اسلام میں بھائی چارہ اور معاہدوں کی اہمیت
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

باب الاخاء والحلف
بھائی چارہ اور معاہدہ

✿ «عن عام الأحول قال : قلت لانس بن مالك أبلغك أن النبى صلى الله عليه وسلم فقال: لا حلف فى الإسلام فقال: قد حلف النبى صلى الله عليه وسلم بين قريش والأنصار فى داري. » [متفق عليه: رواه البخاري 6083 ومسلم 204:2529 .]
عاصم احول سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ کیا آپ تک یہ بات پہچی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں کوئی معاہدہ نہیں ہے؟“ تو انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش اور انصار کے درمیان معاہدہ میرے گھر پر کروایا۔

✿ «عن انس رضي الله عنه، قال:قدم علينا عبد الرحمن بن عوف، فآخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بينه وبين سعد بن الربيع”.» [صحيح: رواه البخاري 2293]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب عبدالرحمن بن عوف ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ کرایا۔

✿ «عن جبير بن مطعم قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : لاحلف فى الإسلام وايما حلف كان فى الجاهلية لم يزده الإسلام إلا شدة.» [صحيح: رواه مسلم 2530.]
حضرت جبیر بن مطعم سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا: ”اسلام میں کوئی معاہدہ نہیں ہے اور جس کا کوئی معاہدہ زمانہ جاہلیت میں تھا تو اسلام اس کی مزید تاکید کرتا ہے۔“

✿ «عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : لما فتح على الرسول الله صلى الله عليه وسلم مكة قال : فذكر الخطبة بطولها وجاء فيها : واوفوا بحلف الجاهلية، فإن الإسلام لا يزده، إلا شدة، ولا تحدثوا حلفا فى الإسلام.» [حسن: رواه أحمد 6933، والترمذي 1585]
عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ کو فتح فرمایا، تو آپ نے ایک طویل خطبہ ارشاد فرمایا اور اس خطبہ میں یہ بات بھی مذکور تھی کہ زمانہ جاہلیت کے عہدوں کو پورا کرو۔ بے شک اسلام اس کی مزید تاکید کرتا ہے۔ (اور یاد رکھو) اسلام میں نے معاہدے ایجاد مت کرو۔

✿ «عن ابن عباس قال: قال رسول الله : لا حلف فى الإسلام وكل حلف كان فى الجالية فلم يزده الإسلام إلا شدة ٓوما يسرني أن لي حمر النعم وأني نقضت الحلف الذى كان فى دار الندو.» [حسن: رواه ابن جرير الطبري فى تفسيره 683/6]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”اسلام میں کوئی معاہدہ نہیں۔ وہ سارے معاہدے جو زمانہ جاہلیت میں ہوئے تھے اسلام ان کی مزید تاکید کرتا ہے۔ اگر مجھے سرخ اونٹ بھی دیئے جائیں تو میں ہر گز اس بات کو پسند نہیں کروں گا کہ دارالندوة میں میں نے جو معاہدہ کیا تھا اس کو توڑ دوں۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: