سوال
کیا ابلیس فرشتوں میں سے تھا یا جنوں میں سے؟ اس کا مدلل جواب درکار ہے۔
جواب از فضیلۃ العالم عبد العزیز آزاد حفظہ اللہ
قرآنی دلیل
ابلیس فرشتہ نہیں تھا بلکہ جنوں میں سے تھا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں واضح طور پر بیان کیا:
"وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ”
[سورة الكهف: 50]
’’اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے۔ وہ جنوں میں سے تھا اور اپنے رب کے حکم سے باہر ہو گیا۔‘‘
اہم نکات
◈ ابلیس کا جن ہونا: قرآن نے ابلیس کے جن ہونے کی وضاحت کی ہے اور یہ بات طے کی کہ وہ فرشتوں میں سے نہیں تھا۔
◈ فرشتے نافرمانی نہیں کرتے: اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا:
"لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ”
[سورة التحریم: 6]
’’وہ اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے جو حکم انھیں دیا جائے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔‘‘
ابلیس کی نافرمانی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ فرشتہ نہیں تھا۔
◈ ابلیس کی تخلیق: قرآن نے جنوں کی تخلیق کے بارے میں فرمایا:
"وَخَلَقَ الْجَانَّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ”
[سورة الرحمن: 15]
’’اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔‘‘
فرشتے نور سے پیدا کیے گئے ہیں، لہٰذا ابلیس کا جن ہونا تخلیق کے فرق سے بھی واضح ہے۔
خلاصہ
ابلیس فرشتہ نہیں تھا بلکہ جنوں میں سے تھا، اور اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی۔ قرآن کریم اس بات کی واضح اور مدلل تصدیق کرتا ہے۔