امام کے پیچھے قراءت کے متعلق ایک صحیح اثر تابعی سے
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 310

سوال

عبد اللہ بن عثمان بن خثیم رحمہ اللہ نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ تابعی سے سوال کیا:”کیا میں امام کے پیچھے قراءت کروں؟”

جواب

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد:

انہوں نے فرمایا: "ہاں، اگرچہ تم اس کی قراءت سنو۔”

مزید فرمایا: "بیشک ان لوگوں نے بدعت نکال لی ہے (کہ سکتہ نہیں کرتے)، سلف یہ کام نہیں کرتے تھے۔”

وضاحت کرتے ہوئے کہا:
"بیشک سلف (یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین) میں سے جب کوئی لوگوں کی امامت کرتا تھا تو ‘اللہ اکبر’ کہہ کر خاموش ہو جاتا۔ یہاں تک کہ جب اسے یقین ہو جاتا کہ اب ہر مقتدی نے سورۃ الفاتحہ پڑھ لی ہو گی، تو پھر وہ قراءت شروع کرتا تھا، اور اس وقت مقتدی خاموش ہو جایا کرتے تھے۔”

شرعی حکم

اس روایت کی سند حسن ہے۔

تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:
جزء القراءت للبخاری مع نصر الباری، صفحات 83-84
مصنف عبد الرزاق، جلد 2، صفحہ 134
(شہادت: مارچ 2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1