ما قالوا في ثواب الحمى والمرض
— باب: بخار اور بیماری پر ثواب کا بیان
حدیث نمبر: 11111
١١١١١ - حدثنا أبو بكر (بن أبي شيبة) (١) قال: حدثنا أبو معاوية عن الأعمش عن إبراهيم التيمي عن الحارث (بن سويد) (٢) عن عبد الله قال: دخلت على النبي ﷺ وهو يوعك، قال: فمسسته فقلت: يا رسول الله إنك لتوعك وعكا شديدا، فقال: " (أجل) (٣) (إني) (٤) أوعك كما يوعك رجلان منكم"، (فقلت) (٥): لأن لك (الأجر مرتين) (٦)، فقال: (نعم والذي نفسي بيده ما على الأرض (مسلم يصيبه أذى فما سواه) (٧) إلا حط الله (به) (٨) (عنه) (٩) خطاياه كما تحط الشجرة ورقها" (١٠).
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11111
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11111، ترقيم محمد عوامة ---)
حدیث نمبر: 11112
١١١١٢ - حدثنا (أبو) (١) معاوية (عن الأعمش) (٢) عن إبراهيم عن الأسود عن عائشة قالت: قال رسول الله ﷺ: "لا (تصيب) (٣) المؤمن شوكة فما فوقها إلا رفعه الله بها درجة (و) (٤) حط بها عنه (خطيئة) (٥) " (٦).
اردو ترجمہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کسی مسلمان کو کوئی کانٹا یا اس سے بڑی تکلیف نہیں پہنچتی مگر اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بلند فرما دیتے ہیں یا اس کی وجہ سے اس کا ایک گناہ معاف کردیتے ہیں۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11112
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11112، ترقيم محمد عوامة 10906)
حدیث نمبر: 11113
١١١١٣ - حدثنا أبو أسامة عن (١) عبد الرحمن بن يزيد بن جابر عن إسماعيل ابن (عبيد الله) (٢) عن أبي صالح الأشعري عن أبي هريرة عن رسول الله ﷺ أنه عاد مريضا ومعه أبو هريرة من وعلى كان به فقال رسول الله ﷺ: "أبشر إن الله (٣) يقول: هي ناري أسلطها على عبدي المؤمن في الدنيا ليكون حظه من النار في الآخرة" (٤).
اردو ترجمہ
حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مریض کی عیادت فرمائی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ساتھ تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : خوشخبری ہو بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : یہ (نار) میری آگ ہے جو میں بندہ مؤمن پر دنیا میں اس لیے مسلط کرتا ہوں تا کہ آخرت کی آگ کے بدلے میں اس کا حصہ ہوجائے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11113
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11113، ترقيم محمد عوامة 10907)
حدیث نمبر: 11114
١١١١٤ - حدثنا أبو بكر قال: (نا) (١) ابن عيينة عن (ابن) (٢) (محيصن) (٣) عن ⦗٤٢٧⦘ محمد بن قيس بن مخرمة عن أبي هريرة قال: لما نزلت هذه الآية: ﴿من يعمل سوءا يجز به﴾ [النساء: ١٢٣]، شق على المسلمين وبلغ منهم (فشكوا) (٤) ذلك إلى النبي ﷺ فقال: " (قاربوا) (٥) وسددوا، وكل ما أصيب به المسلم كفارة حتى (النكبة ينكبها) (٦) والشوكة يشاكها" (٧).
اردو ترجمہ
حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جب قرآن پاک کی آیت { مَنْ یَعْمَلْ سُوئًا یُجْزَ بِہِ } نازل ہوئی تو مسلمانوں پر بہت شاق گذرا اور ان میں سے بعض کو (مصیبت) پہنچی بھی۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : غلو اور کمی کے درمیان درمیان رہو اور درست (راستے پر) رہو۔ ہر مصیبت مسلمان کے لیے کفارہ ہے یہاں تک کہ کوئی کانٹا جو اس کو چبھتا ہے اس میں بھی کفارہ ہے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11114
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11114، ترقيم محمد عوامة 10908)
حدیث نمبر: 11115
١١١١٥ - حدثنا وكيع عن سفيان عن علقمة بن مرثد عن القاسم بن مخيمرة عن عبد الله (بن) (١) عمرو قال: قال رسول الله ﷺ: " (ما من أحد) (٢) من المسلمين يبتلى ببلاء في جسده إلا أمر الله الحفظة فقال: اكتبوا لعبدي ما كان يعمل وهو صحيح ما (دام) (٣) مشدودا في (وثاقي) (٤) " (٥).
اردو ترجمہ
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں میں سے کسی کو کوئی تکلیف نہیں پہنچتی مگر اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے کے لئے لکھ دو جو عمل وہ صحیح ہونے کی حالت میں کرتا رہا (اور اب بیماری کی وجہ سے نہیں کر پاتا) جب تک کہ میری بیڑی میں جکڑا ہوا ہے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11115
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11115، ترقيم محمد عوامة 10909)
حدیث نمبر: 11116
١١١١٦ - حدثنا يزيد بن هارون عن العوام عن إبراهيم السكسكي عن أبي بردة عن أبي موسى قال: قال رسول الله ﷺ: "من مرض أو سافر كتب الله له ما كان يعمل صحيحا مقيما" (١).
اردو ترجمہ
حضرت ابو موسیٰ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو بیمار ہوا یا سفر میں گیا اللہ تعالیٰ اس کے لئے وہ عمل لکھ دیتا ہے جو وہ تندرست یا مقیم ہونے کی حالت میں کرتا تھا (جو اب وہ مرض یا سفر کی وجہ سے نہیں کر پاتا) ۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11116
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11116، ترقيم محمد عوامة 10910)
حدیث نمبر: 11117
١١١١٧ - حدثنا أبو أسامة عن الوليد بن كثير عن محمد بن (عمرو) (١) عن عطاء بن يسار عن أبي سعيد وأبي هريرة أنهما سمعا رسول الله ﷺ يقول: "ما يصيب المؤمن من وصب ولا نصب ولا سقم ولا حزن حتى الهم يهمه إلا كفر الله عنه من خطاياه" (٢).
اردو ترجمہ
حضرت ابو سعید اور حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ : مسلمان کو جو بیماری، مشقت، لمبی بیماری، پریشانی اور غم پہنچتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11117
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11117، ترقيم محمد عوامة 10911)
حدیث نمبر: 11118
١١١١٨ - حدثنا عبد الوهاب الثقفي عن واصل (عن) (١) (بشار (٢) (بن) (٣) أبي سيف عن الوليد بن عبد الرحمن عن عياض بن غطيف (٤) (قال: دخلنا على) (٥) أبي عبيدة بن الجراح (نعوده) (٦) فإذا وجهه مما يلي الجدار وامرأته قاعدة عند رأسه، قلت: كيف بات أبو عبيدة؟ قالت: بات بأجر، فأقبل علينا بوجهه فقال: إني لم ابن بأجر (٧)، ومن ابتلاه الله ببلاء في جسده فهو له (حطة) (٨) (٩).
اردو ترجمہ
حضرت عیاض بن غطیف فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابو عبیدہ بن جراح کی عیادت کیلئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ کا چہرہ دیوار کی جانب تھا اور آپ کی اہلیہ آپ کے سر کے پاس بیٹھی تھی۔ میں نے عرض کیا حضرت ابو عبیدہ نے رات کیسے گذاری ؟ اہلیہ نے فرمایا انہوں نے رات اجر کی حالت میں گذاری۔ حضرت ابو عبیدہ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا میں نے رات اجر کماتے ہوئے نہیں گذاری جس شخص کو اللہ تعالیٰ کوئی تکلیف دے کر آزماتا ہے تو وہ تکلیف اس کے گناہوں کے گرنے کا سبب بنتی ہے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11118
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11118، ترقيم محمد عوامة 10912)
حدیث نمبر: 11119
١١١١٩ - حدثنا يزيد بن هارون قال: أخبرنا جرير بن حازم سمعه (من) (١) ⦗٤٢٩⦘ (بشار) (٢) بن أبي سيف عن الوليد بن عبد الرحمن عن عياض بن (غطيف) (٣) رفعه إلى النبي ﷺ مثله (٤).
اردو ترجمہ
حضرت عیاض بن عطیف سے اسی کے مثل مرفوعا بھی منقول ہے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11119
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11119، ترقيم محمد عوامة 10913)
حدیث نمبر: 11120
١١١٢٠ - حدثنا يعلى بن عبيد عن طلحة بن يحيى عن أبي بردة عن معاوية قال: سمعت رسول ﷺ يقول: "ما من شيء يصيب المؤمن في جسده يؤذيه إلا كفر به عنه من سيئاته" (١).
اردو ترجمہ
حضرت معاویہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ : مسلمان کو جو کوئی چیز پہنچتی ہے اور اس کے جسم کو تکلیف پہنچاتی ہے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتے ہیں۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11120
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11120، ترقيم محمد عوامة 10914)
حدیث نمبر: 11121
١١١٢١ - حدثنا وكيع عن موسى بن عبيدة عن علقمة بن مرثد عن حفص بن (عبيد الله) (١) عن أبي هريرة قال: ذكرت الحمى عند رسول الله ﷺ فسبها رجل فقال له: "لا تسبها فإنها (تنفي) (٢) (الذنوب كما (تنفي)) (٣) (٤) النار خبث الحديد" (٥).
اردو ترجمہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے بخار کا ذکر کیا گیا تو اس کو ایک شخص نے برا بھلا کہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو فرمایا : بخار کو برا بھلا مت کہو، بیشک یہ گناہوں کو ایسے صاف کردیتا ہے جیسے آگ لوہے کی گندگی کو۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11121
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11121، ترقيم محمد عوامة 10915)
حدیث نمبر: 11122
١١١٢٢ - حدثنا علي بن مسهر عن محمد بن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن رسول الله ﷺ قال: " [لا يزال البلاء بالمؤمن والمؤمنة حتى يلقى الله وما عليه من خطيئة" (١).
اردو ترجمہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کسی مسلمان مرد یا مسلمان عورت کو کوئی تکلیف مسلسل رہتی ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کی خطاؤں (گناہوں) کو گرا دیتے ہیں۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11122
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11122، ترقيم محمد عوامة 10916)
حدیث نمبر: 11123
١١١٢٣ - حدثنا سفيان بن عيينة عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار يبلغ به النبي ﷺ قال] (١): "إذا مرض العبد قال الله للكرام الكاتبين: اكتبوا لعبدي مثل الذي كان (يعمله) (٢) حتى أقبضه أو أعافيه" (٣).
اردو ترجمہ
حضرت عطاء بن یسار سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب کوئی مؤمن بندہ بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ کراما کاتبین کو حکم فرماتے ہیں میرے بندے کے لئے لکھ دو اس کے مثل جو یہ تندرست ہونے کی حالت میں کرتا تھا یہاں تک کہ میں اس کو اپنے پاس بلا لوں یا اس کو اس تکلیف سے عافیت عطا فرما دوں۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11123
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11123، ترقيم محمد عوامة 10917)
حدیث نمبر: 11124
١١١٢٤ - حدثنا عبد الله بن نمير عن الأعمش عن عمارة عن سعيد بن (وهب) (١) قال: انطلقت مع سلمان إلى صديق له يعوده من كندة فقال: إن المؤمن يصيبه الله بالبلاء ثم يعافيه فيكون [كفارة لسيئاته (ويستعتب) (٢) فيما بقي، وإن الفاجر يصيبه الله بالبلاء ثم يعافيه فيكون] (٣) كالبعير عقله أهله لا يدري لم عقلوه ثم أرسلوه، فلا يدري (لم) (٤) أرسلوه (٥).
اردو ترجمہ
حضرت سعید بن موھب فرماتے ہیں کہ میں حضرت سلمان کے ساتھ ان کے دوست کی عیادت کے لئے کندہ سے چلا، آپ نے فرمایا مسلمان کو جب کوئی تکلیف اللہ پہنچاتا ہے پھر اس کو دور کرتا ہے تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے، اور راضی کردیا جاتا ہے جو کچھ باقی ہے اس میں۔ اور گناہ گار اور فاجر کو جب اللہ تعالیٰ کوئی تکلیف پہنچاتا ہے۔ پھر اس کو عافیت دیتا ہے تو وہ اس اونٹ کی طرح ہوجاتا ہے جس کا مالک اس کی ران اور کلائی کو باندھ دے تا کہ وہ چل نہ سکے اس کو نہیں پتا کہ اس کو کیوں باندھا گیا ہے اور پھر اس کو چھوڑ دیا جائے تو اس کو نہیں معلوم کہ کیوں چھوڑا گیا ہے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11124
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11124، ترقيم محمد عوامة 10918)
حدیث نمبر: 11125
١١١٢٥ - حدثنا أبو بكر قال: (نا) (١) (عبد الله) (٢) بن نمير عن فضيل ⦗٤٣١⦘ (ابن) (٣) غزوان عن (عبد الله) (٤) بن السائب (عن زاذان) (٥) قال: قال سلمان: إذا مرض العبد قال الملك: يا رب ابتليت عبدك بكذا (قال) (٦) فيقول: ما دام في وثاقي اكتبوا له مثل (عمله) (٧) الذي كان يعمل (٨).
اردو ترجمہ
حضرت سلمان سے مروی ہے کہ جب کوئی (مؤمن) بندہ بیمار ہوتا ہے تو فرشتہ عرض کرتا ہے اے رب ! تیرا فلاں بندہ بیماری میں مبتلا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : جب تک یہ میرے عہد میں ہے اس کے لئے اس عمل کے مثل لکھتے رہو جو یہ (تندرستی میں) کرتا تھا ۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11125
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11125، ترقيم محمد عوامة 10919)
حدیث نمبر: 11126
١١١٢٦ - حدثنا جعفر بن عون قال: حدثنا هشام بن سعد قال: سمعت (عروة) (١) بن رويم يذكر عن القاسم عن معاذ قال: إذا ابتلى الله العبد (بالسقم) (٢) قال (لصاحب) (٣) الشمال: ارفع، وقال لصاحب اليمين: اكتب (لعبدي ما كان) (٤) يعمل (٥).
اردو ترجمہ
حضرت معاذ سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کو بیماری سے آزماتا ہے تو بائیں کندھے والے فرشتہ سے کہتا قلم اٹھا لے اور (لکھنا روک دے) اور بائیں کندھے والے فرشتے سے فرماتا ہے میرے بندے کے لئے وہ عمل لکھ لو جو یہ (تندرستی میں) کیا کرتا تھا۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11126
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11126، ترقيم محمد عوامة 10920)
حدیث نمبر: 11127
١١١٢٧ - حدثنا غندر عن شعبة عن عمرو بن (مرة) (١) قال: سمعت (أبا وائل يحدث) (٢) عن عائشة (قالت) (٣): سمعت رسول الله ﷺ يقول: " (ما من ⦗٤٣٢⦘ مسلم) (٤) يشاك بشوكة فما فوقها إلا رفعه الله بها درجة وحط عنه بها خطيئة" (٥).
اردو ترجمہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : کوئی مؤمن ایسا نہیں ہے جس کو کوئی کانٹا یا اس سے بڑی کوئی چیز لگے مگر اس کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے اور اس کی خطا (گناہ) کو معاف فرما دیتا ہے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11127
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11127، ترقيم محمد عوامة 10921)
حدیث نمبر: 11128
١١١٢٨ - حدثنا وكيع عن (إياس بن أبي تميمة عن عطاء) (١) عن أبي هريرة قال: ما من وجع يصيبني أحب إلي من الحمى؛ (لأنها) (٢) تدخل في كل مفصل (٣) من ابن آدم، وإن الله ليعطي كل مفصل قسطا من الأجر (٤).
اردو ترجمہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے بخار سے زیادہ کوئی تکلیف پسند نہیں، (کیونکہ) بیشک وہ ابن آدم کے ہر جوڑ میں داخل ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ہر جوڑ کو اجر میں سے حصہ عطا فرماتا ہے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11128
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11128، ترقيم محمد عوامة 10922)
حدیث نمبر: 11129
١١١٢٩ - حدثنا (أبو معاوية) (١) عن الأعمش عن سالم قال: رأى أبو الدرداء يوما رجلا فتعجب (من) (٢) (جلده) (٣) فقال أبو الدرداء: هل حممت قط، هل صدعت قط؟ فقال الرجل: لا، فقال أبو الدرداء: بؤس لهذا يموت (بخطيآته) (٤) (٥).
اردو ترجمہ
حضرت سالم سے مروی ہے کہ ایک دن حضرت ابودردائ نے ایک شخص کو دیکھا تو اس کی صحت و طاقت کو دیکھ کر آپ کو تعجب ہوا، آپ نے اس سے پوچھا کہ تمہیں کبھی بھی بخار نہیں ہوا ؟ تمہیں کبھی کوئی تکلیف (سر درد وغیرہ) نہیں ہوئی ؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا برائی ہے اس کے لئے، یہ گناہوں کے ساتھ مرے گا۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11129
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11129، ترقيم محمد عوامة 10923)
حدیث نمبر: 11130
١١١٣٠ - حدثنا غندر عن شعبة عن بعض أصحابه عن الحكم عن ربيع بن عميلة عن عمار [قال: كان عنده أعرابي فذكروا الوجع فقال عمار: (ما) (١) اشتكيت قط؟ فقال: لا، فقال عمار] (٢): ما أنت منا -أو لست منا-، ما من عبد يبتلى إلا حط عنه خطاياه كما تحط الشجرة ورقها، وإن الكافر يبتلى، فمثله (كمثل) (٣) البعير عقل (فلم يدر (لم) (٤) عقل (٥) (فأطلق) (٦) فلم يدر (لم) (٧) أطلق (٨).
اردو ترجمہ
حضرت ربیع بن عمیلہ سے مروی ہے کہ حضر ت عمار کے پاس ایک اعرابی تھا، ان کے سامنے لوگوں نے تکلیف اور بیماری کا ذکر کیا۔ حضرت عمار نے فرمایا : تجھے کبھی بیماری کی شکایت ہوئی ہے ؟ اس نے کہا نہیں آپ نے فرمایا تو ہم میں سے نہیں ہے۔ کوئی مؤمن ایسا نہیں ہے جس کو تکلیف میں مبتلا کیا جائے مگر اس کے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے درخت کے پتے اور بیشک کافر کو تکلیف میں مبتلا کیا جاتا ہے اس کی مثال تو اونٹ کی طرح ہے جب اس کو باندھا جائے تو وہ نہیں جانتا کہ کیوں باندھا گیا ہے اور جب اس کو چھوڑ دیا جائے تو نہیں جانتا کیوں چھوڑا گیا۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11130
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11130، ترقيم محمد عوامة 10924)
حدیث نمبر: 11131
١١١٣١ - حدثنا حفص بن غياث عن عاصم قال: (دخل) (١) أبو العالية على النضر بن أنس يعوده قال: كانا نتحدث (منذ) (٢) خمسين سنة أنه ما من عبد (يمرض) (٣) إلا (قام من مرضه كيوم ولدته أمه، وكنا نتحدث منذ خمسين سنة أنه ما من عبد يمرض إلا) (٤) قال الله لكاتبيه: اكتبا لعبدي ما كان يعمل في صحته.
اردو ترجمہ
حضرت عاصم سے مروی ہے کہ حضرت ابو العالیہ حضرت نضر بن انس کی عیادت کے لئے ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ فرمایا ہم پچاس سالوں سے حدیث بیان کر رہے ہیں کہ کوئی بندہ مؤمن بیمار نہیں ہوتا مگر جب وہ تندرست ہو کر اٹھتا ہے تو ایسے اٹھتا ہے جیسے وہ پیدائش کے دن تھا اور ہم پچاس سالوں سے روایت بیان کرتے ہیں کوئی بندہ مؤ من بیمار نہیں ہوتا مگر اللہ تعالیٰ کراما کاتبین سے فرماتا ہے : میرے بندہ کے لئے وہ عمل تحریر کردو جو یہ تندرستی کے وقت کرتا تھا۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11131
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11131، ترقيم محمد عوامة 10925)
حدیث نمبر: 11132
١١١٣٢ - حدثنا أبو معاوية عن الأعمش عن (عمارة عن أبي عمار) (١) عن عمرو بن شرحبيل قال: قال (عبد) (٢) الله: إن الوجع لا يكتب به الأجر ولكن يكفر به الخطايا (٣).
اردو ترجمہ
حضرت عمرو بن شرحبیل سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ ارشاد فرماتے ہیں کہ تکلیف کی وجہ سے اجر تو نہیں لکھا جاتا البتہ یہ گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11132
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11132، ترقيم محمد عوامة 10926)
حدیث نمبر: 11133
١١١٣٣ - حدثنا حفص (بن غياث) (١) (عن (ليث عن) (٢) أبي قيس) (٣) عن ابن سيرين قال: قال أبو الدرداء: ما يسرني (بليلة) (٤) (أمرضها) (٥) حمر النعم (٦).
اردو ترجمہ
حضرت ابو الدرداء ارشاد فرماتے ہیں جس رات میں بیمار ہوتا ہوں تو مجھے سرخ اونٹ (ملنے) جتنی خوشی ہوتی ہے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11133
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11133، ترقيم محمد عوامة 10927)
حدیث نمبر: 11134
١١١٣٤ - حدثنا الثقفي عن أيوب عن أبي قلابة قال: إذا مرض الرجل [(على عمل) (١) (صالح) (٢) جرى له ما كان يعمل في صحته.
اردو ترجمہ
حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کسی نیک عمل پر بیمار ہوتا ہے تو اس کو اس عمل کا اجر ملتا ہے جو وہ تندرستی میں کرتا تھا۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11134
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11134، ترقيم محمد عوامة 10928)
حدیث نمبر: 11135
١١١٣٥ - حدثنا معتمر بن سليمان عن (الحكم) (١) بن أبان عن عكرمة قال: إذا مرض الرجل] (٢) رفع له كل يوم ما كان يعمل.
اردو ترجمہ
حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب آدمی بیمار ہوتا ہے تو اس کے وہی اعمال اللہ کے ہاں بلند کیے جاتے ہیں جو وہ تندرستی میں کرتا تھا۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11135
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11135، ترقيم محمد عوامة 10929)
حدیث نمبر: 11136
١١١٣٦ - حدثنا أبو أسامة عن (سليمان) (١) بن المغيرة عن ثابت (عن) (٢) مسلم ابن يسار قال: إذا مرض (العبد) (٣) كتب له أحسن ما كان يعمل في صحته.
اردو ترجمہ
حضرت مسلم بن یسار سے مروی ہے کہ جب کوئی بندہ بیمار ہوتا ہے تو اس کیلئے اس سے اچھا عمل لکھا جاتا ہے جو وہ تندرستی میں کرتا تھا۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11136
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11136، ترقيم محمد عوامة 10930)
حدیث نمبر: 11137
١١١٣٧ - حدثنا حفص بن غياث عن حجاج (عن) (١) محمد قال: قال علي بن الحسين: إذا لم يرض الجسد أشر، ولا خير في جسد (يأشر) (٢).
اردو ترجمہ
حضرت علی رضی اللہ عنہ بن حسین فرماتے ہیں کہ جب جسم بیمار نہ ہو تو وہ نعمت کی ناشکری کرتا ہے اور اس جسم میں کوئی خیر نہیں ہے جو ناشکری کرے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11137
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11137، ترقيم محمد عوامة 10931)
حدیث نمبر: 11138
١١١٣٨ - حدثنا أبو خالد الأحمر عن يحيى عن القاسم عن عائشة قالت: ما (شيك) (١) امرؤ بشوكة فما فوقها إلا حط الله بها عنه (خطاياه) (٢) (٣).
اردو ترجمہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ کسی عورت کو کوئی کانٹا نہیں چبھتا مگر اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو ختم فرما دیتے ہیں۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11138
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11138، ترقيم محمد عوامة 10932)
حدیث نمبر: 11139
١١١٣٩ - حدثنا أبو بكر بن عياش عن عاصم (عن) (١) (مصعب) (٢) بن سعد عن أبيه [قال: قلت: يا رسول الله أي الناس أشد بلاء؟ قال: " (الأنبياء) (٣) ثم الأمثل من الناس (وما) (٤) يزال (البلاء بالعبد) (٥) حتى يلقى الله وما عليه من] (٦) ⦗٤٣٦⦘ خطيئة" (٧).
اردو ترجمہ
حضرت مصعب بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! لوگوں میں سے سب سے زیادہ تکالیف کس پر آتی ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : انبیاء کرام پر، پھر ان لوگوں پر جو ان کے مثل ہیں اور بندہ پر مسلسل مصائب آتے ہں ا یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11139
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11139، ترقيم محمد عوامة 10933)
حدیث نمبر: 11140
١١١٤٠ - حدثنا ابن مهدي عن سفيان عن الأعمش عن طلحة بن عميرة عن مسروق قال: (ود) (١) أهل البلاء يوم القيامة أن (لحومهم) (٢) كانت في الدنيا تقرض بالمقاريض.
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11140
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11140، ترقيم محمد عوامة 10934)
حدیث نمبر: 11141
١١١٤١ - حدثنا حفص بن غياث عن ليث عن مجاهد قال: يكتب من المريض كل شيء حتى أنينه في مرضه.
اردو ترجمہ
حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ مریض کی ہر چیز (نامہ اعمال میں) لکھی جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ مرض میں اس کے کر اہنے کی آواز کو بھی لکھا جاتا ہے۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11141
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11141، ترقيم محمد عوامة 10935)
حدیث نمبر: 11142
١١١٤٢ - حدثنا عفان قال: (نا) (١) حماد بن سلمة قال: (نا) (٢) أبو ربيعة قال: سمعت أنس بن مالك يقول: أن رسول الله ﷺ يقول: "إذا ابتلى الله المسلم ببلاء في جسده قال للملك: أكتب له صالح عمله الذي كان يعمل (٣)، (وإن) (٤) شفاه غسله وطهره، وإن قبضه غفر له ورحمه" (٥).
اردو ترجمہ
حضرت ابو ربیعہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ جب مسلمان کے جسم کو تکلیف (اور آزمائش) میں مبتلا فرماتا ہے تو فرشتہ کو حکم دیتا ہے کہ اس کیلئے نیک عمل لکھ دو جو یہ تندرستی کی حالت میں کرتا تھا، پھر اگر اللہ اس کو شفا عطا کرتا ہے تو اس کو گناہوں سے پاک صاف کردیتا ہے اور اگر اللہ اس کی روح قبض کرلیتا ہے تو اس کے ساتھ رحمت اور مغفرت والا معاملہ فرماتا ہے اور اگر اسکی روح قبض ہوگئی تو اللہ اس کے گناہ معاف کر کے اس پر رحم فرمائے گا۔
حوالہ حدیث مصنف ابن ابي شيبه / كتاب الجنائز / حدیث: 11142
تخریج (مصنف ابن ابي شيبه: ترقيم سعد الشثري 11142، ترقيم محمد عوامة 10936)