نماز میں امام و مقتدی کے درمیان سے گزرنے کا شرعی حکم
ماخوذ: "احکام و مسائل، سترہ کا بیان، جلد 1، صفحہ 122”

سوال

کیا امام اور مقتدیوں کے درمیان سے انسان گزر سکتا ہے؟ (جائز ہے یا ناجائز) دلیل سے وضاحت کریں:

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز کے دوران امام اور مقتدی کے درمیان سے گزرنا جائز نہیں ہے۔

اس مسئلے میں علماء کے دو اقوال ہیں:

❀ کچھ علماء کا کہنا ہے کہ مقتدی کے لیے امام کا سترہ ہی سترہ ہوتا ہے۔ یعنی امام کے آگے جو سترہ رکھا ہو، وہ مقتدیوں کے لیے بھی کافی ہے۔

❀ جبکہ دوسرا قول یہ ہے کہ ہر مقتدی کا سترہ خود امام ہوتا ہے۔ یعنی امام کا وجود مقتدیوں کے لیے سترہ شمار ہوتا ہے۔

ان دونوں اقوال کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اگر کوئی شخص امام اور مقتدی کے درمیان سے گزرے، تو وہ درحقیقت مقتدی اور اس کے سترہ کے درمیان سے گزر رہا ہے، جو شرعاً درست نہیں۔

کیا یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف؟ (ابوداود شریف میں موجود حدیث کا حوالہ)

حدیث کا متن:

ابوداود شریف کی ایک حدیث میں مذکور ہے:

"نبی کریم ﷺ نماز پڑھا رہے تھے تو ایک بکری کا بچہ آپ کے آگے سے گزرنے لگا، تو آپ نے اپنا پیٹ دیوار کے ساتھ ملا لیا اور وہ آپ کے پیچھے سے گزر گیا”
(باب سترۃ الامام سترۃ من خلفہ، کتاب الصلاۃ)

حدیث کی صحت:

یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔

اگر غور کیا جائے تو اس حدیث میں بکری کے بچے کا گزرنا نبی کریم ﷺ کے پیچھے سے ہوا نہ کہ آپ کے آگے سے۔ اگر یہ بکری نبی کریم ﷺ کے آگے سے گزرتی تو اس کا مطلب ہوتا کہ وہ امام اور مقتدی دونوں کے سامنے سے گزر رہی ہے، جو کہ زیادہ شدید اور قابل اعتراض صورت ہوتی۔ لیکن چونکہ وہ صرف مقتدیوں کے سامنے سے گزری، اس لیے اس کی شدت میں کچھ کمی واقع ہوئی۔

البتہ بعض اہل علم اس حدیث سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ امام اور مقتدی کے درمیان سے گزرنا جائز ہے، لیکن راقم کے نزدیک یہ استدلال درست نہیں ہے۔

خلاصہ بات:

❀ امام اور مقتدی کے درمیان سے گزرنا ناجائز ہے۔
❀ حدیث کا درجہ حسن ہے، اور اس سے جواز کا استدلال کرنا درست نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1