی۔
  • ◈ اگر دو لاکھ سال پہلے کے انسان کی اوسط عمر اتنی کم تھی، تو اس کا وجود اتنے طویل عرصے تک کیسے برقرار رہا؟

انبیاء اور کتابوں کے نزول کی حکمت

1. ابتدائی انبیاء کا طریقہ تعلیم

  • ◈ ابتدا میں انسان لکھنا پڑھنا نہیں جانتا تھا، اس لیے انبیاء زبانی تعلیم دیتے تھے۔
  • ◈ جب انسان نے لکھنا پڑھنا سیکھا، تو صحیفے نازل ہونا شروع ہوئے اور بعد میں کتابوں کا سلسلہ آیا۔

2. کتب کے نزول کا دورانیہ

اللہ تعالیٰ نے کتابوں کا نزول اس وقت شروع کیا جب انسان ان تعلیمات کو محفوظ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اس لیے یہ کہنا کہ انبیاء اور کتابیں صرف ڈھائی ہزار سال کے عرصے میں آئیں، حقیقت سے لاعلمی ہے۔

3. سائنس اور مذہب دونوں پر سوالات

  • ◈ اگر دو لاکھ سال پرانے انسان کی بات مانی جائے، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ایک لاکھ نوے ہزار سال تک کچھ کیوں نہ کر سکا؟
  • ◈ سائنس اس سوال کا کوئی معقول جواب نہیں دیتی، تو مذہب پر اعتراض کیوں کیا جاتا ہے؟

خلاصہ

سائنس کی بنیاد پر دو لاکھ سال پرانے انسان کو ماننا منطقی طور پر کمزور ہے، کیونکہ نہ شواہد مضبوط ہیں، نہ ہی تاریخ اس کی تصدیق کرتی ہے۔ انبیاء اور کتابوں کا سلسلہ انسانی ارتقاء کے ساتھ چلتا رہا، اور کتابوں کا نزول اس وقت شروع ہوا جب انسان ان کو سمجھنے اور محفوظ کرنے کے قابل ہوا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے