احرام میں کعب (ankle-bone) کو کھلا رکھنا ضروری ہے، نہ کہ پوری پاؤں کی پشت
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

مقدمہ

بعض احناف کہتے ہیں کہ احرام میں جوتے ایسے ہوں جن میں صرف تلوے ڈھکیں اور پاؤں کی پوری پشت (مِشطِ قدم) بھی کھلی رہے، کیونکہ ان کے بقول کَعْب پشتِ قدم کو کہتے ہیں۔ زیرِ نظر مضمون میں اس رائے کا لغوی، حدیثی اور فقہی تجزیہ پیش کیا جاتا ہے اور جمہورِ فقہاء کے دلائل پر روشنی ڈالی جاتی ہے کہ احرام میں صرف ٹخنے (ankle-bones) کھلے رکھنے کی شرط ہے، نہ کہ سارا اوپر والا حصہ۔

لغوی تحقیق

  1. تعریفِ کعب

    «ٱلْكَعبانِ العِظْمانِ النَّاتِئانِ عِندَ مَفْصِلِ السّاقِ وَالْقَدَمِ»

    “کعب وہ دو اُبھری ہڈیاں ہیں جو ساق اور قدم کے جوڑ پر ہیں۔”
    (لسان العرب، مادۃ: كعب)

  2. اصمعی کا ردّ

    «وَأَنْكَرَ الأَصمعيُّ قَوْلَ الناس: إِنَّهُ في ظَهْرِ القَدَمِ»

    “اصمعی نے اس قول کو ردّ کیا کہ کعب پاؤں کی پشت میں ہے۔”
    (لسان العرب، مادۃ: كعب)

نتیجہ: لغوی طور پر کعب صرف ٹخنے کی اُبھری ہڈی ہے، پشتِ قدم نہیں۔

حدیثی دلائل

  1. حدیثِ ابن عمرؓ

    «لا يَلْبَسُ المُحْرِمُ… ولا الخِفَافَ إلّا أحدٌ لا يَجِدُ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، ثُمَّ لْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الكَعْبَيْنِ»

    “محرم موزے نہ پہنے… ہاں جسے نعلین نہ ملیں وہ موزے پہن لے، پھر انہیں دو ٹخنوں سے نیچے کاٹ دے۔”
    (صحيح البخاري 1543؛ صحيح مسلم 1177)

  2. فقہی دلالت

    رسول ﷺ نے صرف کعبین (دونوں ٹخنوں) کو ظاہر کرنے کا حکم دیا؛ اگر مِشطِ قدم کا بھی کھلا رہنا لازم ہوتا تو اسی مقام پر واضح فرما دیتے۔

  • بعض متاخر احناف نے لغت غریب سے ہٹ کر “کعب = پشتِ قدم” مانا، لیکن

    1. لغت کے تمام مصادر اس کی تردید کرتے ہیں۔

    2. حدیثِ ابن عمرؓ میں ‌«أَسْفَلَ مِنَ الكَعْبَيْنِ» موجود ہے؛ اگر زیادہ کھلا رکھنا مقصود ہوتا تو الفاظ ظَهرِ القَدَم آتے۔

    3. امام نووی نے اسے “اجماع کے خلاف شاذ قول” قرار دیا۔

خلاصہ و نتیجہ

  1. لغت: کعب صرف دونوں ٹخنے ہیں، مِشطِ قدم نہیں۔

  2. حدیث: نعل کاٹنے کی حد ٹخنوں سے نیچے ہے؛ پشتِ قدم کھولنے کا ذکر نہیں۔

  3. فقہاء: جمہور کے نزدیک محرم کے جوتے کیلئے شرط بس یہ ہے کہ کعبین ڈھکے نہ ہوں۔

  4. فتویٰ: چپل یا سینڈل جو ٹخنے کھلے رکھے، جائز ہے؛ پشتِ قدم کا کھلا ہونا لازمی نہیں۔

لہٰذا یہ کہنا کہ “احرام میں پاؤں کی اوپری ہڈی بھی لازماً کھلی رہے” دلیل کے بغیر دعویٰ ہے۔ صحیح موقف یہ ہے کہ صرف دونوں ٹخنے ظاہر ہوں۔

واللّٰه أعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1