1-اللہ تعالیٰ کے ہاں عظیم الشان کلمات
حدثنا أبو محمد عبد الله بن إسحاق العدل ببغداد، ثنا عبد العزيز بن معاوية القرشي، ثنا عبد الله بن بكر السهمي، ثنا حاتم بن أبى صغيرة، عن أبى بلج، عن عمرو بن ميمون، أنه أخبره أنه سمع عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” ما على الأرض رجل يقول: لا إله إلا الله، والله أكبر، وسبحان الله، والحمد لله، ولا حول ولا قوة إلا بالله إلا كفرت عنه ذنوبه، وإن كانت أكثر من زبد البحر ” رواه شعبة، عن أبى بلج يحيى بن أبى سليم فأوقفه
ترجمہ
” حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اس روئے زمین پر کوئی شخص (’’ لا الٰہ الّا اللّٰہُ ، واللّٰہُ اَکبرُ ، سبحان اللّٰہِ ، والحمدللّٰہِ ، ولا حول ولا قوّۃَ الّا باللّٰہ ‘‘) پڑھے تو اس کے گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں اگرچہ اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔ ٭٭ اس حدیث کو شعبہ نے ابوبلج یحیی بن ابی سلیم سے روایت کیا ہے لیکن اس کو موقوف رکھا ہے ۔ ( جیسا کہ درج ذیل ہے ) ۔”
مستدرک للحاکم حدیث (1853)سندہ جید
2-سب سے پہلے جن لوگوں کو جنت میں داخل کیا جائے گا وہ لوگ ہوں گے جو خوشی اور غمی میں اللہ تعالی کا ذکر کرتے رھیں
أخبرنا حمزة بن العباس القعنبي ببغداد، ثنا العباس بن محمد الدوري، ثنا قراد أبو نوح، ثنا عبد الرحمن بن عبد الله المسعودي، عن حبيب بن أبى ثابت، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أول من يدعى إلى الجنة الذين يحمدون الله فى السراء، والضراء هذا حديث صحيح على شرط مسلم، ولم يخرجاه "
ترجمہ
” حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : سب سے پہلے جن لوگوں کو جنت کی طرف بلایا جائے گا یہ وہ لوگ ہوں گے جو تنگی اور کشادگی دونوں حالتوں میں اللہ کی حمد اور اس کا شکر کرتے رہتے ہیں ۔ ٭٭ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن اسے صحیحین میں نقل نہیں کیا گیا
مستدرک للحاکم حدیث (1851) حسن
3-اللہ تعالیٰ کے ہاں عظیم الشان ذکر جو ہر انسان کو کرنا چاہئیے
حدثنا أبو الوليد حسان بن محمد الفقيه، ثنا إبراهيم بن أبى طالب، ثنا يحيى بن حبيب بن عربي، أنبأ موسى بن إبراهيم بن كثير الأنصاري المدني، قال: سمعت طلحة بن خراش، يقول: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ” أفضل الذكر: لا إله إلا الله، وأفضل الدعاء: الحمد لله هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه
ترجمہ
” حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : سب سے افضل ذکر ’’ لا الٰہ الّا اللّٰہُ ‘‘ ہے اور سب سے افضل دعا ’’ اَلحَمدُللّٰہِ ‘‘ ہے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا
مستدرک للحاکم حدیث (1852) صحيح
4-کسی بندے کے جتنے بھی بڑے گناہ ہوں چاہیے سمندر کی جھاگ کے برابر بھی ہوں تو اللہ تعالیٰ ان کلمات کے پڑھنے سے معاف کردیتے ہیں گناہ
أخبرني عبد الرحمن بن الحسين القاضي، ثنا إبراهيم بن الحسين، ثنا آدم بن أبى إياس، ثنا شعبة، وأخبرنا أحمد القعنبي، ثنا عبد الله بن أحمد بن حنبل، حدثني أبي، ثنا محمد بن جعفر، ثنا شعبة، عن أبى بلج، عن عمرو بن ميمون، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما أنه قال: ” من قال: لا إله إلا الله، والله أكبر، والحمد لله، وسبحان الله كثيرا، ولا حول ولا قوة إلا بالله، كفرت خطاياه، وإن كانت أكثر من زبد البحر حديث حاتم بن أبى صغيرة صحيح على شرط مسلم، فإن الزيادة من مثله مقبولة
ترجمہ
” حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جس نے ’’ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، واللّٰہُ اَکبرُ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَ سُبْحَانَ اللّٰہِ ، کَثِیْرًا وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللِّٰہ ‘‘ پڑھا ، اس کے گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔ ٭٭ حاتم بن ابی صغیرہ کی حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے کیونکہ ان جیسے راویوں کی زیادتی مقبول ہوتی ہے
مستدرک للحاکم حدیث( 1854) صحیح
5-اللہ تعالیٰ کے ہاں مقدس کلمات یہی ہیں جن کا تذکرہ پہلی حدیث کے ذمن میں کیا ہے
أخبرنا أبو عبد الله محمد بن يعقوب الحافظ، ثنا يحيى بن محمد بن يحيى، ثنا مسدد، ثنا يحيى بن سعيد، عن أبى عيسى موسى بن عيسى الصغير، حدثني عون بن عبد الله بن عتبة، عن أبيه، قال: سمعت النعمان بن بشير، رضي الله عنهما، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن من جلال الله مما يذكرون التسبيح والتحميد، والتهليل، إنهن ليتعطفن حول العرش لهن دوي كدوي النحل، يذكرن بصاحبهن أفلا يحب أحدكم أن يكون له عند الله من يذكره به؟ هذا حديث على شرط مسلم، فقد احتج بموسى القارئ وهو ابن عيسى هذا "
ترجمہ
” حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ کے جلال میں سے وہ تسبیح ، تحمید اور تعلیل بھی ہے جس کا تم ذکر کرتے ہو ، یہ اللہ کے عرش کے گرد جمع ہو کر جھکی رہتی ہیں ، ان کی گنگناہٹ شہد کی مکھی کی سی ہوتی ہے ، وہ اپنے پڑھنے والے کو یاد کرتی ہیں کہ کیا تم میں سے کسی کو یہ بات پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کی کوئی ایسی نشانی موجود رہے جس کے باعث اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے کو یاد فرماتا رہے ۔ ٭٭ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار پر ہے کیونکہ انہوں نے موسیٰ القاری کی روایات نقل کی ہے اور وہ عیسیٰ کا بیٹا ہے
مستدرک للحاکم حدیث (1855)
6-انتہائی اسان کلمات لیکن رحمان کے پسندیدہ کلمات ہیں
حدثنا عمرو بن محمد بن منصور العدل، ثنا على بن عبد العزيز، ثنا سليمان بن أحمد الواسطي، ثنا الوليد بن مسلم، ثنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، حدثني أبو سلام الأسود، حدثني أبو سلمى راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولقيته فى مسجد الكوفة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ” بخ بخ بخمس ما أثقلهن فى الميزان: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، والولد الصالح يتوفى للمسلم فيحتسبه هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه
ترجمہ
” ابوسلام اسود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے چرواہے ، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے کوفہ کی مسجد کے دروازے کے پاس مجھے یہ حدیث سنائی کہ نبی اکرم ﷺ نے بہت خوشی کے عالم میں ارشاد فرمایا : ان پانچ کلمات پر خوش ہو جاؤ کہ میزان پر ان سے زیادہ وزنی کوئی چیز نہیں ہے ( وہ 5 کلمات یہ ہیں ) : ’
سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ
‘‘ اور کسی مسلمان کا نیک بچہ فوت ہو جائے تو وہ اس ( کی بخشش کے لیے کافی ہے ۔ ٭٭ یہ حدث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔”
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1885)حسن
7-ان مقدس کلمات کو پڑھنے سے بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور بیس گناہ معاف کیے جاتے ہیں
حدثنا أبو جعفر محمد بن صالح بن هانئ، ثنا السري بن خزيمة، ثنا أبو غسان مالك بن إسماعيل، ثنا إسرائيل، عن أبى سنان، عن أبى صالح، عن أبى سعيد، وأبي هريرة رضي الله عنهما قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” إن الله اصطفى الكلام من: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، فإذا قال العبد: سبحان الله، كتب الله له عشرين حسنة، وحط عنه عشرين سيئة، وإذا قال: الله أكبر فمثل ذلك، وإذا قال: لا إله إلا الله فمثل ذلك، وإذا قال العبد: الحمد لله رب العالمين من قبل نفسه كتبت له ثلاثون حسنة وحط عنه ثلاثون سيئة هذا حديث صحيح على شرط مسلم، ولم يخرجاه
ترجمہ
” حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے یہ کلام منتخب فرمایا ہے : ’’
سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدِ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ
کہتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کے لیے 20 نیکیاں لکھتا ہے اور 20 گناہ مٹاتا ہے اور جب اللہ اکبر کہتا ہے تو بھی اسی طرح ( اس کے لیے 20 نیکیاں لکھتا ہے اور 20 گناہ مٹاتا ہے ) اور جب لا الٰہ الّا اللہ کہتا ہے تو بھی اسی طرح ( 20 نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور 20 گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ) اور جب بندہ الحمدللہ رب العالمین کہتا ہے اپنے دل سے ، تو اس کے لیے 30 نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کے تیس گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ۔ ٭٭ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن اسے صحیحین میں نقل نہیں کیا گیا
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1886)حسن
8-جنت میں درخت لگا دیے جاتے ہیں
حدثنا أبو بكر بن إسحاق الفقيه، أنبأ أبو المثنى، ثنا محمد بن عبد الله الخزاعي، ثنا حماد بن سلمة، عن أبى سنان، عن عثمان بن أبى سودة، عن أبى هريرة رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر به وهو يغرس غرسا، فقال: ما تصنع يا أبا هريرة؟ قال: أغرس غرسا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا أدلك على غرس خير لك منه؟ قلت: ما هو؟ قال: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر يغرس لك بكل واحدة شجرة هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه ” وله شاهد عن جابر
ترجمہ
” حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ وہ درخت لگا رہے تھے کہ ان کے پاس رسول اللہ ﷺ کا گزر ہوا ، آپ ﷺ نے پوچھا : اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ! تم کیا کر رہے ہو ؟ انہوں نے جواب دیا : میں درخت لگا رہا ہوں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا میں اس سے بہتر شجرکاری کے بارے میں تمہیں نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا : وہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’
«سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ
( ہر تسبیح کے بدلے تیرے لیے ایک درخت لگا دیا جائے گا ۔ ) ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث اس کی شاہد بھی موجود ہے ( جو کہ درج ذیل ہے ) ۔
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1887)
سنن ابن ماجہ حدیث (3807)حسن
أَخْبَرْنَاهُ أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِيُّ، ثنا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، ثنا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ” مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ "
ترجمہ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ ‘‘ کہا ، اس کے لیے جنت میں ایک درخت لگا دیا جاتا ہے
مستدرک للحاکم حدیث( 1888)حسن
9-سب سے عظیم کلمات
حدثنا محمد بن صالح بن هانئ، ثنا يحيى بن محمد بن يحيى، ثنا أبو الوليد الطيالسي، ثنا أبو عوانة، عن حصين، عن سالم بن أبى الجعد، قال: ثنا أبو أمامة، رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ” ما من عبد قال: الحمد لله عدد ما خلق الله، والحمد لله ملأ ما خلق الله، والحمد لله عدد ما فى السماوات والأرض، والحمد لله عدد ما أحصى كتابه، والحمد لله عدد كل شيء، وسبحان الله مثلهن ” قال: فأعظم رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك هذا حديث صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه
ترجمہ
” حضرت ابوعمامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو شخص یوں کہے ’’
الحمد لله عدد ما خلق الله، والحمد لله ملأ ما خلق الله، والحمد لله عدد ما فى السماوات والأرض، والحمد لله عدد ما أحصى كتابه، والحمد لله عدد كل شيء، وسبحان الله مثلهن
ترجمہ
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہی ہیں ، اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر ۔ اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اللہ کی مخلوقات بھر اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں زمین و آسمان کی تعداد کے برابر اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اس تعداد کے برابر جو اس نے اپنی کتاب میں شمار کی ہے اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ہر چیز کی تعداد کے برابر اور اسی طرح سبحان اللہ بھی پڑھے ابوامامہ فرماتے ہیں : اس کو رسول اللہ ﷺ نے بہت عظیم جانا ۔ ٭٭ یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ و امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ دونوں کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن دونوں نے ہی اسے نقل نہیں کیا
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1891)حسن
مسند احمد حدیث (22918)
معجم الکبیر للطبرانی حدیث (7987)
10- چھوٹا عمل مگر اتنا ثواب
حدثنا إبراهيم بن عصمة بن إبراهيم العدل، ثنا أبي، ثنا إبراهيم بن موسى القزاز، ثنا زكريا بن منظور، حدثني محمد بن عقبة، عن أم هانئ بنت أبى طالب رضي الله عنها قالت: قلت: يا نبي الله إني امرأة قد كبرت وضعفت فدلني على عمل، قال: كبري الله مائة مرة، واحمدي الله مائة مرة، وسبحي الله مائة مرة، فهو خير لك من مائة بدنة متقبلة، وخير من مائة فرس مسرج ملجم فى سبيل الله، وخير من مائة رقبة متقبلة، وقول لا إله إلا الله لا يترك ذنبا، ولا يشبهها عمل هذا حديث صحيح الإسناد، وزكريا بن منظور لم يخرجاه "
ترجمہ
” حضرت اُمّ ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے عرض کی : میں بوڑھی اور ضعیف خاتون ہوں ، مجھے کوئی ( اچھا سا ) عمل بتا دیجیے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : 100 مرتبہ اللہ اکبر پڑھا کرو اور 100 مرتبہ الحمدللہ پڑھا کرو اور 100 مرتبہ سبحان اللہ پڑھا کرو کہ یہ تیرے لیے 100 مقبول قربانیوں اور جہاد کے لیے تیار کیے گئے 100 گھوڑوں سے اور 100 غلام آزاد کرنے سے بہتر ہے اور ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ تو کوئی گناہ رہنے ہی نہیں دیتا اور نہ ہی کوئی دوسرا عمل اس کے برابر ہے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔ اور زکریا بن منظور کی روایات شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے نقل نہیں کیں
مستدرک علی الصحیحین حدیث( 1893)
معجم الکبیر للطبرانی حدیث (1008)
سنن الکبری للنسائی حدیث (10680)
مسند احمد حدیث( 26956)
سنن ابن ماجہ حدیث( 3810)
شواہد کی وجہ سے حسن ہے
11-ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہزار برائیاں ختم کی جاتی ہیں صرف چھوٹے کلمات پڑھنے کی وجہ سے
حَدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا محمد بن عوف بن سفيان الطائي، ثنا أبو المغيرة عبد القدوس بن الحجاج، ثنا أبو بكر بن أبى مريم، ثنا الأحوص بن حكيم بن عمير، وحبيب بن عبيد، عن أبى الدرداء رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ” لا يدع رجل منكم أن يعمل ألف حسنة حتى يصبح يقول: سبحان الله وبحمده مائة مرة، فإنها ألف حسنة، وأنه لم يعمل إن شاء الله مثل ذلك فى يومه من الذنوب، ويكون ما عمل من خير سوى ذلك وافرا هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه
ترجمہ
” حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کوئی شخص 1000 نیکیاں کرنا نہ چھوڑے جب صبح ہو تو وہ ایک سو مرتبہ ’’ سبحان اللہ وبحمدہ ‘‘ پڑھے کہ اس کے لیے یہ ایک ہزار نیکیوں کا درجہ رکھتی ہے ۔ اور اس دن وہ کوئی گناہ ایسا نہیں کر پائے گا جو اس کے برابر ہو اور دیگر جتنی نیکیاں کرے گا اس کا ثواب اس کے علاوہ ہے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔”
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1897)
مسند احمد حدیث (21789)حسن