امام بخاری رحمہ اللہ کی قبر پر دعا کے ذریعے بارش کانزول
یہ واقعہ تیسر الباری شرح صحیح بخاری کے دیباچہ صفحہ 64 ناشر نعمانی کتب خانہ لا ہور۔ میں نقل کیا گیا ہے۔
قسطلانی نے ارشاد الساری میں نقل کیا ابو علی حافظ سے، انہوں نے کہا: مجھ کو خبر دی ابو الفتح نصر ابن الحسن سمر قندی نے جب وہ آئے ہمارے پاس 424ھ میں کہ سمر قند میں ایک مرتبہ بارش کا قحط ہوا لوگوں نے پانی کے لیے کئی بار دعا کی پر پانی نہ پڑا۔ آخر ایک نیک شخص آئے قاضی سمرقند کے پاس اور ان سے کہا: میں تم کو ایک اچھی صلاح دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا بیان کرو۔ وہ شخص بولے تم سب لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر امام بخاری رحمہ اللہ کی قبر پر جاؤ اور وہاں جا کر اللہ سے دعا کرو، شاید اللہ جل جلالہ ہم کو پانی عطا فرما دے۔ یہ سن کر قاضی نے کہا: تمہاری رائے بہت خوب ہے۔ اور قاضی سب لوگوں کو ساتھ لے کر امام بخاری رحمہ اللہ کی قبر پر گیا۔ اور لوگ وہاں روئے اور صاحب قبر کے وسیلہ سے پانی مانگا۔ اللہ تعالیٰ نے اسی وقت شدت کا پانی برسانا شروع کیا یہاں تک کہ شدت بارش سے سات روز تک لوگ خرتنگ سے نکل نہ سکے۔
تحقیق الحدیث
اسنادہ ضعیف:
[ارشاد الساري ج 1، ص: 39]
اس کی سند ضعیف ہے۔ قسطلانی سے لے کر ابو علی الحافظ تک سند نا معلوم ہے۔ اور ابو علی حافظ مجہول ہے۔ لہٰذا قبر پر بارش کا قصہ ثابت نہیں۔