افطار بدون عذر پر قضا اور کفارہ کے مسائل
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

سوال :

ایک شخص نے رمضان 1395 ھ میں دو روز صوم نہیں رکھا، رمضان 1396 ھ آ پہنچا، اس نے ان کی قضا نہیں کی۔ اسی طرح رمضان 1396ھ میں تین دن صوم چھوڑا۔ محرم 1397 ھ میں مسلسل ان پانچوں دنوں کی قضا کی۔ کیا اس پر کفارہ ادا کرنا ہے ؟

جواب :

اگر آپ کا مذکورہ بالا افطار کسی عذر کی بنا پر تھا تو آپ کے ذمہ قضا کے علاوہ کچھ نہیں ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ [2-البقرة:184]
’’ تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا مسافر ہو تو وہ اور دنوں میں گنتی کو پورا کر لے “۔
اور اگر آپ کا افطار بغیر کسی عذر کے تھا تو آپ پر قضا کے ساتھ توبہ کرنا ہے۔ اس لئے کہ رمضان میں بغیر عذر کے افطار کرنا جائز نہیں ہے۔ رمضان 1396ھ میں جو تین دن صوم آپ نے چھوڑا تھا اس کی وجہ سے آپ پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔ لیکن رمضان 1395ھ میں جو دو دن آپ نے چھوڑا تھا اگر اسے آپ نے بغیر کسی شرعی عذر کے رمضان 1396ھ تک مؤخر کیا ہے تو آپ پر قضا کے ساتھ ہر دن کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا واجب ہے۔ اور کھانے کی مقدار ہر مسکین کو اپنے شہر کی عام غذا میں سے آدھ صاع ہے۔ یہ اس صورت میں ہے جب کہ آپ کا افطار کرنا جماع کی وجہ سے نہ ہو۔ اور اگر جماع کی وجہ سے ہو تو قضا کے ساتھ چھوڑے ہوئے ہر دن کے بدلہ درج ذیل کفارہ بھی ادا کرنا ضروری ہے :
ایک مومن غلام آزاد کرنا، اگر یہ نہ ملے تو مسلسل دو مہینے کا صوم رکھنا، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا۔ اور توفیق دینے والاتو صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ “

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

1